Mutaliya-e-Quran - At-Tawba : 29
قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰى یُعْطُوا الْجِزْیَةَ عَنْ یَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ۠   ۧ
قَاتِلُوا : تم لڑو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَا : اور نہ بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : یومِ آخرت پر وَلَا يُحَرِّمُوْنَ : اور نہ حرام جانتے ہیں مَا حَرَّمَ : جو حرام ٹھہرایا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَلَا يَدِيْنُوْنَ : اور نہ قبول کرتے ہیں دِيْنَ الْحَقِّ : دینِ حق مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے (اہل کتاب) حَتّٰي : یہانتک يُعْطُوا : وہ دیں الْجِزْيَةَ : جزیہ عَنْ : سے يَّدٍ : ہاتھ وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : ذلیل ہو کر
جنگ کرو اہل کتاب میں سے اُن لوگوں کے خلاف جو اللہ اور روز آخر پر ایمان نہیں لاتے اور جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں کرتے اور دین حق کو اپنا دین نہیں بناتے (ان سے لڑو) یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور چھوٹے بن کر رہیں
قَاتِلُوا [ تم لوگ جنگ کرو ] الَّذِيْنَ [ ان سے جو ] لَا يُؤْمِنُوْنَ [ ایمان نہیں لاتے ] بِاللّٰهِ [ اللہ پر ] وَلَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ [ اور نہ ہی آخری دن پر ] وَلَا يُحَرِّمُوْنَ [ اور نہ ہی وہ حرام ٹھہراتے ہیں ] مَا [ اسے جس کو ] حَرَّمَ [ حرام کیا ] اللّٰهُ [ اللہ نے ] وَرَسُوْلُهٗ [ اور اس کے رسول نے ] وَلَا يَدِيْنُوْنَ [ اور نہ ہی وہ ضابطہ حیات بناتے ہیں ] دِيْنَ الْحَقِّ [ حق کے ضابطہ کو ] مِنَ الَّذِيْنَ [ ان لوگوں میں سے ] اُوْتُوا [ جن کو دی گئی ] الْكِتٰبَ [ کتاب ] حَتّٰي [ یہاں تک کہ ] يُعْطُوا [ وہ دے دیں ] الْجِزْيَةَ [ جزیہ ] عَنْ يَّدٍ [ ہاتھ سے ] وَّ [ اس حال میں کہ ] هُمْ [ وہ لوگ ] صٰغِرُوْنَ [ چھوٹے ہونے والے ہیں ] ع ط و۔ (ن) عطوا ۔ ہاتھ بڑھانا ۔ لینا ۔ (افعال ) اعطاء ۔ ہاتھ بڑھا کردینا ۔ خوش دلی سے دینا ۔ حق سے زیادہ دینا ۔ عطا کرنا ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 29 ۔ عطاء ۔ اسم ذات ہے ۔ عطیہ ۔ بخشش ۔ وَمَا كَانَ عَطَاۗءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا [ اور نہیں آپ کے رب کی بخشش روکی ہوئی ] ۔ 17:20 ۔ (تفاعل ) تعاطیا ۔ کسی کی طرف ہاتھ بڑھانا [ لینے یا پکڑنے کے لیے ] فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطٰى فَعَقَرَ [ پھر انہوں نے پکارا اپنے ساتھی کو تو اس نے ہاتھ بڑھایا پھر کاٹا ] ۔ 54:29 ۔ (آیت ۔ 29) قاتلوا کے بعد الذین کی وضاحت لایؤمنون سے لیے کر اوتوا الکتب تک ہے ۔ حتی کا تعلق قاتلوا سے ہے یعنی جنگ کرو یہاں تک کہ۔ نوٹ ۔ 1: ابتداء جزیہ کا حکم یہود و نصاری کے لیے تھا لیکن آگے چل کر نبی کریم ﷺ نے مجوس سے جزیہ لے کر انھیں ذمی بنایا ۔ پھر صحابہ کرام ؓ اجمعین نے بیرون عرب کی تمام قوموں پر اس حکم کو عام کردیا ۔ (تفہیم القرآن ) نوٹ ۔ 2: جزیہ ادا کرنے سے غیر مسلم رعایا کے جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری اسلامی حکومت پر عائد ہوجاتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انھیں کچھ رعایتیں بھی حاصل ہوجاتی ہیں ۔ مثلا اسلامی ریاست میں لازمی فوجی خدمت سے یہ لوگ مستثنی ہوتے ہیں ۔ اسلام کے مالی احکام بھی ان پر لاگو نہیں ہوتے مثلا زکوۃ ، عشر ، فطرانہ قربانی وغیرہ ۔
Top