Al-Qurtubi - Al-Hijr : 32
قَالَ یٰۤاِبْلِیْسُ مَا لَكَ اَلَّا تَكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا يٰٓاِبْلِيْسُ : اے ابلیس مَا لَكَ : تجھے کیا ہوا اَلَّا تَكُوْنَ : کہ تو نہ ہوا مَعَ : ساتھ السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
(خدا نے) فرمایا کہ ابلیس ! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا ؟
آیت نمبر 32 تا 35 قولہ تعالیٰ : قال یا بلیس ما لک اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے ابلیس ! تیرے لئے کون سی شے مانع اور رکاوٹ تھی ؟ الا تکون مع السجدین یعنی اس بارے میں کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہیں دیا۔ قال لم اکن لاسجد لبشر خلقتہ من صلصال من حما مسنون یعنی اس نے اپنا تکبر اور اپنا حسن بیان کیا، اور یہ کہ وہ اس (آدم علیہ السلام) سے بہتر ہے، کیونکہ وہ آگ سے پیدا ہوا ہے اور آگ مٹی کو کھا جاتی ہے ؛ جیسا کہ اس کا بیان سورة الاعراف میں گز چکا ہے قال فاخرج منھا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا (اے بےادب ! ) تو نکل جا آسمانوں سے، یا جنت عدن سے، یا تمام ملائکہ سے۔ فانک رجیم یعنی نوشبابوں کے ساتھ بھگایا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : تو لعنتی اور منحوس ہے یہ مکمل بحث سورة البقرہ میں گزر چکی ہے۔ وان علیک اللعنۃ یعنی بلاشبہ تجھ پر میری لعنت ہے) ، جیسا کہ سورة ص میں ہے
Top