Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nahl : 90
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُ
: حکم دیتا ہے
بِالْعَدْلِ
: عدل کا
وَالْاِحْسَانِ
: اور احسان
وَاِيْتَآئِ
: اور دینا
ذِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَيَنْهٰى
: اور منع کرتا ہے
عَنِ
: سے
الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی
وَالْمُنْكَرِ
: اور ناشائستہ
وَالْبَغْيِ
: اور سرکشی
يَعِظُكُمْ
: تمہیں نصیحت کرتا ہے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: دھیان کرو
خدا تم کو انصاف اور احسان کرنے اور رشتہ داروں کو (خرچ سے مدد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی اور نامعقول کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے (اور) تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔
آیت نمبر
90
اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: قولہ تعالیٰ : ان اللہ یامر بالعدل والاحسان حضرت عثمان بن مظعون ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا : جب یہ آیت نازل ہوئی تو میں نے اسے حضرت علی بن ابی طالب ؓ پر پڑھا تو وہ بہت متعجب ہوئے اور کہا : اے آل غالب ! آپ کی اتباع اور پیروی کرو کامیاب ہوجاؤ گے، فلاح پا جاؤ گے۔ قسم بخدا ! بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس لئے بھیجا ہے تاکہ آپ تمہیں مکارم اخلاق کے بارے حکم دیں۔ اور حدیث میں ہے۔ بیشک حضرت ابو طالب کو جب یہ کہا گیا : بیشک آپ کے بھتیجے نے یہ گمان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ نازل کی ہے : ان اللہ یامر بالعدل والاحسان الآیہ، تو انہوں نے کہا : حضور نبی کریم ﷺ نے ولید بن مغیرہ پر یہ آیت آخر تک پڑھی ان اللہ یامر بالعدل والاحسان تو اس نے عرض کی : اے میرے بھتجے ! اے دوبارہ پڑھو ! پس آپ ﷺ نے یہی آیت دوبارہ پڑھی تو اس نے کہا : قسم بخدا ! بلاشبہ اس میں بڑی شیرینی اور حلاوت ہے، اور اس پر بڑا حسن و جمال اور رونق ہے۔ اور بیشک اس کی اصل (جڑ) پتے لانے والی ہے، اور اس کی بلندی (شاخیں) پھلوں سے لدی ہوئی ہیں، اور یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہے۔ واللہ أن لہ لحلاوۃ، وإن علیہ لطلاوۃ، وإن إصلہ لمورو، وأعلاہ لمثمر، وما ھو بقول بشر ! اور غزنوی نے ذکر کیا ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون ؓ بھی قاری تھے۔ حضرت عثمان ؓ نے بیان کیا : میں ابتدا میں اسلام نہیں لایا مگر رسول اللہ ﷺ سے حیاء کرتے ہوئے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی اور میں آپ ﷺ کے پاس تھا تو میرے دل میں ایمان راسخ اور پختہ ہوگیا۔ پھر میں سے اسے ولید بن مغیرہ پر پڑھا تو اس نے کہا : اے میرے بھتیجے ! اسے دوبارہ پڑھ ! تو میں نے اسے دوبارہ پڑھا تو اس نے کہا : قسم بخدا ! اس میں بڑی حلاوت اور شیرینی ہے۔ اور آگے پوری خبر بیان کی۔ اور حضرت ابن مسعود ؓ نے بیان کیا : قرآن کریم میں یہ آیت اس خبر اور بھلائی کو جس کی پیروی کی جاتی ہے، اور اس شر اور برائی کو جس سے اجتناب کیا جاتا ہے زیادہ جامع ہے۔ اور نقاش نے بیان کیا ہے : کہا جاتا ہے عدل کی زکوٰۃ احسان ہے، اور قدرت کی زکوٰۃ عفو و درگزر ہے، اور غنی (دولتمندی) کی زکوٰۃ نیکی ہے اور جاہ و حشمت کی زکوٰۃ آدمی کا اپنے بھائیوں کی طرف لکھ لکھنا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: علماء نے عدل و احسان کی تاویل میں اختلاف کیا ہے، پس حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے : عدل سے مراد لا الہ الا اللہ کہنا، اور احسان سے مراد فرائض کو ادا کرنا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدل سے مراد فرض، اور احسان سے مراد نفل ادا کرنا ہے۔ اور سفیان بن عینیہ نے کہا ہے : یہاں عدل سے مراد ظاہر اور باطن کو برابر رکھنا ہے، اور احسان یہ ہے کہ خلوت کی حالت اعلانیہ حالت سے افضل ہو۔ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے کہا ہے : عدل سے مراد انصاف کرنا، اور احسان سے مراد تفضل اور مہربانی کرنا ہے۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : عدل سے مراد ہر وہ شے جو عقائد میں سے فرض ہے اور امانتیں ادا کرنے میں وہ دین اور شریعت ہے، اور ظلم کو ترک کرنا اور انصاف کرنا، اور حق ادا کرنا ہے۔ اور احسان سے مراد ہر وہ کام کرنا ہے جو اس کے لئے مندوب اور مستحب ہو، اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو فرض ہیں، مگر اس سے بدلہ دینے کی حد عدل میں داخل ہے، اور بدلے سے زائد کے ساتھ اس کی تکمیل کرنا احسان میں داخل ہے۔ اور رہا حضرت ابن عباس ؓ کا قول تو وہ محل نظر ہے، کیونکہ فرائض کو ادا کرنا ہی اسلام ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیث جبرائیل (علیہ السلام) میں اس کی تفسیر بیان فرمائی ہے، اور وہی عدل ہے، اور بلاشبہ احسان سے مراد مکمل کرنے والے اور کامل بنانے والے امور ہیں اور وہ مندوب اور مستحب ہیں جیسا کہ حدیث جبرائیل (علیہ السلام) میں حضور نبی مکرم ﷺ کی تفسیر اسی کا تقاضا کرتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا (احسان یہ ہے): أن تعبد اللہ کأنت تراہ فإن لم تکن تراہ فانہ یراک (تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو بلاشبہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے) پس اگر حضرت ابن عباس ؓ سے یہ قول صحیح ہے تو پھر آپ نے فرائض سے مراد مکمل کرنے والے امور لئے ہیں۔ اور علامہ ابن عربی (رح) نے کہا ہے : بندے اور اس کے رب کے درمیان عدل یہ ہے کہ بندے کا اللہ تعالیٰ کے حق کو اپنے نفس کے حصے پر ترجیح دینا ہے، اور اس کی رضا کو اپنی خواہش پر مقدم کرنا ہے، اور نواہی سے اجتناب کرنا اور اوامر کی پیروی اور اتباع کرنا ہے۔ اور رہا عدل بندے اور اس کے نفس کے درمیان ! تو یہ اسے ہر اس شی سے روکنا ہے جس میں اس کی ہلاکت ہے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ونھی النفس عن الھوی۔ (النازعات) ۔ اور اتباع سے خواہش و لالچ کو دور رکھنا ہے، اور ہر حال اور معنی میں قناعت کو لازم پکڑنا ہے۔ اور وہ عدل جو اس کے اور مخلوق کے درمیان ہے تو وہ انہیں نصیحت کرنا ہے، خیانت کو ترک کرنا ہے چیز کم ہو یا زیادہ، اور اپنی طرف سے ان کے ساتھ ہر اعتبار سے انصاف کرنا ہے اور تیری طرف سے کسی کے ساتھ برائی نہ ہو نہ قولاً نہ فعلاً اور نہ سراً نہ اعلانیہ طور پر، اور ان کی طرف سے جو مصیبت اور تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کرنا، اور اس میں کم سے کم انصاف کرنا ہے اور اذیت دینے کو چھوڑ دینا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : عدل میں یہ تفصیل انتہائی اچھی اور عین عدل ہے، اور رہا احسان تو ہمارے علماء نے کہا ہے : الاحسان مصدر ہے أحسن یحسن إحسانا۔ اور اسے دو معنوں پر بولا جاتا ہے : ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ بذات خود منعدی ہے، جیسے تیرا یہ قول : أحسنت کذا، یعنی میں نے اسے اچھا کیا اور اسے مکمل کیا، اور یہ ہمزہ کے ساتھ حسن الشئ سے نقل کیا گیا ہے۔ اور دوسرا معنی یہ ہے کہ حرف جر کے ساتھ متعدی ہوتا ہے جیسے تیرا یہ قول : أحسنت إلی فلان، یعنی میں نے اس تک وہ شے پہنچائی جس کے ساتھ وہ نفع حاصل کرسکتا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ لفظ اس آیت میں ان دونوں معنوں کے ساتھ اکٹھا مراد ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے بعض کا بعض کے ساتھ احسان کرنا پسند فرماتا ہے، یہاں تک کہ پرندہ تیرے پنجرے میں ہو اور بلی تیرے گھر میں ہو تو تیرے احسان کے بارے یہ مناسب نہیں کہ تو اسکی دیکھ بھال اور حفاظت میں کوتاہی کرے، اور اللہ تعالیٰ تو ان کے احسان سے غنی اور بےنیاز ہے، اور اس کی طرف سے احسان، نعمتیں، فضل و مہربانی اور عنایتیں اور بخششیں ہیں۔ اور یہ حدیث جبرائیل میں پہلے معنی کے اعتبار سے ہے نہ کہ دوسرے معنی کے اعتبار سے، کیونکہ پہلا معنی عبادت کے اتقان، اور اسے ان امور کا لحاظ رکھتے ہوئے ادا کرنے کی طرف راجع ہے جو اس عبادت کو صحیح بنانے والے اور مکمل کرنے والے ہیں، اور اس میں حق کا مراقبہ کرنا، اور عبادت کے شروع اور پھر اسے جاری رکھنے کی حالت میں اس (حق) کی عظمت و جلال کے تصور کو قائم رکھنا ہے۔ اور یہی آپ ﷺ کے اس قول سے مراد ہے۔ ان تعبد اللہ کا نک تراہ فإن لم تکن تراہ فانہ یراک اور اصحاب دل کی اس مراقبہ میں دو حالتیں ہوتی ہیں : ایک یہ کہ مشاہدہ حق اس پر غالب ہوتا تو گو یا وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ اور شاید حضور نبی مکرم ﷺ نے اسی حالت کی طرف اپنے اس ارشاد سے اشارہ کیا ہے : ” اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے “۔ اور دوسری حالت یہ ہے کہ وہ اس مقام تک نہیں پہنچتا، لیکن اس پر یہ تصور غالب ہوتا ہے کہ حق سبحانہ و تعالیٰ اس پر مطلع ہے اور اس کا مشاہدہ کر رہا ہے، اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اس قول کے ساتھ اشارہ ہے : الذی یرک حین تقوم۔ وتقلبک فی السجدین۔ (الشعراء) (جو آپ کو دیکھتا رہتا ہے جب آپ کھڑے ہوتے ہیں اور (دیکھتا رہتا ہے جب) آپ چکر لگاتے ہیں سجدہ کرنے والوں (کے گھروں کا) ۔ اور قول باری تعالیٰ : الا کنا علیکم شھودا اذ تفیضون فیہ (یونس :
61
) (مگر (ہر حال میں) ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب بھی تم شروع ہوتے ہو کسی کام میں) ۔ مسئلہ نمبر
3
: قولہ تعالیٰ : وایتائ ذی القربی مراد قرابت دار اور رشتہ دار ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے : وہ (آدمی) انہیں مال دیتا ہے جیسے اس نے فرمایا : وات ذا القربی حقہ (الاسراء :
26
) (اور رشتہ دار کو اس کا حق یعنی صلہ ادا کرو) اور یہ واجب پر مندوب کے عطف کے باب سے ہے، اور اس سے امام شافعی نے مکاتب کو دینے کے وجوب کے بارے استدلال کیا ہے، جیسا کہ اس کا بیان آگے آئے گا، اور اللہ تعالیٰ نے ذوی القربیٰ کو خاص کیا ہے کیونکہ ان کے حقوق زیادہ موکد اور ان کا صلہ نسبتاً زیادہ واجب ہے، اس رحم کے حق کی تاکید کی وجہ سے جس کا نام اللہ تعالیٰ نے اپنے نام سے مشتق کیا ہے، اور اس کا صلہ اپنے صلہ سے قرار دیا ہے، پس صحیح میں فرمایا : اما ترضین أن أصل من وصلک وأقطع من قطعک (کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں جس نے تیرے ساتھ صلہ رحمی کی اور میں اس کے ساتھ قطعی تعلقی کرلوں جس نے تیرے ساتھ قطع تعلقی کی) اور بالخصوص جب وہ فقراء ہوں۔ مسئلہ نمبر
4
: قولہ تعالیٰ : وینھی عن الفحشآء والمنکر والبغی الفحشاء سے مراد فحش ہے، اور اس کا اطلاق ہر قبیح پر ہے چاہے وہ قول قبیح ہو یا فعل۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس سے مراد زنا ہے۔ اور المنکر سے مراد ہر وہ شے ہے جس کا شریعت نے اس سے منع کرکے انکار کیا ہو، اور یہ تمام گناہوں، رزائل اور مختلف انواع کی کمینی حرکات کو شامل ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد شرک ہے۔ اور البغی سے مراد تکبر، ظلم، کینہ اور تعدی اور زیادتی کرنا ہے۔ اور اس کا حقیقی معنی حد سے تجاوز کرنا ہے، اور یہ منکر کے تحت بھی داخل ہے، لیکن اس کی ضرر اور نقصان کے شدید ہونے کی وجہ سے خاص طور پر اہتمام کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے اور حدیث طیبہ میں حضور نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے : ” بغاوت اور سرکشی سے بڑھ کر تیزی کے ساتھ سزا (اور عذاب) کو لانے والا کوئی گناہ نہیں “۔ اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” باغی کو بچھاڑ دیا گیا ہے “۔ (یعنی وہ ہلاک کردیا گیا ہے) تحقیق اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے جس کے خلاف بغاوت کی گئی اور بعض کتب منزلہ میں ہے : اگر کسی پہاڑ نے کسی پہاڑ کے خلاف بغاوت کی تو ان میں سے باغی کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا۔ مسئلہ نمبر
