Al-Qurtubi - Maryam : 15
وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۠   ۧ
وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلَيْهِ : اس پر يَوْمَ : جس دن وُلِدَ : وہ پیدا ہوا وَيَوْمَ : اور جس دن يَمُوْتُ : وہ فوت ہوگا وَيَوْمَ : اور جس دن يُبْعَثُ : اٹھایا جائے گا حَيًّا : زندہ ہو کر
اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے ان پر سلامتی اور رحمت (ہے)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وسلٰم علیہ یوم ولد طبری وغیرہ نے کہا (1) : اس کا معنی ہے امان۔ ابن عطیہ نے کہا : میرے نزدیک اظریہ ہے کہ یہ متعارف سلام ہے (2) ۔ یہ امان سے زیادہ اشرف و معزز مقال ہے کیونکہ امان کو ان کے لیے ان سے عصیان کی نفی سے بھی حاصل ہوتی ہے اور یہ کم درجہ ہے اور شرف اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر سلام بھیجا اور اسے ایسے موقع پر زندہ رکھا جہاں انسان حد درجہ ضعیف و کمزور اور حاجت میں ہوتا ہے اور حیلہ کم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عظیم قوت کی طرف محتاج ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ عمدہ قول ہے ہم نے معنی سورة سبحان میں حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے قتل کے بیان میں سفیان بن عینیہ سے ذکر کیا ہے۔ طبری نے حسن سے روایت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ (علیہما السلام) آپس میں ملے وہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔ حضرت یحییٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے کہا : آپ اللہ تعالیٰ سے میرے دعا کریں آپ مجھ سے بہتر ہیں۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں کہا : آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں آپ مجھ سے بہتر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تجھ پر سلام بھیجا ہے اور میں نے اپنے اوپر خود سلام بھیجا ہے۔ بعض علماء نے سلام کرنے میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی فضیلت کا مسئلہ نکا لا ہے انہوں نے اپنے اوپر سلام کرنے میں اور اللہ کی بارگاہ میں اپنی قدرو منزلت میں راہنمائی کی ہے، جو منزلت ثابت ہے جب اللہ تعالیٰ نے اس کو ثابت کیا۔ او قرآن حکیم میں سلام کیے جانے سے زیادہ بلند مرتبہ حکایت کیا گیا ہے۔ ابن عطیہ نے کہا : ہر ایک کی ایک وجہ ہے (3) ۔
Top