Al-Qurtubi - Maryam : 97
فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا
فَاِنَّمَا : پس اس کے سوا نہیں يَسَّرْنٰهُ : ہم نے اسے آسان کردیا ہے بِلِسَانِكَ : آپ کی زبان پر لِتُبَشِّرَ بِهِ : تاکہ آپ خوشخبری دیں اس کے ساتھ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں وَتُنْذِرَ بِهٖ : اور ڈرائیں اس سے قَوْمًا لُّدًّا : جھگڑالو لوگ
(اے پیغمبر) ہم نے یہ (قرآن) تمہاری زبان میں آسان (نازل) کیا ہے تاکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو خوشخبری پہنچادو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو
(تفسیر 97) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فانما یسرنہ بلسانک یعنی ہم نے آپ کی عربی زبان میں قرآن کو بیان کیا اور ہم نے اسے غورو فکر کرنے والے پر آسان بنا دیا۔ بعض علماء نے فرمایا : ہم نے اسے تجھ پر عرب کی زبان میں نازل کیا تاکہ ان پر اس کا سمجھنا آسان ہوجائے۔ لتبشر بہ المتقین یعنی اس کے ساتھ آپ مومنین کو بشارت دیں۔ وتنذربہ قوماا لدا۔ اللد جمع ہے الالد کی سخت جھگڑالو آدمی ؛ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الد الخصام، شاعر نے کہا : ابیت نجیا لھموم کائنی اخاصم اقواماً وی جدل لدا ابو عبیدہ نے کہا : الالدا سے کہتے ہیں جو حق کو قبول نہ کرتا ہو اور باطل کا دعویٰ کرتا ہو۔ حسن نے کہا : اللد حق سننے سے بہرا شخص۔ ربیع نے کہا : دلوں کے کان جن کے بہرے ہوں۔ مجاہد نے کہا : اس سے مجاز ہے (1) ضحاک نے کہا : باطل میں جھگڑنے والے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : جھگڑے میں سختی کرنے والے۔ بعض نے فرمایا : ظالم وہ ہوتا ہے جو سیدھا نہیں ہوتا۔ سب مفہوم ایک جیسے ہیں۔ یہ لوگ خاص کیے گئے ہیں انداز کے لیے جس کے پاس عناد نہیں ہوتا اس کا مطیع ہونا آسان ہوتا ہے۔
Top