Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 104
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يَا اَيُّهَا الَّذِیْنَ
: اے وہ لوگو جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تَقُوْلُوْا
: نہ کہو
رَاعِنَا
: راعنا
وَقُوْلُوْا
: اور کہو
انْظُرْنَا
: انظرنا
وَاسْمَعُوْا
: اور سنو
وَلِلْکَافِرِیْنَ ۔ عَذَابٌ
: اور کافروں کے لیے۔ عذاب
اَلِیْمٌ
: دردناک
اے اہل ایمان (گفتگو کے وقت پیغمبر خدا ﷺ سے) راعنا نہ کہا کرو اُنْظُرْنا کہا کرو اور خوب سن رکھو اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
آیت نمبر
104
اس میں پانچ مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یایھا الذین امنوا لا تقولوا راعنا یہود کی جہالتوں میں سے ایک اور چیز کو ذکر فرمایا۔ اور مقصور مسلمانوں کو اس کی مثل سے روکنا ہے۔ راعنا کی حقیقت لغت میں أرعنا ولنرعک۔ کیونکہ باب مفاعلہ دو آدمیوں سے ہوتا ہے۔ پس یہ رعاک اللہ سے مشتق ہوگا یعنی تو ہماری حفاظت کر اور ہم تمہاری حفاظت کریں گے وارقبنا و لنرقبک۔ آپ ہمارا خیال کریں ہم تمہارا خیال کریں گے۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ ارعنا سمعک سے مشتق ہو یعنی آپ ہماری کلام کے لئے اپنے سننے کو فارغ کریں۔ اس خطاب میں جفاء ہے۔ پس مومنین کو حکم دیا کہ الفاظ میں اچھے الفاظ استعمال کریں اور معانی میں سے لطیف معانی اختیار کریں (
1
) ۔ حضرت ابن عباس نے کہا : مسلمان نبی کریم ﷺ سے عرض کرتے راعنا یعنی وہ رغبت وطلب کی جہت سے عرض کرتے کہ آپ ہماری طرف نظر التفات فرمائیں اور یہ یہود کی زبان میں بددعا تھا۔ یعنی تم سنو تو کبھی نہ سنے، پس یہود نے موقع کو غنیمت جانا اور کہا : پہلے ہم اسے مخفی طور پر بدعا دیتے تھے اب ہم اسے جہراً بددعا دیں گے وہ نبی کریم ﷺ کو اس لفظ سے مخاطب کرتے تھے اور آپس میں ہنستے تھے۔ حضرت سعد بن معاذ نے ان سے یہ کلمہ سنا، حضرت سعد ان کی لغت جانتے تھے۔ حضرت سعد نے یہود سے کہا : تم پر اللہ کی لعنت ہو اب اگر میں نے تم میں سے کسی کو نبی کریم ﷺ کو ایسے کہتے سنا تو میں اس کی گردن اتاردوں گا۔ یہود نے کہا : کیا تم یہ کلمہ نہیں کہتے ہو تو یہ آیت نازل ہوئی۔ مسلمانوں کو اس سے منع کیا گیا تاکہ لفظ میں یہود اقتدا نہ کریں اور اس سے وہ فاسد معنی کا قصد نہ کریں۔ مسئلہ نمبر
2
: اس آیت میں دو دلیلیں ہیں : (
1
) ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب کرنا جس میں تنقیص شان اور عظمت میں کمی کا اشارہ ہو، اور اس سے تعریضاً قذف کا سمجھنا نکلتا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ حد کا موجب ہے جبکہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور ان کے اصحاب کے نزدیک حد واجب نہیں۔ انہوں نے تعریض (اشارۃ کلام کرنا) قذف اور غیر قذف کا احتمال رکھتی ہے اور حد شبہات سے ساقط ہوجاتی ہے۔ تفصیلی بیان انشاء اللہ سورة النور میں آئے گا۔ (
2
