Al-Qurtubi - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہیں اس کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور قیامت تو ضرور آ کر رہے گی تو تم (ان لوگوں سے) اچھی طرح سے درگزر کرو۔
آیت نمبر 85 تا 86 قولہ تعالیٰ : وما خلقنا السموت والارض وما بینھما الا بالحق یعنی (ہم نے ہر شے کو) زوال اور فناہ ہونے کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے : یعنی تاکہ میں نیکی کرنے والے اور برائی کرنے والے کو جزا اور بدلہ دوں ؛ جیسا کہ ارشاد فرمایا : وللہ ما فی السموت وما فی الارض، لیجزی الذین اسآء وا بما عملوا ویجزی الذین احسنوا بالحسنی۔ (النجم) (اور اللہ تعالیٰ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے تاکہ وہ بدلہ دے بدکاروں کو ان کے اعمال کا اور بدلہ دے نیکو کاروں کو ان کی نیکیوں کا) ۔ وان الساعۃ لاتیۃ بیشک قیامت ہو کر رہنے والی ہے پس ہر ایک کو اس کے عمل کی جزا دی جائے گی۔ فاصفح الصفح الجمیل اسی کی مثل یہ ارشاد ہے واھجرھم ھجرا جمیلا۔ (المزمل) (اور ان سے الگ ہوجائے بڑی خوبصورتی سے) ۔ یعنی اے محمد ! ﷺ ان سے درگزر فرمائے، اور انہیں خوب اچھی طرح معاف فرما دیجئے ؛ پھر اسے آیۃ السیف کے ساتھ منسوخ کردیا گیا۔ حضرت قتادہ نے کہا ہے : اسے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد نے منسوخ کردیا ہے : واقتلوھم حیث ثقفتموھم واخرجوھم (البقرہ : 191) (تو پکڑ لو انہیں اور قتل کرو انہیں جہاں تم پاؤ انہیں) ۔ اور یہ کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے انہیں فرمایا : ” تحقیق میں تمہارے پاس ذبح (قربانی) کا حکم لے کر آیا ہوں اور مجھے حصاد (کٹائی) کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے اور میں زراعت کے ساتھ مبعوث نہیں کیا گیا “۔ یہ عکرمہ اور مجاہد رحمہا اللہ تعالیٰ نے کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ منسوخ نہیں ہے، اور یہ کہ یہ اپنی ذات کے حق میں درگزر کرنے کا حکم ہے ان معاملات میں جو آپ ﷺ اور ان کے درمیان ہیں۔ اور الصفح کا معنی اعراض کرنا ہے یہ حسن وغیرہ سے مروی ہے۔ ان ربک ھو الخلق یعنی بیشک آپ کا رب ہی خلق اور اخلاق کو مقرر کرنے والا اور ان کا فیصلہ کرنے والا ہے العلیم وہ موافقت کرنے والوں اور نفاق رکھنے والوں کو جاننے والا ہے۔
Top