Al-Qurtubi - An-Nahl : 79
اَلَمْ یَرَوْا اِلَى الطَّیْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِیْ جَوِّ السَّمَآءِ١ؕ مَا یُمْسِكُهُنَّ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الطَّيْرِ : پرندہ مُسَخَّرٰتٍ : حکم کے پابند فِيْ : میں جَوِّ السَّمَآءِ : آسمان کی فضا مَا : نہیں يُمْسِكُهُنَّ : تھامتا انہیں اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمان کی ہوا میں گھرے ہوئے (اڑتے رہتے) ہیں ؟ ان کو خدا ہی تھامے رکھتا ہے۔ ایمان والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں۔
آیت نمبر 79 قولہ تعالیٰ : الم یرو الی الطیر مسخرت فی جو السماء ما یمسکھن الا اللہ یحییٰ بن وثاب، اعمش، ابن عامر، حمزہ اور یعقوب نے تروا تا کے ساتھ صیغہ خطاب کے ساتھ پڑھا ہے، اور ابوعبید نے اسے پسند کیا ہے۔ اور باقیوں نے خبر کے طور پر یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ مسخرت یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطیع و فرمانبردار بن کر ؛ یہ کلبی نے کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : مسخرت کا مفہوم ہے تمہارے منافع کے لئے مطیع و فرمانبردار بن کر (اڑ رہے ہیں) ۔ فی جو السمآء، الجو سے مراد وہ فضا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان ہے اور فضا کی اضافت آسمان کی طرف کی اس لئے کہ وہ زمین سے بلند ہے۔ اور قول باری تعالیٰ : مسخرت میں مسخر پر دلیل ہے جس نے انہیں مطیع و فرمانبردار بنایا ہے اور مدبر پر دلیل ہے جس نے انہیں تصرف کی قدرت دی ہے۔ ما یمسکھن الا اللہ یعنی پروں کو بند کرنے، انہیں کھولنے اور صف بندی کی حالت میں سوائے اللہ تعالیٰ کے انہیں کوئی چیز تھامے ہوئے نہیں ہے۔ ان کے لئے واضح فرما دیا کہ وہ ان (پرندوں) سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر کیسا خوبصورت استدلال کرسکتے ہیں۔ ان فی ذلک لایت بیشک اس میں علامات، سامان عبرت اور کھلے دلائل ہیں۔ لقوم یؤمنون ان لوگوں کے لئے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اس دین کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں جسے لے کر اس کے رسل (علیہم السلام) تشریف لائے۔
Top