5
: امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بخاری نے اپنی صحیح میں عنوان ذکر کیا اور فرمایا : باب قول اللہ تعالیٰ : ان اللہ یامر بالعدل والاحسان وایتآئ ذی القربی وینھی عن الفحشآء والمنکر والبغی یعظکم لعلکم تذکرون۔ ، اور قولہ تعالیٰ : انما بغیکم علی انفسکم (یونس :
23
) (تمہاری سرکشی کا وبال تمہیں پر پڑے گا) ۔ ثم بغی علیہ لینصرنہ اللہ (الحج :
60
) (پھر (مزید) زیادتی کی گئی اس پر تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کی مدد فرمائے گا) ۔ وترک اثارۃ الشر علی مسلم أو کافر (مسلمان یا کافر پر شر بھڑکانے کو ترک کرنے کا بیان) ۔ پھر حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی حدیث ذکر کی جو کہ حضور بنی مکرم ﷺ پر لبید بن اعصم کے جادو کرنے کے بارے میں ہے۔ ابن بطال نے کہا ہے : امام بخاری ؓ نے ان آیات اور ترک إثارۃ الشر علی مسلم أو کافر سے استدلال کیا ہے جیسا کہ حدیث عائشہ صدیقہ ؓ اس پر دال ہے اس حیثیت سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” خبردار آگاہ رہو اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا فرما دی ہے اور رہا میں تو یہ ناپسند کرتا ہوں کہ میں لوگوں میں شرکو جوش دلاؤں (اور اسے پھیلا دوں) “۔ اور اس کی وجہ۔ واللہ اعلم۔ یہ ہے کہ انہوں نے قول باری تعالیٰ : ان اللہ یامر بالعدل والاحسان میں تاویل کی ہے کہ برائی کرنے والے کے ساتھ احسان (اور نیکی) کرنا اور اس کی برائی پر اس کی سزا کو چھوڑ دینا یہ مستحب ہے۔ پس اگر کہا جائے : بغی والی آیات میں تاویل کیسے صحیح ہو سکتی ہے ؟ تو کہا جائے گا : اس کی وجہ۔ واللہ اعلم۔ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آگاہ کردیا کہ سرکشی اور بغاوت کا ضرور و نقصان باغی کی طرف پھرجاتا ہے جیسا کہ فرمایا : انما بغیکم علی انفسکم (یونس :
23
) اور اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد و نصرت کی ضمانت دی ہے جس کے خلاف بغاوت کی گئی ہے۔ تو پھر جس کے خلاف بغاوت کی گئی ہے اس کا بدرجہ اولیٰ یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ اس نے اس کی مدد و نصرت کی ضمانت دی ہے تو اس کے مقابلے میں اس کی طرف سے عفو و درگزر ہے جس کے خلاف بغاوت کی گئی ہے، اور اسی طرح حضور نبی مکرم ﷺ نے اس یہودی کے ساتھ کیا جس نے آپ پر جادو کیا تھا، حالانکہ اس ارشاد باری تعالیٰ کے ساتھ آپ ﷺ کے لئے اس سے انتقام لینے کی اجازت تھی : وان عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم بہ (النحل :
126
) (اور اگر تم (انہیں) سزا دینا چاہو تو انہیں سزا دو لیکن اس قدر جتنی تمہیں تکلیف پہنچائی گئی ہے) ۔ لیکن آپ ﷺ نے اس ارشاد کو لیتے ہوئے عفو و درگزر کو ترجیح دی : ولمن صبرو غفران ذلک عزم الامور۔ (الشوریٰ ) (اور جو شخص ان مظالم پر) صبر کرے اور (طاقت کے باوجود) معاف کر دے تو یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے) ۔ مسئلہ نمبر
6
: یہ آیت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو متضمن ہے، اور ان دونوں کے بارے میں کلام پہلے گزر چکی ہے۔ روایت ہے کہ ایک جماعت نے اپنے ایک عامل کی شکایت ابو جعفر منصور عباسی کے پاس پیش کی تو عامل نے اس جماعت کے ساتھ مباحثہ کیا اور وہ ان پر غالب آگیا، اس طرح کہ وہ اس پر کوئی بڑا ظلم ثابت نہ کرسکے اور کسی شے میں اس کی زیادتی ثابت کرسکے، تو اتنے میں قوم سے ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے امیر المومنین ! بیشک اللہ تعالیٰ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے، اور بلاشبہ اس نے عدل کیا ہے اور احسان نہیں کیا۔ راوی نے کہا : پس ابو جعفر اس کی اصابت رائے سے بہت متعجب ہوا اور اس نے عامل کو معزول کردیا۔
Top