Al-Qurtubi - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور جن لوگوں کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بنا سکتے بلکہ خود ان کو اور بناتے ہیں
آیت نمبر 20 تا 21 قولہ تعالیٰ : والذین یدعون من دون اللہ قرأۃ عام تدعون، تا کے ساتھ ہے کیونکہ اس کا ماقبل خطاب ہے۔ ابوبکر نے عاصم سے اور ہبیرہ نے حفص سے یدعون یا کے ساتھ روایت کیا ہے، اور یہی یعقوب کی قرأت ہے اور رہا اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ما تسرون وما تعلنون تو سب خطاب کی بنا پر تا کے ساتھ ہیں، سوائے اس کے جو ہبیرہ نے حفص سے اور انہوں نے حضرت عاصم سے روایت کیا ہے کیونکہ انہوں نے یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ لا یخلقون شیئا یعنی وہ کسی شے کو پیدا کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ہیں وھم یخلقون (بلکہ وہ خود پیدا کئے گئے ہیں) ۔ اموات غیر احیاء ای ھم اموات یعنی وہ مردہ ہیں، مراد بت ہیں، نہ ان میں روحیں ہیں، نہ وہ سنتے ہیں اور نہ وہ دیکھتے ہیں، یعنی وہ جمادات ہیں تو تم کیسے ان کی عبادت کرتے ہو حالانکہ حیات کے سبب تم ان سے افضل ہو۔ وما یشعرون اور وہ (یعنی بت) نہیں سمجھتے۔ ایان یبعثون سلمی نے ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ایان پڑھا ہے، اور یہ دونوں لغتیں ہیں، اور یہ یبعثون کے سبب محل نصب میں ہے اور یہ استفہام کے معنی میں ہے۔ اور اس کا معنی ہے وہ نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔ اور انہیں اس سے تعبیر کیا گیا ہے جس سے آدمیوں کو تعبیر کیا جاتا ہے، کیونکہ وہ یہ گمان رکھتے تھے کہ وہ ان کے بارے عقل و سمجھ رکھتے ہیں اور جانتے ہیں اور وہ ان کی اللہ تعالیٰ کے پاس شفاعت کریں گے، پس ان کا خطاب اسی انداز پر جاری ہوا۔ اور تحقیق کہا گیا ہے : بیشک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بتوں کو اٹھائے گا اور ان کے لئے ارواح ہوں گی پس وہ ان کی عبادت سے اپنی برأت کا اظہار کریں گے، اور وہ دنیا میں جمادات ہیں وہ نہیں جانتے کہ کب اٹھائیں جائیں گے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : بتوں کو اٹھایا جائے گا اور ان میں روحوں کو ملایا جائے گا اور ان کے ساتھ ان کے شیاطین بھی ہوں گے پس وہ اپنی پوجا کرنے والوں سے برأت کا اظہار کریں گے، پھر شیاطین اور مشرکین کو جہنم کی طرف لے جانے کا حکم دے دیا جائے گا، اور کہا گیا ہے : بیشک بتوں کو ان کی پوجا کرنے والوں سمیت قیامت کے دن جہنم میں پھینکا جائے گا۔ اور اس کی دلیل یہ ارشاد ہے : انکم وما تعبدون من دون اللہ حصب جھنم (الانبیاء : 98) (اے مشرکو ! تم اور جن بتوں کی تم عبادت کرتے ہو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سب جہنم کا ایندھن ہوں گے) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : کہ لا یخلقون شیئا و ھم یخلقون پر کلام مکمل ہوگئی ہے۔ پھر آغاز کیا اور مشرکین کا وصف بیان کیا کہ وہ مردہ ہیں، اور یہ موت کفر کی موت ہے۔ وما یشعرون ایان یبعثون یعنی کفار نہیں رکھتے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کرنے کی تیاری کریں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یعنی وہ نہیں جانتے کہ قیامت کب آئے گی، شاید وہ قریب آچکی ہو۔
Top