Al-Qurtubi - An-Nahl : 10
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّ مِنْهُ شَجَرٌ فِیْهِ تُسِیْمُوْنَ
هُوَ : وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَنْزَلَ : نازل کیا (برسایا) مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لَّكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے شَرَابٌ : پینا وَّمِنْهُ : اور اس سے شَجَرٌ : درخت فِيْهِ : اس میں تُسِيْمُوْنَ : تم چراتے ہو
وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جسے تم پیتے ہو اور اس سے درخت بھی (شاداب ہوتے ہیں) جن میں تم اپنے چارپایوں کو چراتے ہو۔
آیت نمبر 10 شراب سے مراد وہ (پانی) ہے جسے پیا جاتا ہے، اور شجر کا معنی تو معروف ہے یعنی وہ بارشوں سے درخت، بیلیں اور سبزہ اگاتا ہے۔ اور تسیمون اور تم (اسے) اپنے انٹوں کو چراتے ہو۔ کہا جاتا ہے : سامت السائمۃ تسوم سو ما (یعنی چرنے والا جانور چرا) فھی سائمۃ اور السوام اور السائم دونوں ہم معنی ہیں، اور وہ چرنے والا مال ہے۔ اور السائم اور السائمۃ کی جمع سوائم ہے۔ اور أسمتھا أنا یعنی میں نے اسے چرنے کے لئے نکالا۔ پس میں مسیم ہوں اور وہ مسامۃ اور سائمۃ ہے۔ جیسا کہ کسی نے کہا : أولی لک ابن مسیمہ الأجمال (تیرے لئے اونٹ چرانے والے کا بیٹا ہونا اولیٰ اور بہتر ہے) اور السؤم کا اصل معنی چراگاہ میں دور تک چلے جانا ہے۔ اور زجاج نے کہا ہے : یہ السومۃ سے لیا گیا ہے اور اسکا معنی علامت ہے، یعنی یہ اپنے چرنے کے سبب زمین میں علامات اور نشانات چھوڑ جاتے ہیں یا یہ اس لئے ہے کیونکہ انہیں چراگاہ میں بھیجنے کے لئے نشانات لگائے جاتے ہیں۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : الخیل المسومۃ وہ گھوڑا ہوتا ہے جس کو چرایا جاتا ہے اور وہ ہوتا ہے جس کو کوئی علامت اور نشان لگایا گیا ہوتا ہے۔ اور قول باری تعالیٰ : مسومین۔ (آل عمران) اخفش نے کہا ہے : وہ ہوتے ہیں جنہیں نشان لگائے گئے ہوں اور وہ ہوتے ہیں جو چھوڑ دئیے گئے ہوں۔ یہ تیرے اس قول سے ہے : سوم فیھا الخیل ای أرسلھا یعنی اس نے گھوڑا اس میں چھوڑ دیا، اور اسی سے السائمۃ (چرنے والا) ہے، بیشک یہ (جمع) یاء اور نون کے ساتھ آئی ہے کیونکہ گھوڑوں کو بھیجا گیا اس حال میں کہ ان پر ان کے سوار بھی تھے۔
Top