Al-Qurtubi - Ibrahim : 46
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ
وَ : اور قَدْ مَكَرُوْا : انہوں نے داؤ چلے مَكْرَهُمْ : اپنے داؤ وَ : اور عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے آگے مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ وَ : اور اِنْ : اگرچہ كَانَ : تھا مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ لِتَزُوْلَ : کہ ٹل جائے مِنْهُ : اس سے الْجِبَالُ : پہاڑ
اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور انکی (سب) تدبیریں خدا کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں۔ گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔
آیت نمبر 47 قولہ تعالیٰ : فلا تحسبن اللہ مخلف وعدہ رسلہ اللہ تعالیٰ کا اسم جلالت اور مخلف تحسبن کے مفعول ہیں۔ اور رسلہ، وعدہ کا مفعول ہے اسمیں ایسا ہونے کی وسعت ہے اور اس کا معنی وعدہ رسلہ ہے۔ شاعر نے کہا : تری الثور فیھا مدخل الظلل رأسہ وسائرہ بادإلی الشمس أجمع اس میں مدخل الظلل رأسہ کا معنی ہے، مدخلا لرأسہ فی ظل کتابہ۔ قتبی نے کہا : یہ اس مقدم میں سے ہے جس کا مؤخر اس کی وضاحت کرتا ہے اور اس مؤخر میں سے ہے جس کا مقدم اس کی وضاحت کرتا ہے۔ لہٰذا مخلف وعدہ رسلہ اور مخلف رسلہ وعدہ دونوں برابر ہیں۔ ان اللہ عزیز ذوانتقام یعنی اپنے دشمنوں سے انتقام لینے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے المنتقم بھی ہے یعنی انتقام لینے والا اور ہم نے اسے ” الکتاب الاسنی فی شرح اسماء الحسنی “ میں بیان کردیا ہے۔
Top