Al-Qurtubi - Hud : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اور ہم نے نوح کو انکی قوم کی طرف بھیجا تو (انہوں نے ان سے کہا) کہ میں تم کو کھول کھول کر ڈر سنانے (اور پیغام پہنچانے) آیا ہوں
آیت نمبر 25 تا 26 قولہ تعالیٰ : ولقد ارسلنا نوحًاالٰی قومہٖٓاللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے لیے انبیاء (علیہم السلام) کے قصص کو ذکر کیا تاکہ آپ کفار کی اذیتوں پر صبر کو لازم پکڑیں اور اللہ تعالیٰ ان کے معاملات میں آپ ﷺ کو کافی ہوجائے گا۔ ان یعنی حضرت نوح (علیہ السلام) نے فرمایا : ان یعنی میں، کیونکہ ارسال میں قول کا معنی موجود ہے۔ ابن کثیر، ابوعمرو اور کسائی نے انی کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے یعنی ارسلناہ بانی لکم نزیر مبین۔ انہ نہیں فرمایا کیونکہ غیب سے حضرت نوح (علیہ السلام) کے اپنی قوم کو حطاب کی طرف رجوع فرمایا۔ جس طرح وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیءٍ فرمایا اور پھر فخذھا بقوۃٍ (الاعراف :145) فرمایا یعنی پہلے غیب اور پھر مخاطب کے صیغے۔ قولہ تعالیٰ : ان لا تعبدوٓا الا اللہ یعنی بتوں کو چھوڑدو، انکی عبادت نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ جو یکتا ہے اسکی اطاعت کرو اور جس نے انیکو کسرہ کیساتھ پڑھا ہے اسنے اسے کلام میں جملہ معترضہ بنایا ہے، اور معنی یہ ہوگا کہ ہم نے اسکو بھیجا تاکہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ انیٓ اخاف علیکم عذاب یومٍ الیمٍیعنی میں ڈرتا ہوں کہ تم پر عذاب کا دردناک دن نہ آجائے۔
Top