Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا
: اور انہوں نے فتح مانگی
وَخَابَ
: اور نامراد ہوا
كُلُّ
: ہر
جَبَّارٍ
: سرکش
عَنِيْدٍ
: ضدی
اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو سرکش ضدی نامراد رہ گیا۔
آیت نمبر
15
تا
17
قولہ تعالیٰ : واستفتحوا یعنی انہوں نے مدد کی التجا کی، یعنی رسولوں کو اپنی قوم کے خالق فتح کی التجا اور ان کی ہلاکت کی دعا کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ اور دیگر کا نقطہ نظر ہے۔ سورة بقرہ میں یہ گزر چکا ہے اور اس سے حدیث طیبہ ہے کہ نبی کریم ﷺ مہاجرین کی کامیابی و کامرانی کے لیے فتح کی التجا کرتے تھے یعنی مدد طلب کرتے تھے۔ ابن زید نے کہا : مختلف امتوں نے دعا کے ذریعے فتح کی التجا کی جس طرح قریش نے کہا : اللھم ان کان ھذا ھو الحق من عندک الایۃ (الانفال :
32
) حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے ایک قول یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” انہوں نے میری تکذیب کی ہے پس میرے درمیان اور ان کے درمیان فیصلہ فرما “۔ مختلف امتوں نے کہا : اگر یہ سچے ہیں تو ہمیں عذاب میں مبتلا کر۔ حضرت ابن عباس ؓ سے ہی مروی ہے کہ اس کی مثال ائتنا بعذاب اللہ ان کنت من الصادقین ہمارے اوپر اللہ کا عذاب لا اگر تو سچوں میں سے ہے۔ فاتنا بما تعدنا ان کنت من الصدقین (الاحقاف) ہمارے اوپر وہ لا جس کا تو نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہوا ہے اگر تو رسولوں میں سے ہے۔ وخاف کل جبار عنید، جبار سے مراد وہ متکبر ہے جو اپنے اوپر کسی کا کوئی حق نہیں سمجھتا۔ نحاس کے ذکر کردہ بیان کے مطابق اہل لغت کے نزدیک اس کا یہی معنی ہے اور عنید حق کا انکار کرنے والا اور اس سے پہلو تہی اختیار کرنے والا۔ حضرت ابن عباس ؓ اور دیگر سے مروی ہے : جب کوئی قوم سے دوری اختیار کرلے تو عند عن قومہ کہا جاتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ العند سے ہے اور العند سے مراد ناحیہ اور کونہ ہوتا ہے اور عاند فلان سے مراد ہے اس نے کونے میں اعراض کرتے ہوئے پکڑا۔ شاعر نے کہا : إذا نزلت فاجعلونی وسطا إنی کبیر لا أطیق العندا ہر وی نے کہا : اللہ تعالیٰ کے ارشاد : جبار عنید سے مراد میانہ روی کی نسبت ظلم اختیار کرنے والا ہے۔ اور یہ العنود، العنید اور العاند ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث میں ہے کہ آپ سے مستحاضہ عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : انہ عرق عاند۔ ابو عبید نے کہا : یہ وہ ہے جس نے سرکشی اور بغاوت اختیار کی جس طرح انسان بغاوت کرتا ہے۔ تو یہ رگ بھی اس سے نکلنے والے خون کی کثرت کی وجہ سے اسی کی طرح ہے۔ شمر نے کہا : عاند وہ ہے جس کا خون نہیں رکتا۔ حضرت عمر ؓ اپنی سیرت کو ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میں میانہ روی سے ہٹنے والے کو اپنی طرف کھینچتا ہوں۔ لیث نے کہا : اونٹوں میں سے عنود وہ ہے جو دیگر اونٹوں کے ساتھ نہیں ملتا بلکہ ہمیشہ ایک طرف رہتا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ جو مخالفت کا ارادہ کرے یا جماعت سے علیحدہ ہونا چاہے میں اسے اس کے ساتھ ملا دیتا ہوں۔ مقاتل نے کہا : عنید سے مراد متکبر ہے۔ ابن کیسان نے کہا : یہ اپنی ناک کے ذریعے بلند ہونے والا ہے۔ ایک قول یہ ہے : العنود اور العنید سے مراد وہ ہے جو رسولوں کے خلاف تکبر اختیار کرتا ہے اور حق کے راستے سے ہٹ جاتا ہے اس پر نہیں چلتا۔ عرب راستے سے ہٹ جانے والے اونٹ کے متعلق کہتے ہیں : شر الابل العنود۔ ایک قول کے مطابق : العنید سے مراد گناہگار اور نافرمان ہے۔ حضرت قتادہ نے کہا : عنید وہ ہے جس نے لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کیا۔ میں (قرطبی) نے کہا : آیت میں جبار اور عنید کا معنی ایک ہی ہے اگرچہ لفظ مختلف ہیں۔ اور ہر وہ آدمی جو حق سے دور ہوتا ہے وہ جبار اور عنید ہے یعنی متکبر ہے۔ ایک قول یہ ہے : آیت میں اس سے مراد ابو جہل ہے، اس کو مہدوی نے ذکر کیا ہے۔ ماوردی نے اپنی کتاب أدب الدنیا والدین میں حکایت بیان کی ہے کہ ولید بن یزید بن عبد الملک نے ایک دن قرآن کریم کو کھولا تو اللہ تعالیٰ کا ارشاد : واستفتحوا وخاف کل جبار عنید نکلا تو اس نے قرآن پاک کو پھاڑ دیا اور یہ اشعار پڑھنے لگا : اتوعد کل جبار عنید فھا أنا ذاک جبار عنید إذا ما جئت ربک یوم حشر فقل یا رب مزقنی الولید کیا تو ہر جبار عنید کو دھمکی دیتا ہے یہ لو میں ہوں وہ جبار عنید۔ جب تو اپنے پروردگار کے پاس حشر والے دن آئے گا تو کہہ دینا : اے میرے پروردگار ! مجھے ولید نے پھاڑا ہے۔ پھر کچھ ہی دن رہا کہ اسے بری طرح قتل کردیا گیا اور اس کے سر کو اس کے محل پر لٹکا دیا گیا پھر اسے شہر کی چار دیواری پر لٹکایا گیا۔ قولہ تعالیٰ : من ورآئہ جھنم یعنی اس کافر کے پیچھے جہنم ہے یعنی اسکی ہلاکت کے بعد جہنم ہے اور وراء بمعنی بعد ہے نابغہ نے کہا حلفت فلم أترک لنفسک ریبۃ ولیس وراء اللہ للمرء مذھب میں نے ہر قسم اٹھائی اور تیرے نفس کے لیے کوئی شک نہ چھوڑا اور ان کے لیے اللہ کے بعد کوئی اور مفر نہیں۔ یہاں وراء اللہ سے مراد بعد اللہ ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ومن ورآئہ عذاب غلیظ سے مراد من بعدہ ہے۔ اور اللہ کے ارشاد ویکفرون بما ورآءہ (البقرہ :
91
) سے مراد بما سواہ ہے۔ یہ فراء کا قول ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : اس کا معنی بما بعدہ ہے۔ ایک قول کے مطابق : من ورائہ سے مراد من أمامہ ہے اسی سے شاعر کا قول ہے : ومن ورائک یوم أنت بالغہ لا حاضر معجز عنہ ولابادی من ورائک سے مراد من امامک یعنی تیرے سامنے ہے۔ ایک اور شاعر نے کہا : أترجوا بنو مروان سمعی و طاعتی وقومی تمیم والفلاۃ ورائیا ورائیا سے مراد مام یعنی سامنے ہے۔ لبید نے کہا : ألیس ورال ان تراخت منیتی لزوم العصا تحنی علیھا الأصابع ورائی سے مراد أمامی ہے اور وکان وراءھم ملک سے مراد کان أمامھم ملک ہے۔ ابو عبیدہ اور ابو علی قطرب وغیرہ کا یہی نقطہ نظر ہے۔ اخفش نے کہا : یہ اسی طرح ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ ھذا الأمر من ورائک یعنی عنقریب تیرے پاس آجائے گا اور أنا من وراء فلان یعنی میں اس کی تلاش میں ہوں اور عنقریب اس تک پہنچ جاؤں گا۔ نحاس نے کہا : اللہ کے ارشاد من ورآئہ جھنم میں ورآئہ سے مراد امامہ ہے یہ اضداد میں سے نہیں بلکہ یہ توریہ ہے۔ ازہری نے کہا : وراء بمعنی امام اور خلف دونوں ہے یہ اضداد میں سے ہے، یہ ابو عبید کا بھی قول ہے۔ اور ان دونوں کا اشتقاق ان میں سے ہے جو پوشیدہ ہوتی ہیں، پس جہنم پوشیدہ ہے اور ظاہر نہیں ہوتی، لہٰذا یہ وراء ہوگئی کیونکہ دکھائی نہیں دیتی، اس کو ابن انباری نے حکایت کیا ہے اور عمدہ بات ہے۔ ویسقی من مآء صدیہ یعنی ایسا پانی پلایا جائے گا جو پیپ کی طرح ہوگا، جس طرح بہادر آدمی کو اسد کہا جاتا ہے، اس سے مراد بھی یہی ہوتا ہے کہ وہ اسد کی طرح ہے یہ تمثیل اور تشبیہ ہے۔ ایک قول یہ ہے : یہ وہ ہے جو دوزخیوں کے جسم سے قیح اور خون بہتا ہے۔ محمد بن کعب قرظی اور ربیع بن انس نے کہا : یہ دوزخیوں کا غسالہ ہے، اور یہ پانی ہے جو زانی مردوں اور عورتوں کی شرمگاہوں سے نکلتا ہے۔ صدید، صد سے ماخوذ ہے۔ ابن مبارک نے ذکر کیا ہے کہ ہمیں صفوان بن عمرو نے عن عبید اللہ بن بسر عن ابی امامہ عن النبی ﷺ خبر دی ہے کہ ویسقی من مآء صدید۔ یتجرعہ کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا : ” ان کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس کو ناپسند کریں گے۔ جب اسے اس کے قریب کیا جائے گا تو یہ اس کے چہرے کو بھون دے گا اور اس کی حدت اس کے سر تک پہنچ جائے گی اور جب وہ اسے پیے گا تو یہ اس کی انتڑیاں کاٹ دے گا یہاں تک کہ وہ اس کی دبر سے نکلے گا “۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وسقوا مآء جمیعا فقطع امعآءھم۔ (محمد) اور اللہ ارشاد فرماتا ہے : وان یستغیثوا یغاثوا بمآء کالمھل یشوی الوجوہ، بئس الشراب (الکہف :
29
) اس روایت کو ترمذی نے بیان کیا ہے اور کہا ھذا حدیث غریب۔ (دونوں آیات حدیث کے معنی کی شرح ہیں) جس عبید اللہ بن بسر نے صفوان بن عمرو سے حضرت ابو امامہ کی حدیث روایت کی ہے شاید وہ عبد اللہ بن بسر کا بھائی ہو۔ یتجرعہ یعنی وہ اس کو گھونٹ گھونٹ کرکے پیئیں گے، اس کی کڑواہٹ اور حرارت کی وجہ سے ایک ہی دفع نہیں پی سکیں گے۔ ولا یکاد یسیغہ یعنی وہ اسے نگل نہیں سکے گا۔ جرح الماء واجترعہ وتجرعہ کہا جاتا ہے اور اس کا معنی ساغ الشراب فی الحق یسوغ سوغا یہ اس وقت بولا جاتا ہے جب وہ آسانی سے نگل لے، اسی طرح وأساغہ اللہ إساغۃ ہے اور یکاد صلہ ہے، یعنی وہ اس کو دیر لگانے کے بعد نگلے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وما کا دوا یفعلون (البقرہ) یعنی انہوں نے سستی کے بعد کام سر انجام دیا، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یصھربہ ما فی بطونھم والجلود۔ (الحج) تو یہ اساغت پر دلالت کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : نہ وہ اس کو جائز قرار دے گا اور نہ وہ اس کے ذریعے فائدہ حاصل کرے گا۔ ویاتیہ الموت من کل مکان حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : یعنی ہر طرف سے اس کے دائیں بائیں، اوپر نیچے، آگے اور پیچھے سے موت کے اسباب اس کے پاس آئیں گے، جس طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد لھم من فوقھم ظلل من النار و من تحتھم ظلل (الزمر :
