Mutaliya-e-Quran - At-Tawba : 118
وَّ عَلَى الثَّلٰثَةِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْهِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَیْهِمْ اَنْفُسُهُمْ وَ ظَنُّوْۤا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰهِ اِلَّاۤ اِلَیْهِ١ؕ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ لِیَتُوْبُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَّعَلَي : اور پر الثَّلٰثَةِ : وہ تین الَّذِيْنَ : وہ جو خُلِّفُوْا : پیچھے رکھا گیا حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب ضَاقَتْ : تنگ ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر الْاَرْضُ : زمین بِمَا رَحُبَتْ : باوجود کشادگی وَضَاقَتْ : اور وہ تنگ ہوگئی عَلَيْهِمْ : ان پر اَنْفُسُھُمْ : ان کی جانیں وَظَنُّوْٓا : اور انہوں نے جان لیا اَنْ : کہ لَّا مَلْجَاَ : نہیں پناہ مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اِلَّآ : مگر اِلَيْهِ : اس کی طرف ثُمَّ : پھر تَابَ عَلَيْهِمْ : وہ متوجہ ہوا ان پر لِيَتُوْبُوْا : تاکہ وہ توبہ کریں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنیوالا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور اُن تینوں کو بھی اس نے معاف کیا جن کے معاملہ کو ملتوی کر دیا گیا تھا جب زمین اپنی ساری وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی اپنی جانیں بھی ان پر بار ہونے لگیں اور انہوں نے جان لیا کہ اللہ سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ خود اللہ ہی کے دامن رحمت کے سوا نہیں ہے، تو اللہ اپنی مہربانی سے ان کی طرف پلٹا تاکہ وہ اس کی طرف پلٹ آئیں، یقیناً وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے
وَّعَلَي الثَّلٰثَةِ الَّذِيْنَ [ اور ان تین پر (بھی ) جن کو ] خُلِّفُوْا ۭ ا [ پیچھے کیا گیا (فیصلے کے لیے ) ] حَتّٰى [ یہاں تک کہ ] اِذَا [ جب ] ضَاقَتْ [ تنگ ہوئی ] عَلَيْهِمُ [ ان پر ] الْاَرْضُ [ زمین ] بِمَا [ ساتھ اس کے جو ] رَحُبَتْ [ وہ کشادہ تھی ] وَضَاقَتْ [ اور تنگ ہوئیں ] عَلَيْهِمْ [ ان پر ] اَنْفُسُھُمْ [ ان کی جانیں ] وَظَنُّوْٓا [ اور انھوں نے خیال کیا ] اَنْ [ کہ ] لَّا مَلْجَاَ [ کوئی بھی پناہ گاہ نہیں ہے ] مِنَ اللّٰهِ [ اللہ سے (بچنے کی ) ] اِلَّآ [مگر ] اِلَيْهِ ۭ [ اس کی طرف ہی ] ثُمَّ تَابَ [ پھر اس نے توجہ فرمائی ] عَلَيْهِمْ [ ان پر ] لِيَتُوْبُوْا ۭ [تاکہ وہ توبہ کریں ] اِنَّ اللّٰهَ [ بیشک اللہ ] ھُوَ التَّوَّابُ [ ہی بار بار توبہ قبول کرنے والا ہے ] الرَّحِيْمُ [ ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ] (آیت ۔ 118) وعلی الثلثۃ ، گذشتہ آیت میں لقد تاب اللہ پر عطف ہے ۔ نوٹ ۔ 2 غزوہ تبوک کے لیے تمام مسلمانوں کو نکلنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ اس وقت مدینہ کے لوگوں کے مختلف گروہ ہوگئے تھے ، ایک منافق ، جن کا ذکر گذشتہ آیات میں آچکا ہے ۔ مومنین کے گروہوں کا ذکر آیت ۔ 117 ۔ 118، میں آیا ہے ۔ مومنوں کا ایک گروہ حکم پاتے ہی فورا جہاد کے لیے تیارہو گیا ان کا ذکر آیت ۔ 117 میں الذین اتبعوہ فی ساعۃ العسرۃ میں ہے ۔ دوسرا گروہ وہ ابتداء تردد میں رہا لیکن پھر سنبھل گیا اور سب کے ساتھ جہاد پر روانہ ہوا ۔ ان کے لیے فرمایا کاد یزیغ قلوب فریق ۔ مومنین کا تیسرا گروہ ، وہ تھا جو جہاد پر نہیں گیا بعد میں بہانے نہیں تراشے بلکہ اپنے قصور کا اعتراف کیا ، یہ کل دس صحابہ تھے ، ان میں سے سات نے خود کو مسجد نبوی کے ستونوں سے باندھ لیا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرے گا تب وہ کھلیں گے ، ان کی توبہ قبول کرنے کا ذکر آیت ۔ 102 میں گزر چکا ہے۔ باقی تین نے یہ عمل نہیں کیا ۔ ان کے معاشرتی بائیکاٹ کا حکم ہوا تھا ۔ ان کی توبہ قبول کرنے کا ذکر آیت ۔ 118 میں ہے۔
Top