Al-Qurtubi - Yunus : 40
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ لَّا یُؤْمِنُ بِهٖ١ؕ وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يُّؤْمِنُ : ایمان لائیں گے بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) لَّا يُؤْمِنُ : نہیں ایمان لائیں گے بِهٖ : اس پر وَرَبُّكَ : تیرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والوں کو
اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لاتے۔ اور تمہارا پروردگار شریروں سے خوب واقف ہے۔
آیت نمبر : 40۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ومنھم من یؤمن بہ “۔ کہا گیا ہے : اس سے مراد اہل مکہ ہیں، یعنی ان میں سے کچھ مستقبل میں آپ کے ساتھ ایمان لائیں گے اگرچہ ان کی تکذیب طویل ہوجائے، کیونکہ ان کے بارے میں پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ انہیں یہ سعادت حاصل ہوگی۔ اور من مبتدا ہونے کے سبب مرفوع ہے اور خبر جارومجرور ہے، اور اسی طرح یہ بھی ہے (آیت) ” ومنھم من لایؤمن بہ “ اور اس کا معنی ہے اور ان میں سے کچھ اپنے کفر پر مصر رہیں گے یہاں تک کہ مر جائیں گے، جیسا کہ ابو طالب، ابو لہب وغیرہما، اور بعض نے کہا ہے : مراد اہل کتاب ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تمام کفار کے لیے عام ہے، اور یہی صحیح ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک بہ میں ضمیر حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ کی طرف لوٹ رہی ہے، پس اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے کہ اس نے سزا اور عذاب کو مؤخر اس لیے کیا ہے کیونکہ ان میں سے کچھ عنقریب ایمان لے آئیں گے۔ (آیت) ” وربک اعلم بالمفسدین “۔ یعنی آپ کا رب انہیں خوب جانتا ہے جو اپنے کفر پر اصرار کر رہے ہیں، اور یہ ان کے لیے تہدید اور جھڑک ہے۔
Top