Al-Qurtubi - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ خدا کی باتیں بدلتی نہیں۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
آیت نمبر 64 قولہ تعالیٰ : (آیت) لھم البشری فی الحیوۃ الدنیاحضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے تیرے سوا کسی نے اس کے بارے میں مجھ سے نہیں پوچھا، یہ سچے خواب ہیں جنہیں ایک مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں “ (2) (جامع ترمذی، کتاب التفسیر، جلد 2، صفحہ 138) ۔ اسے ترمذی۔ نے اپنی جامع میں ذکر کیا ہے۔ اور زہری، عطا اور قتادہ۔ نے کہا ہے : بشارت سے مراد وہ ہے جس کے ساتھ ملائکہ دنیا میں موت کے وقت ایک مومن کو خوشخبری دیتے ہیں۔ اور محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے انہوں نے کہا ہے : جب بندہ مومن کی روح نکلنے کے ارادہ سے جمع ہوجائے اس کے پاس ملک الموت (علیہ السلام) آتے ہیں اور کہتے ہیں : السلام علیک ولی اللہ اللہ یقرئک السلام (1) (شعب الایمان، جلد 1، صفحہ 361، حدیث نمبر 402 بتغیر قلیل) (اے اللہ تعالیٰ کے دوست (ولی) تجھ پر سلام ہو اللہ تعالیٰ تجھے سلام فررہا ہے) پھر وہ اس آیت کے ساتھ نکال لیتے ہیں : (آیت) الذین تتوفھم الملائکۃ طیبین یقولون سلام علیکم (النحل : 32) (وہ متقی جن کی روحیں فرشتے قبض کرتے ہیں اس حال میں کہ وہ خوش ہوتے ہیں (اس وقت) فرشتے کہتے ہیں (اے نیک بختو ! ) سلامتی ہو تم پر۔ اسے ابن مبارک نے ذکر کیا ہے۔ اور حضرت قتادہ اور ضحاک۔ نے کہا : بشارت یہ ہے کہ وہ موت سے پہلے جان لیتا ہے کہ وہ کہاں ہوگا۔ اور حسن۔ نے کہا ہے : یہ وہی بشارت ہے جو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی کتاب میں جنت اور عظیم ثواب کے بارے عطا فرما دیتا ہے۔ اس کا ارشاد ہے : (آیت) یبشرھم ربھم برحمۃ منہ ورضوان (التوبہ : 21) (خوشخبری دیتا ہے انہیں ان کا رب اپنی رحمت اور اپنی خوشنودی کی) مزید ارشاد ہے : (آیت) وبشرارحمۃ اللہ علیہلذین امنواوعملوا الصلحت ان لھم جنت (البقرہ : 25) (اور خوشخبری دیجئے انہیں جو ایمان لائے اور کیے نیک عمل (کہ) یقینا ان کے لیے باغات ہیں) مزید فرمایا : (آیت) وابشروا بالجنۃ التی کنتم توعدون (فصلت) (تمہیں بشارت ہو جنت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے) اور اسی لیے ارشاد فرمایا : (آیت) لاتبدیل لکلمات اللہ یعنی اس کے وعدوں کے خلاف نہیں ہوسکتا اور یہ اس لیے ہے کیونکہ اس کے وعدے اس کے کلمات ہیں۔ (آیت) وفی الآخرۃ کہا گیا ہے : اخرت میں جنت کے بارے بشارت ہوگی جب وہ اپنی قبروں سے نکلیں گے۔ اور بعض نے کہا ہے : جب روح نکلتی ہے تو انہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کی بشارت دی جاتی ہے۔ اور ابو اسحاق ثعلبی نے ذکر کیا ہے : میں نے ابوبکر محمد بن عبداللہ جو زقی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے : میں نے ابو عبداللہ الحافظ کو خواب میں ترکی گھوڑے پر سوار دیکھا وہ اپنے اوپر کمبل لیے ہوئے اور عمامہ باندھے ہوئے تھے، میں نے انہیں سلام کیا اور انہیں کہا : خوش آمدید، بیشک مسلسل تمہارا ذکر کرتے رہتے ہیں اور تمہارے محاسن اور خوبیاں بیان کرتے رہتے ہیں، تو انہوں نے کہا : اور ہم بھی تمہارا ذکر کرتے ہیں اور تمہاری خوبیاں بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : (آیت) لھم البشری فی الحیوۃ الدنیا وفی الآخرۃ (ان کے لیے) اچھی تعریف ہے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ بھی کیا۔ (آیت) لاتبدیل لکلمات اللہ یعنی اس کے وعدہ کے خلاف نہیں ہوسکتا (2) (معالم التنزیل، سورة یونس، جلد 3، صفحہ 68 1) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کی خبریں تبدیل نہیں ہوتیں، یعنی وہ انہیں کسی شی کے ساتھ منسوخ نہیں کرتا اور وہ نہیں ہوتی مگر اسی طرح جیسے وہ فرمائے (آیت) ذلک ھو الفوزالعظیم یعنی جس مقام پر اولیاء اللہ ہوں گے وہی عظیم کامیابی ہے۔
Top