Al-Qurtubi - An-Nahl : 37
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اِنْ : اگر تَحْرِصْ : تم حرص کرو (للچاؤ) عَلٰي هُدٰىهُمْ : ان کی ہدایت کے لیے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَا يَهْدِيْ : ہدایت نہیں دیتا مَنْ : جسے يُّضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
اگر تم ان (کفار) کی ہدایت کیلئے للچاؤ تو جس کو خدا گمراہ کردیتا ہے اس کو وہ ہدایت نہیں دیا کرتا اور ایسے لوگوں کو کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا۔
آیت نمبر 37 قولہ تعالیٰ : ان تحرص علی ھدھم یعنی اے محمد ! ﷺ اگر آپ اپنی جدوجہد اور کوشش کے ساتھ ان کے ہدایت یافتہ ہونے کی خواہش اور طلب کریں۔ فان اللہ لا یھدی من یضل تو بیشک اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے وہ گمراہ کر دے، یعنی جس کے لئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے پہلے گمراہی کا فیصلہ ہوچکا ہو وہ اسے ہدایت نہیں دیتا۔ یہ حضرت ابن مسعود ؓ اور اہل کوفہ کی قرأت ہے۔ پس یھدی فعل مستقبل ہے اور اس کا ماضی ھدی ہے۔ اور من، یھدی کے سبب محل نصب میں ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ ھدی یھدی بمعنی اھتدی یھتدی ہو، اسے ابو عبید نے فراء سے روایت کیا ہے اس نے کہا : جیسا کہ امن لا یھدی الا ان یھدی (یونس : 35) بمعنی یھتدی قرأت کی گئی ہے۔ ابو عبید نے کہا ہے : ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے فراء کے بغیر اسے روایت کیا ہو، اور وہ اس بارے میں متہم نہیں ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں۔ نحاس نے کہا ہے : محمد بن زید سے مجھے بیان کیا گیا ہے گویا لا یھدی من یضل کا معنی ہے جس کے بارے اللہ تعالیٰ کی جانب سے علم ہو اور اس کے نزدیک پہلے اس کا فیصلہ ہوچکا ہو، فرمایا : یھدی بمعنی یھتدی نہیں ہوسکتا مگر تبھی جب وہ یھدی یا یھدی ہو۔ اور فراء کے قول کے مطابق یھدی بمعنی یھتدی ہے، پس من محل رفع میں ہوگا اور من کی طرف لوٹنے والی ھا ضمیر صلہ میں محذوف ہوگی، اور ان کے اسم کی طرف لوٹنے والی ضمیر یضل میں پوشیدہ ہے۔ اور باقیوں نے لا یھدی یا کے ضمہ اور دال کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے، اور اسے ابو عبیدہ اور ابو حاتم نے اختیار کیا ہے، اس معنی کی بنا پر کہ جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے کوئی ہدایت دینے والا اسے ہدایت نہیں دے سکتا، من اضلہ اللہ لم یھدہ ھاد اور اس کی دلیل یہ ارشاد ہے : من یضلل اللہ فلا ھادی لہ (الاعراف : 186) (جسے گمراہ کر دے اللہ تعالیٰ تو نہیں کوئی ہدایت دینے والا اسے) اور من اس بنا پر محل رفع میں ہے کہ وہ اسم مالم یسم فاعلہ ہے، اور یہ بمعنی الذی ہے، اور اس کی طرف لوٹنے والی ضمیر اس کے صلہ سے محذوف ہے، اور فان اللہ میں ان کے اسم کی طرف لوٹنے والی ضمیر یضل میں پوشیدہ ہے۔ وما لھم من نصرین اس کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔
Top