Al-Qurtubi - At-Takaathur : 6
لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَۙ
لَتَرَوُنَّ : تم ضرور دیکھوگے الْجَحِيْمَ : جہنم۔ پھر
تم ضرور دوزخ کو دیکھو گے
تم دیکھ کر رہو گے دوزخ کو پھر آخرت میں تم دوزخ کو یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے۔ یہ ایک اور وعید ہے۔ یہ کلام اس بنا پر ہے کہ قسم محذوف ہے یعنی تم آخرت میں ضرور دیکھو گے۔ یہ خطاب ان کفار کو ہے جن کیلیے جہنم لازم ہوچکی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ حکم عام ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وان منکم الا واردھا۔ (مریم) یہ کفار کے لیے گھر ہے اور مومن کے لیے گزرگاہ ہے۔ صحیح میں ہے : ان میں سے پہلا بجلی کی سی تیزی سے پھر ہوا کی سی تیزی سے پھر پرندے کی سی تیزی سے گزرے گا۔ سورة مریم میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ کسائی اور ابن عامر نے اسے لترون پڑھا ہے یہ اریتہ الشی سے مشتق ہے یعنی تمہیں اس کی طرف اٹھایا جائے گا اور تمہیں وہ دکھائی جائے گی تاء کے فتحہ کے ساتھ یہ عام قراء کی قرات ہے۔ یعنی تم دور ہونے کے باوجود اپنی آنکھوں سے جہنم کو دیکھو گے پھر تم اپنی آنکھ سے مشاہدہ کرو گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ہمیشہ جہنم میں رہنے کی خبر ہے یعنی یہ دائمی اور متصل روایت ہے اس بنا پر خطاب کفار کے لیے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لو تعلمون علم الیقین۔ کا معنی ہے تم دنیا میں آج اس امر کو علم یقین سے جان لیتے جو آگے ہونے والا ہے جس کی تمہارے سامنے صفت بیان کی گئی ہے کہ تم ضرور اپنے دل کی آنکھوں سے اسے دیکھو گے، کیونکہ علم یقین تجھے جہنم کو تیرے دل کی آنکھوں سے دکھائے گا وہ یہ ہے تیرے لیے قیامت کے مراحل اور اس کی قطع مسافت تیرے لیے عیاں ہوگی۔ پھر معاینہ کے وقت سر کی آنکھوں سے دیکھے گا تو تو اسے یقینا دیکھ لے گا وہ تیری آنکھ سے غائب نہیں ہوگی پھر سوال اور پیشی کے وقت تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
Top