Al-Qurtubi - Ibrahim : 31
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ
قُلْ : کہ دیں لِّعِبَادِيَ : میرے بندوں سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْا : ایمان لائے يُقِيْمُوا : قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُنْفِقُوْا : اور خرچ کریں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : چھپا کر وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَ : کہ آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خِلٰلٌ : اور نہ دوستی
(اے پیغمبر ﷺ میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں اور اس دن کے آنے سے پیشتر جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہوگا اور نہ دوستی (کام آئے گی) ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے درپردہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں۔
آیت نمبر 31 قولہ تعالیٰ : قل لعبادی الذین امنوا یعنی اہل مکہ نے اللہ کی نعمت کو کفر کے ساتھ تبدیل کرلیا ہے سو آپ اسے فرمائیے جو ایمان لایا اور جس نے اپنی عبودیت کو ثابت کردیا ہے کہ یقیموا الصلوٰۃ یعنی پانچوں نمازیں ادا کریں، یعنی آپ ان کو ارشاد فرمائیں کہ قائم کرو، امر کے ساتھ شرط مقدر ہے، جس طرح آپ کہتے ہیں : اللہ کی اطاعت کر وہ تجھے جنت میں داخل کرے گا، یعنی اگر تو اس کی اطاعت کرے گا تو وہ تجھے جنت میں داخل کرے گا۔ یہ فراء کا قول ہے۔ زجاج نے کہا : یقموا مجزوم ہے اصل میں۔ لیقیموا ہے لام کو ساقط کردیا گیا ہے کیونکہ قل کی وجہ سے غائب کا صیغہ ہونے کے باوجود امر پر دلالت کرتا ہے یہ احتمال بھی ہے کہ یقیموا کہا جائے اور یہ امر محذوف کا جواب ہو، یعنی قل لھم اقیموا الصلاۃ یقموا الصلاۃ۔۔۔۔ وینفقوا مما رزقنھم سرا وعلانیۃ اس سے مراد زکوۃ ہے یہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ جنہور نے کہا : سر سے مراد وہ ہے جو مخفی ہے اور علانیہ سے مراد وہ جو ظاہر ہے۔ قاسم بن یحییٰ نے کہا کہ سر سے مراد نفل اور علانیہ سے مراد فرض (صدقات) ہیں۔ سورة بقرہ آیت 271 ان تہدوا الصدقت فنعماھی کے تحت اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ قبل ان یاتی یوم لا بیع فیہ ولا خلل یہ بھی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے اور خلال، خلۃ کی جمع ہے جیسے قلۃ کی جمع قلال آتی ہے۔ شاعر نے کہا ہے : فلست بمقلی الخلال ولاقالی
Top