Al-Qurtubi - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا پھر جہاد کئے اور ثابت قدم رہے تمہارا پروردگار ان کو بیشک ان (آزمائشوں) کے بعد بخشنے والا (اور ان پر) رحمت والا ہے۔
آیت نمبر 110 قولہ تعالیٰ : ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا ثم جھدوا وصبروا یہ سب حضرت عمار ؓ کے بارے میں ہے۔ اور اس کا معنی ہے انہوں نے جہاد پر صبر کیا ؛ اسے نحاس نے ذکر کیا ہے۔ اور حضرت قتادہ نے کہا ہے : یہ آیت اس قوم کے بارے میں نازل ہوئی جو ہجرت کرتے ہوئے مدینہ طیبہ کی طرف نکلے اس کے بعد کہ مشرکوں نے انہیں طرح طرح کی آزمائشوں میں مبتلا کیا اور انہیں اذیتیں دیں، ان کا ذکر اس سورت میں پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ آیت ابن ابی سرح کے بارے میں نازل ہوئی ہے، وہ مرتد ہوگیا تھا اور مشرکین سے جا ملا تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن اسے قتل کرنے کا حکم دیا، تو اس نے حضرت عثمان ؓ کے وسیلہ سے پناہ طلب کی پس حضور ﷺ نے اسے پناہ دے دی : اسے نسائی نے عکرمہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے ذکر کیا ہے۔ فرمایا : سورة النحل میں ہے من کفر باللہ من بعد ایمانہ الا من اکرہ۔۔۔۔ ولھم عذاب عظیم اور یہ منسوخ ہوگیا، اور اس میں سے استثناء کی اور فرمایا : ثم ان ربک للذین۔۔۔۔۔۔ من بعدھا لغفور رحیم اور یہ وہی عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح ہیں جو مصر پر (حاکم) رہے وہ رسول اللہ ﷺ کا کاتب تھا پس شیطان نے اسے پھسلا دیا اور وہ کفار کے ساتھ مل گیا تو آپ ﷺ نے فتح مکہ کے دن اسے قتل کرنے کے بارے حکم دیا، تو حضرت عثمان بن عفان ؓ سے اس کے لئے پناہ طلب کی پس رسول اللہ ﷺ نے اسے پناہ عطا فرما دی۔
Top