Al-Qurtubi - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو روگرداں ہوجاتا اور پہلو بھیر لیتا ہے۔ اور جب اسے سختی پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے۔
آیت نمبر 83 قولہ تعالیٰ : واذا انعمتا علی الانسان اعرض ونابجانبہ یعنی یہی وہ لوگ ہیں جن میں قرآن کریم خسارہ اور نقصان بڑھا دیتا ہے ان کا طریقہ اور عمل یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں غور و فکر اور تدبر کرنے سے اعراض کرتے ہیں اور اسکی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور نابجانبہ کا معنی ہے وہ تکبر کرتا ہے اور دور ہوتا ہے۔ اور ناء اسی سے مقلوب ہے اور اسکا معنی ہے : وہ اللہ عزوجل کے حقوق قائم کرنے سے دور رہتا ہے۔ کہا جاتا ہے : نأی الشئ یعنی شے دور ہوگئی۔ اور نأیتہ اور نایت عنہ دونوں کا معنی بعدت (میں اس سے دور ہوا) ہے۔ اور أنأیتہ فأنتأ، یعنی میں نے اسے دور کیا اور وہ دور ہوگیا۔ اور تناء وا بمعنی تباعدوا (وہ ایک دوسرے سے دور ہوگئے) اور المتنأی بہت دور جگہ۔ النابغہ نے کہا ہے : فإنک کاللیل الذی ھو مدر کی وإن خلت ان المنتأی عنک واسع ابن عامر نے ابن ذکوان کی روایت میں ناء باع کی مثل پڑھا ہے، یعنی ہمزہ کو موخر کیا ہے، اور یہ نأی میں قلب کے طریقہ پر ہے، جیسے کہا جاتا ہے : راء و رأی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ النؤ سے ماخوذ ہے اس کا معنی اٹھنا اور قیام کرنا ہے۔ اور کبھی واقع ہونے اور بیٹھنے کیلئے بھی نوء کہا جاتا ہے، اور یہ لفظ اضداد میں سے ہے۔ اور ونئی نون کے فتحہ اور ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ بھی یہ پڑھا گیا ہے۔ اور عام قرأت نأی، رأی کے وزن پر ہے۔ واذا مسہ الشر کان یؤسا یعنی جب اسے فقرو افلاس، بیماری یا محتاجی کی شدت کی وجہ سے کوئی تکلیف اور پریشانی لاحق ہو تو وہ مایوس اور ناامید ہوجاتا ہے ؛ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل پر یقین اور اعتماد نہیں رکھتا۔
Top