Mutaliya-e-Quran - At-Tawba : 47
لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاۡاَوْضَعُوْا خِلٰلَكُمْ یَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ١ۚ وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
لَوْ : اگر خَرَجُوْا : وہ نکلتے فِيْكُمْ : تم میں مَّا : نہ زَادُوْكُمْ : تمہیں بڑھاتے اِلَّا : مگر (سوائے) خَبَالًا : خرابی وَّ : اور لَا۟اَوْضَعُوْا : دوڑے پھرتے خِلٰلَكُمْ : تمہارے درمیان يَبْغُوْنَكُمُ : تمہارے لیے چاہتے ہیں الْفِتْنَةَ : بگاڑ وَفِيْكُمْ : اور تم میں سَمّٰعُوْنَ : سننے والے (جاسوس) لَهُمْ : ان کے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو
اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو تمہارے اندر خرابی کے سوا کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے وہ تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لیے دوڑ دھوپ کرتے، اور تمہارے گروہ کا حال یہ ہے کہ ابھی اُس میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو اُن کی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں، اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے
لَوْ [ اگر ] خَرَجُوْا [ وہ لوگ نکلتے ] فِيْكُمْ [ تم میں (یعنی تمہارے ساتھ ) ] مَّا زَادُوْكُمْ [ تو وہ زیادہ نہ کرتے تم کو ] اِلَّا [ مگر ] خَبَالًا [ بلحاظ ذہنی انتشار کے ] وَّلَا۟اَوْضَعُوْا [ اور وہ ضرور دوڑاتے (افواہیں ) ] خِلٰلَكُمْ [ تمہارے درمیان ] يَبْغُوْنَكُمُ [ تلاش کرتے ہوئے تم میں ] الْفِتْنَةَ ۚ [ فتنہ ] وَفِيْكُمْ [ اور تم لوگوں میں ] سَمّٰعُوْنَ [ جاسوس ہیں ] لَهُمْ ۭ [ ان کے لیے ] وَاللّٰهُ [ اور اللہ ] عَلِيْمٌۢ [ جاننے والا ہے ] بِالظّٰلِمِيْنَ [ ظالموں کو ] ( آیت ۔ 47) ولا اوضعو میں لائے نفی نہیں ہے ۔ لا میں لام تاکید ہے اور الف زائدہ ہے جو پڑھا نہیں جاتا ۔ (قرآنی رسم الخط کا ایک حصہ ہے )
Top