Mutaliya-e-Quran - At-Tawba : 77
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فَاَعْقَبَهُمْ : تو اس نے ان کا انجام کار کیا نِفَاقًا : نفاق فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلٰى : تک يَوْمِ : اس روز يَلْقَوْنَهٗ : وہ اسے ملیں گے بِمَآ : کیونکہ اَخْلَفُوا : انہوں نے خلاف کیا اللّٰهَ : اللہ مَا : جو وَعَدُوْهُ : اس سے انہوں نے وعدہ کیا وَبِمَا : اور کیونکہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ : وہ جھوٹ بولتے تھے
نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی اِس بد عہدی کی وجہ سے جو انہوں نے اللہ کے ساتھ کی، اور اس جھوٹ کی وجہ سے جو وہ بولتے رہے، اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق بٹھا دیا جو اس کے حضور ان کی پیشی کے دن تک ان کا پیچھا نہ چھوڑے گا
فَاَعْقَبَهُمْ [ تو اس نے بدلے میں دیا ان کو ] نِفَاقًا [ ایک نفاق ] فِيْ قُلُوْبِهِمْ [ ان کے دلوں میں ] اِلٰى يَوْمِ يَلْقَوْنَهٗ [ اس سے ملنے کے دن تک ] بِمَآ [ بسبب اس کے جو ] اَخْلَفُوا [انھوں نے خلاف کیا ] اللّٰهَ [ اللہ سے ] مَا [ اسکے جو ] وَعَدُوْهُ [ انھوں نے وعدہ کیا ] وَبِمَا [اور بسبب اس کے جو ] كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ [ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے ] (آیت ۔ 77) الی یوم نہیں آیا ہے بلکہ الی یوم آیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ یوم مضاف ہے اور یلقونہ پورا جملہ فعلیہ مضاف الیہ ہے ۔ یہ عربی کی مخصوص ترکیب ہے جو اردو میں مستعمل نہیں ہے۔ اس لیے یلقون کا ترجمہ مضارع کے طور پر کرنے کے بجائے مصدر کے طور پر کرنا اردو محاورہ کی مجبوری ہے ۔
Top