Al-Qurtubi - An-Nahl : 24
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَۙ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے مَّاذَآ : کیا اَنْزَلَ : نازل کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا اتارا ہے ؟ تو کہتے ہیں کہ (وہ تو) پہلے لوگوں کی حکایتیں ہیں۔
آیت نمبر 24 قولہ تعالیٰ : واذا قیل لھم ماذا انزل ربکم یعنی جب ان سے پوچھا جاتا ہے جن کا ذکر پہلے ہوچکا ہے ان لوگوں میں سے کو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل بعث بعد الموت کے منکر ہیں ماذا انزل ربکم کہ کیا نازل فرمایا ہے تمہارے پروردگار نے ؟ کہا گیا ہے : کہنے والا نضر بن حارث تھا، اور یہ آیت اسی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ وہ حیرہ کی طرف نکلا اور کلیلہ و دمنہ کی کہانیاں خرید کر لایا اور وہ قریش میں پڑھتا اور کہتا تھا : محمد ﷺ اپنے اصحاب پر نہیں پڑھتے ہیں مگر پہلے لوگوں کے من گھڑت قصے ؛ یعنی یہ ہمارے رب کی طرف سے نازل کردہ کتاب نہیں ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک مومنین ہی بطور آزمائش ان کو یہ کہتے تھے تو وہ اپنے اس قول کے ساتھ جواب دیتے : اساطیر الاولین (یہ پہلے لوگوں کے من گھڑے قصے ہیں) پس انہوں نے ایک شے کے انکار کے ساتھ یہ اقرار کرلیا کہ وہ اساطیر الاولین ہیں۔ اور اساطیر سے مراد جھوٹے اور باطل واقعات ہیں۔ یہ سورة الانعام میں پہلے گزر چکا ہے۔ اور ماذآ انزل ربکم میں گفتگو اسی طرح ہے جیسے ما ذا ینفقون میں ہے۔ اور قولہ : اساطیر الاولین یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے، اور تقدیر عبارت ہے : الذی أنزلہ أساطیر الاولین (وہ جو اس نے اتارا ہے وہ پہلے لوگوں کے من گھڑت قصے ہیں) ۔
Top