) سد ذرائع کو مضبوطی سے پکڑنا اور آپ کی حمایت کرنا۔ یہ امام مالک اور ان کے اصحاب کا مسلک ہے اور ایک روایت امام احمد بن حنبل سے بھی یہی ہے اس اصل پر کتاب وسنت دلالت کرتی ہے ذریعہ اس امر کو کہتے ہیں جو فی نفسہ ممنوع نہیں ہوتا لیکن اس کے کرنے سے ممنوع کام میں وقوع کا اندیشہ ہوتا ہے۔ کتاب اللہ کی دلیل تو یہ آیت کریمہ ہے، اس سے تمسک کی وجہ یہ ہے کہ یہود یہ لفظ استعمال کرتے تھے ان کی لغت میں یہ بدعا تھا جب اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ جان لیا تو مطلقاً اس لفظ کے استعمال سے ہی منع فرما دیا کیونکہ یہ بددعا کا ذریعہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ عدواً بغیر علمٍ (انعام :
108
) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے بتوں کو گالی دینے سے منع فرمایا اس اندیشہ سے کہ مقابلہ میں وہ اللہ تعالیٰ کو گالی دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وسئلھم عن القریۃ التی کا نت حاضرۃ البحرٍ الآیہ (الاعراف :
163
) اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے دن شکار حرام کردیا۔ ہفتہ کے دن مچھلیاں پانی کی سطح پر ظاہر ہو کر آتی تھیں وہ انہیں ہفتہ کے دن روک دیتے تھے اور اتوار کے دن پکڑلیتے تھے۔ پس روکنا شکار کا ذریعہ تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے بندروں اور خنازیر میں انہیں مسخ کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ہمارے لئے تحذیر کے لئے ذکر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم وحوا کو فرمایا : ولا تقربا ھذہ الشجرۃ (البقرہ :
35
) یہ پہلے گزر چکا ہے۔ رہیں احادیث، تو اس مفہوم میں بہت سی احادیث صحیحہ ثابت ہیں۔ ان میں سے ایک حضرت عائشہ ؓ کی حدیث ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہ ؓ نے ایک کنیسہ کا ذکر کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس میں تصاویر تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ لوگ تھے ان میں کوئی نیک شخص ہوتا تھا پھر وہ مرجاتا تھا تو یہ اس کی قبر پر مسجد بناتے تھے اور اس میں ان نیک لوگوں کی تصویریں بناتے تھے یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برے ترین لوگ ہیں (
1
) ۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے۔ ہمارے علماء نے فرمایا : ان کے پہلے لوگوں نے یہ عمل اس لئے کیا تھا تاکہ ان تصویروں کو دیکھ کر انس حاصل کریں اور ان کے احوال صالحہ کو یاد کریں اور یہ بھی ان کی طرح کوشش اور محنت کریں اور ان کی قبور کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔ پس ان پر جب عرصہ دراز گزر گیا پھر ان کے بعد کے لوگ آئے جو پہلے لوگوں کی اغراض سے جاہل تھے۔ شیطان نے ان میں وسوسہ ڈالا کہ تمہارے آباء و اجداد ان تصویروں کی عبادت کرتے تھے۔ پس انہوں نے ان کی عبادت شروع کردی۔ نبی کریم ﷺ نے اس کی مثل سے منع فرمایا اور جو ایسا کرے اس پر سخت انکار اور وعید فرمائی اور جو کام اس عمل تک پہنچانے والے تھے ان سے بھی روک دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اس قوم پر اللہ تعالیٰ کا سخت غضب ہے جس نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں کی قبور کو مساجد بنایا اور فرمایا : اے اللہ ! میری قبر کو ایسا بت نہ بنانا جس کی عبادت کی جائے۔ مسلم نے نعمان بن بشیر سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے ان کے درمیان متشابہات امور ہیں جو ان شبہات سے بچے گا وہ اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لے گا اور جو شبہات میں واقع ہوگا وہ حرام میں ہوگا جیسے چرواہا چراگاہ کے اردگرد (مویشی) چراتا ہے قریب ہے کہ وہ اس میں واقع ہوجائے۔ (الحدیث) (
