Al-Qurtubi - Yunus : 6
اِنَّ فِی اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ
اِنَّ : بیشک فِي : میں اخْتِلَافِ : اختلاف الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَمَا : اور دن خَلَقَ اللّٰهُ : اللہ نے پیدا کیا فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّقَوْمٍ يَّتَّقُوْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
رات اور دن کے (ایک دوسرے کے) پیچھے آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا نے آسمان اور زمین میں پیدا کی ہیں (سب میں) ڈرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
آیت نمبر : 6۔ سورۃ البقرہ میں اس کا معنی ومفہوم گزر چکا ہے تحقیق کہا گیا ہے : بیشک اس کا سبب نزول یہ ہے کہ اہل مکہ نے علامت ونشانی کے بارے سوال کیا تو انہیں جواب یہ دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مصنوعات میں تامل اور نظر وفکر کریں۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ہے (آیت) ” لقوم یتقون “۔ یعنی اس قوم کے لیے جو شرک سے بچتے ہیں، پس جس نے شرک کا ارتکاب کیا اور راہنمائی حاصل نہ کی تو پھر یہ نشانی (آیت) اس کے لیے نشانی نہیں ہے۔
Top