Al-Qurtubi - An-Nahl : 86
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَآءَهُمْ قَالُوْا رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا الَّذِیْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ١ۚ فَاَلْقَوْا اِلَیْهِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَۚ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَشْرَكُوْا : انہوں نے شرک کیا (مشرک) شُرَكَآءَهُمْ : اپنے شریک قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں شُرَكَآؤُنَا : ہمارے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنَّا نَدْعُوْا : ہم پکارتے تھے مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا فَاَلْقَوْا : پھر وہ ڈالیں گے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْقَوْلَ : قول اِنَّكُمْ : بیشک تم لَكٰذِبُوْنَ : البتہ تم جھوٹے
اور جب مشرک اپنے (بنائے ہوئے) شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے کہ پروردگار ! یہ وہی ہمارے شریک ہیں جن کو ہم تیرے سوا پکارا کرتے تھے۔ تو وہ (ان کے کلام کو مسترد کردیں گے اور) ان سے کہیں گے کہ تم تو جھوٹے ہو۔
آیت نمبر 86 تا 87 قولہ تعالیٰ : واذا را الذین اشرکوا شرکاءھم اس میں شرکاء سے مر اس ان کے لکڑی اور پتھر کے وہ بت ہیں جن کی وہ پوجا کرتے رہے ہے، اور یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان کے معبودوں کو اٹھائے گا وہ ان کی اتباع کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ پھر انہیں جہنم میں ڈال دے گا۔ اور صحیح مسلم میں ہے : ” جو کسی شے کی پرستش کرتا رہا ہے اسے چاہئے کہ وہ اس کے پیچھے اور اس کی اتباع میں ہوجائے پس سورج کی پوجا کرنے والے سورج کے پیچھے ہوجائیں گے، چاند کی پرستش کرنے والے اس کے پیچھے ہو کائیں گے اور جو بتوں کی پوجا کرتے ہیں وہ ان کے پیچھے ہوجائیں گے “۔ الحدیث۔ انہوں نے اسے حضرت انس ؓ کی حدیث سے نقل کیا ہے، اور ترمذی نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے : ” پس صلیب والوں کے لئے اس کی صلیب کی تمثیل اور تصاویر والوں کے لئے اس کی تصاویر کی تمثیل اور آگ والوں کے لیے اس کی آگ کی مثل بنائی جائے گی پس وہ اس شے کی اتباع کریں گے جس کی وہ پرستش اور پوجا کرتے رہے “۔ اور آگے حدیث ذکر کی۔ قالوا ربنا ھؤلاء شرکاؤنا الذین کنا ندعوا من دونک یعنی یہ وہ ہیں جنہیں ہم نے تیرا شریک بنا رکھا تھا۔ فالقوا الیھم القول انکم لکذبون یعنی وہ معبود ان باطلہ یہ قول انہیں پر ڈال دیں گے، یعنی جنہوں نے ان کی پوجا کی انہیں جھٹلاتے ہوئے وہ بول اٹھیں گے کہ وہ معبود اور الہ نہیں تھے اور نہ انہوں نے انہیں اپنی عبادت کا حکم دیا، پس اللہ تعالیٰ بتوں کو قوت گویائی عطا فرمائے گا تاکہ اس وقت کافروں کی ذلت و رسوائی کا خوب اظہار ہو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان سے مراد وہ فرشتے ہیں جن کی وہ پوجا کرتے رہے۔ والقوا الی اللہ یومئذ السلم یعنی مشرکین اس دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی عاجزی پیش کردیں گے، یعنی اس کے عذاب کی وجہ سے تابعدار ہوجائیں گے اور اس کے غلبے کی وجہ سے خضوع اور عاجزی اختیار کرلیں گے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : عابد و معبود دونوں تابعداری اختیار کرلیں گے اور اپنے بارے میں اس کے حکم کی پیروی و اطاعت کریں گے۔ وضل عنھم ما کانوا یفترون یعنی ان سے وہ سب زائل ہوجائے گا جو شیطان نے ان کے لئے آراستہ و مزین کیا تھا اور وہ جو اپنے معبود باطلہ کی شفاعت کے آرزو مند اور امیدوار رہتے تھے۔
Top