Al-Qurtubi - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی یہی صاحب جنت ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
آیت نمبر 23 قولہ تعالیٰ : ان الذین اٰمنوا، الذین، انکا اسم ہے اوراٰمنواصلہ ہے یعنی انہوں نے تصدیق کی۔ وعملوا الصلحٰت واخمتوٓالٰی ربھمصلہ پر عطف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اخمتوٓاکا معنی ہے وہ جھک گئے۔ مجاہد نے کہا : انہوں نے اطاعت کی۔ حضرت قتادہ نے کہا : انہوں نے خشوع و خضوع کیا۔ مقاتل نے کہا : انہوں نے اخلاص کا مظاہرہ کیا۔ حضرت حسن بصری نے کہا : اخبات سے مراد دل میں موجود خوف کی وجہ سے اختیار کیا جانے والا خشوع ہے اور اخبات کی اصل استواء ہے، یہ خبت سے مشتق ہے اور اس سے مراد کھلی اور ہموارزمین ہے، لہذا اخبات سے مراد خشوع، اطمینان یا مکمل طور پر مسلسل اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف جھکاؤ ہے۔ الٰی ربھمفراء نے کہا : الٰی ربھم اور لربھمدونوں ایک ہی ہیں اور اس کا معنی ہوگا انہوں نے اپنے جھکاؤ کا مرکز اپنے رب کو بنایا۔ اولٰٓئکیہ انکی خبر ہے۔
Top