Al-Qurtubi - Hud : 115
وَ اصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو فَاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور صبر کئے رہو کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
آیت نمبر 115 تا 116 قولہ تعالیٰ : اصبر یعنی نماز پر صبر کیجئے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد : وامراھلک بالصلوٰۃ واصطبرعلیھا (طہٰ :132) اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں اور اس پر صبر کریں۔ اور ایک قول یہ بھی ہے اس کا معنی یہ ہے کہ اے محمد ! آپ کو جو تکلیف اور اذیت ملے اس پر صبر کیجئے۔ فان اللہ لایضیع اجر المحسنین، محسنین سے مراد نماز قائم کرنے والے ہیں۔ قولہ تعالیٰ : فلولاکان، لولابمعنی ھلا ہے۔ من القرون من قبلکم، قرون سے مراد امتیں اور قومیں ہیں یعنی ان امتوں میں سے جو تم سے پہلے تھیں۔ اولوابقیۃٍ یعنی اطاعت، دین، عقل اور بصیرت والے لوگ۔ ینھون اپنی قوموں کو روکتے۔ عن الفسادفی الارض یعنی اس عقل کی وجہ سے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی تھی اور انہیں اپنی نشانیاں اور آیات دکھائی تھیں۔ یہ کفار کے لیے زجروتوبیخ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہاں لولا نفی کے لیے ہے، یعنی ماکان من قبلکم تم سے پہلے نہیں تھے۔ جیسے اللہ کا ارشاد فلولا کا نت قریۃ اٰمنت (یونس : 98) یعنی ماکانت قریۃ آمنت کوئی بستی نہیں جو ایمان لائی ہوتی۔ الاقلیلا استثنا منقطع ہے اس سے مراد لکن قلیلا ہے۔ ممن انجینا منھم کہ وہ زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے۔ ایک قول یہ ہے : یہ حضرت (علیہ السلام) کی قوم ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر الاقوم یونس (یونس :98) فرمایا ہے۔ اور ایک قول یہ ہے : یہ انبیاء کے متبعین اور اہل حق ہیں۔ واتبع الذین ظلموا یعنی انہوں نے شرک کیا اور نافرمانی کی۔ مآاترفوافیہ یعنی مال اور لذت میں مشغول رہنے میں سے اور ان چیزوں کو آخرت پر ترجیح دینے جیسے کاموں میں پڑے رہے۔ وکانو امجرمین اور وہ مجرم تھے۔
Top