Al-Qurtubi - An-Nahl : 83
یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰهِ ثُمَّ یُنْكِرُوْنَهَا وَ اَكْثَرُهُمُ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ ثُمَّ : پھر يُنْكِرُوْنَهَا : منکر ہوجاتے ہیں اسکے وَاَكْثَرُهُمُ : اور ان کے اکثر الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) ناشکرے
یہ خدا کی نعمتوں سے واقف ہیں مگر (واقف ہو کر) ان سے انکار کرتے ہیں اور یہ اکثر ناشکرے ہیں۔
آیت نمبر 83 قولہ تعالیٰ : یعرفون نعمت اللہ سدی نے کہا ہے : مراد حضور نبی رحمت ﷺ ہیں، یعنی وہ آپ کی نبوت کو پہچانتے ہیں۔ ثم یکرونھا اور آپ کو جھٹلاتے ہیں۔ اور حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے : مراد وہ نعمتیں ہیں جو اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے ان پر شمار کی ہیں، یعنی وہ پہچانتے ہیں کہ وہ سب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہیں اور وہ ان کا انکار اپنے اس قول کے ساتھ کرتے ہیں کہ وہ ان کے اپنے آباء و اجداد کی جانب سے وارث بنے ہیں۔ اور اسی کی مثل حضرت قتادہ نے کہا ہے۔ اور عون بن عبد اللہ نے کہا ہے : یہ کسی آدمی کا یہ قول ہے اگر فلاں نہ ہوتا تو اس طرح ہوتا، اور اگر فلاں نہ ہوتا تو میں اس مصیبت میں نہ پڑتا، حالانکہ وہ یہ پہچانتے ہیں کہ نفع اور نقصان اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے۔ اور کلبی (رح) نے کہا ہے : اس کا مفہوم یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں ان تمام نعمتوں کے بارے پہچان کرائی تو انہوں نے انہیں پہچان لیا، اور کہا : ہاں، یہ تمام کی تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہیں، لیکن یہ ہمارے معبودوں کی سفارش و شفاعت کے ساتھ ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پہچانتے ہیں ان سے بہرہ اندوز ہونے کے سبب، اور ان پر شکر ادا نہ کرکے ان کا انکار کرتے ہیں۔ اور چھٹا احتمال یہ ہے کہ وہ انہیں شدت اور تنگی کی حالت میں پہچانتے ہیں اور پھر خوشحالی اور راحت کی حالت میں ان کا انکار کردیتے ہیں۔ اور ساتواں احتمال یہ ہے وہ انہیں اپنے اقوال کے ساتھ پہچانتے ہیں لیکن اپنے افعال و اعمال کے ساتھ ان کا انکار کرتے ہیں۔ اور آٹھواں احتمال یہ ہے وہ انہیں اپنے دلوں سے تو پہچانتے ہیں اور اپنی زبانوں کے ساتھ ان کا انکار کرتے ہیں ؛ اس کی نظیر یہ آیت ہے : وجحدوا بھا واستیقنتھا انفسھم (النمل :14) (اور انہوں نے انکار کردیا ان کا حالانکہ یقین کرلیا تھا ان کی صداقت کا ان کے دلوں نے) واکثھم الکفرون مراد یہ ہے کہ وہ تمام کے تمام کافر ہیں۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔
Top