2
) آپ ﷺ نے شبہات کی طرف جانے سے منع فرمایا اس خوف سے کہ وہ محرمات میں واقع ہوجائے گا۔ یہ سد ذرائع ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : بندہ متقین میں سے نہیں ہوتا حتیٰ کہ وہ اس چیز کو ترک نہ کر دے جس میں کوئی حرج نہیں احتیاط کرتے ہوئے کہ یہ ان چیزوں میں سے ہو جس میں حرج ہے (
3
) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کبیرہ گناہوں میں سے اپنے والدین کا گالی دینا ہے۔ صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! کیا کوئی شخص اپنے والدین کو گالی دیتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں۔ ایک شخص دوسرے کے والد کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے جو دوسرے کے والدین کو گالی دیتا ہے اسے اپنے والدین کو گالی دینے والا فرمایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم بیع عینۃ کرو گے اور گائیوں کے دموں کو پکڑو گے اور کھیتی پر خوش ہو گے اور جہاد کو ترک کر دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت کو مسلط فرمائے گا اور یہ ذلت تم سے دور نہیں کرے گا حتیٰ کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ آؤ (
1
) ۔ ابو عبید الہروی نے کہا : بیع عینۃ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے شخص کو معلوم قیمت کے ساتھ مخصوص مدت تک ایک چیز فروخت کرتا تھا پھر بیچنے والا اس خریدنے والے سے سہی چیز اس سے کم قیمت میں خرید لیتا تھا۔ فرمایا : اگر بیع عینہ طلب کرنے والے کی موجودگی میں سامان کسی دوسرے شخص سے معلوم ثمن کے ساتھ خریدے۔ پھر وہ قبضہ کرے پھر وہ عینۃ طلب کرنے والے کو اس قیمت سے زیادہ پر بیچ دے، جس میں اس نے خریدی تھی ایک معین مدت تک، پھر یہ مشتری پہلے بائع کو نقد فروخت کرے کم قیمت پر تو یہ بھی بیع عینۃ ہوگی۔ یہ پہلی صورت سے زیادہ آسان ہے اور بعض کے نزدیک یہ جائز ہے، اس کو بیع عینہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ صاحب عینۃ کو نقدی حاصل ہوتی ہے، یہ اس لئے ہے کہ حاضر مال موجود ہے مشتری اسے خریدتا ہے تاکہ عین حاضر مال کے ساتھ اسے بیچے جو اسے جلدی مل جائے۔ ابن وہب نے مالک سے روایت کیا ہے کہ حضرت زید بن ارقم کی ام ولد نے حضرت عائشہ ؓ سے ذکر کیا کہ اس نے زید کو ایک غلام آٹھ سو میں ادھار بیچا ہے پھر اس نے نقد چھ سو میں خرید لیا ہے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا : برا ہے جو تو نے بیچا ہے اور برا ہے جو تو نے خریدا ہے۔ زید کو یہ پہنچاؤ کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں کیے ہوئے جہاد کو باطل کردیا اگر اس نے اس بیع سے توبہ نہ کی۔ یہ حضرت عائشہ نے یقیناً اپنی رائے سے نہیں کہا ہوگا کیونکہ اعمال کا باطل کرنا، اس کی معرفت صرف وحی سے ہو سکتی ہے، تو ثابت ہوا کہ یہ مرفوع حدیث ہے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا : سود اور شک (والی بیع) کو چھوڑو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے دراہم کی دراہم کے ساتھ بیع کرنے سے منع فرمایا جن کے درمیان حریزہ ہو۔ میں کہتا ہوں : یہ ہمارے سد ذرائع پر دلائل ہیں، اس پر مالکی علماء نے بیوع وغیرہ میں کتاب الآجال وغیرہ مسائل کی بنیاد رکھی ہے۔ شوافع کے نزدیک کتاب الآجال (مدت کے بارے میں مسائل) نہیں کیونکہ یہ ان کے نزدیک مختلف مستقل عقود ہیں۔ انہوں نے کہا : اشیاء کی اصل ظواہر پر ہے نہ کہ ظنون (گمان) پر ہے۔ مالکی علماء نے اس سامان کو زیادہ دراہم کے حصول کا ذریعہ بنایا ہے اور یہ عین ربا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لا تقولوا راعنا۔ یہ نہی تحریمی ہے جیسا کہ پہلے گزرا ہے۔ حضرت حسن نے راعناً پڑھا یہ یعنی تنوین کے ساتھ اور فرمایا : اس کا مطلب ہے : نامناسب بات۔ یہ مصدر ہے قول کی وجہ سے اسے نصب دی گئی ہے۔ یعنی لا تقولوا رعونۃً ۔ اور زربن حبیش اور اعمش نے راعونا پڑھا ہے، یہ پہاڑ کی چوٹی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جبل ارعن چوٹی والا پہاڑ، جیش ارعن یعنی متفرق لشکر۔ اسی طرح رجل ارعن، متفرق حجتوں والا جس کی عقل مجتمع نہ ہو، نحاس سے یہ مروی ہے۔ ابن فارس نے کہا رعن الرجل یرعن رعنا فھو ارعن، محتاج شخص، المرأۃ رعناء، بلند عورت، بصرہ کو رعناء کہتے ہیں کیونکہ وہ پہاڑ کی بلندی کے مشابہ ہے۔ ابن درید نے یہی کہا ہے۔ فرزدق نے کہا ہے : لو لا ابن عتبہ عمرو والرجاء لہ ما کا نت البصرۃ الرعناء لی وطناً اگر ابن عتبہ عمرو نہ ہوتا اور اس کی امید نہ ہوتی تو بصرہ رعناء میرا وطن نہ ہوتا۔ مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وقولوا انظرنا مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ حضرت محمد ﷺ کو عزت واحترام سے مخاطب کرو۔ مطلب یہ ہے کہ ہماری طرف توجہ فرمائیں، ہماری طرف نظر کرم فرمائیں۔ تعدیہ کا حرف حذف کیا گیا ہے یعنی تقدیر یوں ہے : وانظر الینا جیسا کہ شاعر نے کہا ہے : ظاھرات الجمال والحسن ینظرن کما ینظر الاراک الظباء ظاہری حسن و جمال والی دیکھی جاتی ہیں جس طرح ہر نیاں اراک بان کے درخت کو دیکھتی ہیں۔ اس شعر میں عبارت الی الاراک تھا۔ مجاہد نے کہا : اس کا معنی ہمیں سمجھائیے اور ہمارے لئے بیان فرمائیے۔ بعض نے فرمایا اس کا معنی ہے ہمارا انتظار فرمائیے اور ہمارے ساتھ آہستہ آہستہ کلام فرمائیے۔ شاعر نے کہا : فاتکما ان تنظرانی ساعۃً من الدھر ینفعنی لدی ام جندب تم دونوں اگر ایک گھڑی میری طرف دیکھ لو تو مجھے ام جندب کے سامنے یہ نفع دے گا۔ ظاہراً اس کا مطلب آنکھ سے دیکھنے کی استدعا ہے جو دیکھنا تدبر حال سے مقترن ہو۔ یہ راعنا کا معنی ہے، مومنین کے لئے لفظ بدل دیا گیا اور یہود کا تعلق زائل ہوگیا۔ اعمش وغیرہ نے أنظرنا ہمزہ قطعی اور ظاء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے یعنی ہمیں مہلت دیجئے حتیٰ کہ ہم آپ کی بات کو سمجھ جائیں اور آپ سے مفہوم حاصل کرلیں۔ (
1
) ۔ شاعر نے کہا : ابا ھندٍ فلا تعجل علینا وانظرنا نخبرک الیقینا اے ابو ہند ! ہم پر جلدی نہ کر اور ہمیں مہلت دے ہم تجھے یقینی خبر دیں گے۔ مسئلہ نمبر
5
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واسمعوا پہلے نہی فرمائی اب حکم دیا۔ سننے کا حکم دیا جس کے ضمن میں اطاعت ہے۔ جان لو ! جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کرے گا وہ کافر ہوگا عذاب الیم کا مستحق ہوگا۔ (
2
)
Top