Al-Qurtubi - Hud : 21
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : نقصان کیا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں کا (اپنا) وَضَلَّ : اور گم ہوگیا عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ افترا کرتے تھے (جھوٹ باندھتے تھے)
یہی ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا اور جو کچھ یہ افترا کیا کرتے تھے ان سے جاتارہا۔
آیت نمبر 21 تا 22 قولہ تعالیٰ : اولٰٓئک الذین خسروٓاانفسھمیہ مبتدا اور خبر ہے۔ وضل عنھم ماکانوا یفترون یعنی ان سے ان کی بہتان تراشی ضائع اور گم ہوگئی۔ قولہ تعالیٰ : لاجرمعلماء کے اس کے بارے میں کئی اقوال ہیں، خلیل اور سیبویہ نے کہا : لاجرمبمعنی حق ہے۔ ان دونوں کے نزدیکفلا جرم ایک ہی کلمہ ہے، اور انان کے بزدیک محل رفع میں ہے۔ یہ فراء اور محمد بن یزید کا قول ہے۔ اور نحاس نے اس کو بیان کیا ہے۔ مہدوی نے کہا : خلیل سے یہ بھی مروی ہے کہ اس کا معنی لابد اور لامحالۃ ہے یہ بھی فراء کا قول ہے۔ ثعلبی نے اس کو ذکر کیا ہے۔ اور زجاج نے کہا : یہاں لا نافیہ ہے، اور یہ ان کے اس قول کا رد ہے کہ بت انہیں نفع دیں گے، گویا معنی یہ ہے کہ وہ انہیں نفع نہیں دیں گے، اور جرمبمعنی کسب ہے، یعنی اس فعل نے ان کے لئے خسارہ کمایا اور کسبکا فعل مضمر ہے اور ان جزم کی وجہ سے منصوب ہے جس طرح آپ کہتے ہیں : کسب جفاءک زید اغضبہ علیکشاعر نے کہا : نصبنا رأسہ فی جذع نخلٍ بما جرمت یداہ وما اعتدینا شعر میں بماجرمتکا معنی بما کسبت ہے۔ کسائی نے کہا : لاجرمکا معنیلاصدولامنع ہے ایک قول کے مطابق معنیلاقطع قاطع ہے کثرت استعمال کی وجہ سے فاعل کو حذف کردیا گیا اور الجرم سے مرادالقطع ہے۔ جرم النحل وا جترمہ سے مراد ضرمہ ہے اسی طرح قوم جرم اور جزا ماورھذا زمن الجرام والجرام استعمال ہوتا ہے اور جرمت صوف الشاۃ کا مطلب ہے میں نے بکری کی اون کو کاٹا۔ اور جرمت منہ یعنیاخذت منہ ہے جیسے جلمت الشئ جلما یعنی میں نے کاٹا۔ اور اگر آپ اس کی ہڈیوں سے گوشت کو اتارلیں تو جلمت الجزوراجزوراجلمھا جلما کہا جاتا ہے اور اخذت الشئ بجلمتہلام ساکن بولا جاتا ہے جب آپ اس باری کو لے لیں اور ھذاجلمۃ الجزورلام کی حرکت کے ساتھ کا معنی ہے اس کا سارا گوشت، یہ جوہری کا قول ہے۔ نحاس نے کہا : کسائی کا خیال ہے کہ اس کی چار لغتیں ہیں۔ لاجرم لاعن ذاجرم، لاان ذاجرم اور کسائی نے کہا، بنی فزارہ کے لوگ کہتے ہیں : لاجرائھم یعنی بغیر میم کے پڑھتے ہیں۔ اور فراء نے اس کے بارے میں دو اور لغتیں بیان کی ہیں اس نے کہا : بنو عامرلاذاجرمکہتے ہیں اور عرب کے کچھ لوگلا جرمپڑھتے ہیں جیم کے ضمہ کے ساتھ۔
Top