Al-Qurtubi - Yunus : 42
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّسْتَمِعُوْنَ : کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تُسْمِعُ : سناؤگے الصُّمَّ : بہرے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل نہ رکھتے ہوں
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں۔ تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے اگرچہ کچھ بھی (سُنتے) سمجھتے نہ ہوں۔
آیت نمبر : 42 تا 43۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ومنھم من یستمعون الیک “۔ مراد ان کے ظواہر ہیں۔ اور ان کے دل تو اس میں سے کسی چیز کو محفوظ نہیں کرتے جو آپ انہیں حق میں سے کہتے ہیں اور جو قرآن کریم میں سے ان پر تلاوت کرتے ہیں، اسی لیے فرمایا ہے : (آیت) ” افانت تسمع الصم ولو کانوا لا یعقلون “۔ ای لا تسمع (یعنی آپ نہیں سناتے) کلام میں بظاہر استفہام ہے لیکن اس کا معنی نفی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے دلوں پر مہر لگ جانے کی وجہ سے بہروں کی مانند بنا دیا، یعنی آپ اسے ہدایت دینے پر قدرت نہیں رکھتے جسے ہدایت کی بات سننے سے اللہ تعالیٰ نے بہرہ کردیا ہو، اور اسی طرح معنی اس میں بھی ہے : (آیت) ” ومنھم من ینظر الیک افانت تھدی العمی ولو کانوا لا یبصرون “۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ کوئی بھی اس کی توفیق اور اس کی ہدایت کے بغیر ایمان نہیں لا سکتا (1) (تفسیر الطبری، زیر آیت، ہذہ) یہ اور جو کلام اس کی مثل ہو وہ قدریہ کے اقوال کا رد کرتا ہے، جب کہ کئی مقامات پر گزر چکا ہے، اور فرمایا ہے : یستمعون “ تو یہ من کے اعتبار سے ہے اور ینظر، من کے لفظ کے اعتبار سے ہے اور مراد حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ کو تسلی دینا ہے، یعنی جس طرح آپ اسے سنانے کی جرات نہیں رکھتے جس کی قوت سماعت سلب کرلی گئی ہو اور آپ یہ قدرت نہیں رکھتے کہ اندھے کے لیے بصارت کو پیدا کردیں کہ وہ اس کے ساتھ رہنمائی حاصل کرسکے، پس اسی طرح آپ ان کو ایمان کی توفیق دینے کی قدرت نہیں رکھتے اس حال میں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فیصلہ کردیا کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ اور (آیت) ” ینظر الیک “ کا معنی ہے یعنی وہ مسلسل آپ کی طرف دیکھتا ہے، جیسا کہ فرمایا : (آیت) ” ینظرون الیک تدورا اعینھم کالذی یغشی علیہ من الموت “۔ (الاحزاب : 19) (کہ وہ آپ کی طرف یوں دیکھنے لگتے ہیں کہ ان کی آنکھیں چکرا رہی ہوتی ہیں اس شخص کی مانند جس پر موت کی غشی طاری ہو) کہا گیا ہے : بیشک یہ آیت استہزا کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ واللہ اعلم۔
Top