16
) ان کے اوپر سے دوزخ کا سایہ ہوگا اور ان کے نیچے سے سایہ ہوگا۔ ابراہیم تیمی نے کہا : اس کے جسم کے ہر حصے سے وہ اس کے پاس آئے گی یہاں تک کہ بالوں کے اطراف سے بھی، ان تکلیفوں کے لیے موت کا لفظ بولا گیا ہے جو اس کے جسم کے ہر حصے سے آئیں گی۔ ضحاک نے کہا : ہر طرف اور ہر جگہ سے حتی کہ اس کے پاؤں کے انگوٹھے سے موت اس کے پاس آئے گی۔ اخفش نے کہا : اس سے مراد وہ مصیبتیں ہیں جو جہنم میں کافر کو جھیلنا پڑیں گی اللہ تعالیٰ نے ان مصیبتوں کو موت فرمایا ہے اور یہ موت بھی بڑی ہوگی۔ ایک قول یہ ہے : اس کے ہر عضو پر عذاب کی ایک صورت مسلط ہوگی۔ عذاب کی ایک صورت کا ایک لحظہ کے لیے تسلط اس پر ستر مرتبہ کی موت سے زیادہ مشکل ہوگا۔ عذاب کی مختلف صورتوں میں ڈسنے والا سانپ، ڈنگ مارنے والا بچھو، جلا دینے والی آگ، پاؤں کی بیڑیاں، گردن میں گرم زنجیریں، زنجیروں کے ساتھ جکڑنا، تابوت میں بند کرنا، پیپ، گرم پانی اور اس کے علاوہ کئی اور صورتیں ہیں۔ محمد بن کعب نے کہا : جب کافر جہنم میں پانی مانگے گا تو اسے دیکھ کر کئی موتیں مرے گا، جب اسے اس کے قریب کیا جائے گا تو پھر کئی موتیں مرے گا، اور پھر جب اسے پیے گا تو کئی موتیں مرے گا۔ پس اللہ تعالیٰ کے ارشاد : ویاتیہ الموت من کل مکان وما ھو بمیت سے یہی مراد ہے۔ ضحاک نے کہا : وہ نہیں مرے گا تو راحت طلب کرے گا۔ ابن جریج نے کہا : اس کی روح اس کی پسلیوں میں معلق ہوجائے گی اور باہر نہیں نکلے گی تو وہ مرے گا تو راحت طلب کرے گا۔ ابن جریج نے کہا : اس کی روح اس کی پسلیوں میں معلق ہوجائے گی اور باہر نہیں نکلے گی تو وہ مرے گا، پھر اس کے پیٹ سے روح اپنی جگہ کی طرف نہیں لوٹے گی تو زندگی اسے فائدہ دے گی، اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے ارشاد ثم لا یموت فیھا ولا یحیی۔ (الاعلی) میں ہے یعنی اس میں نہ وہ مرے گا اور نہ زندہ رہے گا۔ ایک قول کے مطابق اللہ تعالیٰ اس کے جسم میں کئی آلام پیدا فرمائے گا جن میں سے ہر ایک موت کے الم کی طرح ہے۔ ایک قول یہ ہے : وما ھو بمیت سے مراد یہ ہے کہ اس کے ذریعے موت کے شدائد کو طوالت اور سکرات الموت کو لمبا کیا جاسکے گا تاکہ یہ صورت اس کے عذاب میں زیادتی کا سبب بنے۔ میں (قرطبی) نے کہا : اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کافر مرے گا، حالانکہ ایسا نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لایقضی علیھم فیموتوا ولا یخفف عنھم من عذابھا (فاطر :
36
) نبی کریم ﷺ کے ارشادات بھی اسی طرح کے ہیں، کفار کے حالات ایسے ہوں گے جیسے اس آدمی کے حالات ہو سکتے ہیں جس پر ہمیشہ سکرات الموت طاری رہیں۔ واللہ اعلم۔ ومن ورآئہ یعنی اس کے آگے۔ عذاب غلیظ اس سے مراد سخت اور مسلسل تکلیف وہ عذاب ہے جس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ولیجدوا فیکم غلظۃ (التوبۃ :
123
) ہے۔ اس سے مراد بھی شدت اور قوت ہے۔ اللہ کے ارشاد : ومن ورآئہ عذاب غلیظ کے بارے میں حضرت فضیل بن عیاض (رح) نے کہا کہ اس سے مراد سانسوں کو روکنا ہے۔
Top