Al-Qurtubi - An-Nahl : 95
وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَ : اور لَا تَشْتَرُوْا : تم نہ لو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کے عہد کے بدلے ثَمَنًا : مول قَلِيْلًا : تھوڑا اِنَّمَا : بیشک جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں هُوَ : وہی خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانو
اور خدا سے جو تم نے عہد کیا ہے (اس کو مت بیچو اور) اسکے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لو (کیونکہ ایفائے عہد کا) جو (صلہ) خدا کے ہاں مقرر ہے وہ اگر سمجھو تو تمہارے لئے بہتر ہے۔
آیت نمبر 95 تا 96 قولہ تعالیٰ : ولا تشروا بعھد اللہ ثمنا قلیلا یہ عہد توڑنے پر اموال لینے اور رشوت سے نہی ہے، یعنی تم دنیا کے قلیل سازوسامان کے عوض اپنے عہدوں کو نہ توڑو۔ وہ بلاشبہ قلیل ہی ہے اگرچہ وہ کثیر بھی ہو، کیونکہ یہ زائل ہونے والا اور ختم ہوجانے والا سامان ہے، پس یہ فی الحقیقت قلیل ہی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد : ما عند کم ینفدو ما عند اللہ باق (جو (مال وزر) تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجائے گا اور جو (رحمت کے خزانے) اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں وہ باقی رہیں گے) سے یہی مراد ہے۔ پس دنیا اور آخرت کی حالت کے درمیان فرق بیان کرو یا اس طرح کہ یہ ختم ہوجاتا ہے اور بدل جاتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ اس کا فضل و عطا ہے، اور اس کی جنت کی نعمتیں ثابت رہنے والی ہیں وہ اس سے زائل نہیں ہوں گی جس نے وعدہ وفا کی اور اپنے عقد پر ثابت قدم رہا۔ کسی شاعر نے کتنا خوب کہا : المال ینفد حلہ وحرامہ یوما وتبقی فی غد آثامہ اس دن کی حلت و حرمت ختم ہوجائے گی اور کل اس کے گناہوں کی جزا باقی رہے گی۔ لیس التقی بمتق لالھہ حتی یطیب شرابہ وطعامہ تقویٰ صرف اس کے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کے ساتھ نہیں ہے یہاں تک کہ اس کا کھانا، پینا بھی حلال اور طیب ہو۔ دوسرے شاعر نے کہا ہے : ھب الدنیا تساق إلیک عفوا ألیس مصیر ذاک إلی إنتقال تو دنیا کو چھوڑ دے وہ تیری طرف معافی مانگتے ہوئے چل کر آئے گی کیا اس کا انجام انتقال نہیں ہے۔ وما دنیاک إلا مثال فیئ أظلک ثم آذن بالزوال تیری دنیا تو فقط سائے کی مثل ہے اس نے تجھ پر سایہ کیا اور پھر زوال کا اعلان کردیا۔ قولہ تعالیٰ : ولنجزین الذین صبروا یعنی ہم انہیں ضرور عطا کریں گے جنہوں نے اسلام اور طاعات پر صبر کیا اور جنہوں نے گناہ کرنے سے صبر کیا (اجتناب کیا) ۔ اجرھم باحسن ما کانوا یعملون ان کا اجر ان کے ان اچھے کاموں کے عوض ہے جو وہ طاعات میں سے کرتے تھے، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں احسن قرار دیا کیونکہ حسن میں سے اس نے جو چیزیں شمار کرائی ہیں وہ مباح ہیں۔ اور طاعات پر جزا اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کے وعدہ کے مطابق ہوگی۔ عاصم اور ابن کثیر نے تعظیم کی بنا پر نون کے ساتھ ولنجزین پڑھا ہے۔ اور باقیوں نے یا کے ساتھ قرأت کی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک یہ آیت ولا تشتروا یہاں تک امرؤ القیس بن عابس کندی اور اس کے خصم ابن اسوع کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یہ دونوں زمین کے بارے میں جھگڑ پڑے پس امرؤ القیس نے قسم اٹھانے کا ارادہ کیا اور جب اس نے یہ آیت سنی تو قسم سے انکار کردیا اور اس کے لئے اس کے حق کا اقرار کرلیا) واللہ اعلم۔
Top