Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 158
اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَا١ؕ وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
الصَّفَا
: صفا
وَالْمَرْوَةَ
: اور مروۃ
مِنْ
: سے
شَعَآئِرِ
: نشانات
اللّٰهِ
: اللہ
فَمَنْ
: پس جو
حَجَّ
: حج کرے
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
اَوِ
: یا
اعْتَمَرَ
: عمرہ کرے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں کوئی حرج
عَلَيْهِ
: اس پر
اَنْ
: کہ
يَّطَّوَّفَ
: وہ طواف کرے
بِهِمَا
: ان دونوں
وَمَنْ
: اور جو
تَطَوَّعَ
: خوشی سے کرے
خَيْرًا
: کوئی نیکی
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
شَاكِرٌ
: قدر دان
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بیشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے
آیت نمبر
158
اس میں نو مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: بخاری نے عاصم بن سلیمان سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے حضرت انس بن مالک سے صفا ومروہ کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایا : ہم دیکھتے تھے کہ صفاء ومروہ زمانہ جاہلیت کے امور سے ہیں۔ جب اسلام آیا تو ہم ان کے طواف سے رک گئے، اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نازل کیا : ان الصفا۔۔۔۔ الخ۔ ترمذی نے حضرت عروہ سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے حضرت عائشہ سے کہا : میں کسی پر کوئی گناہ نہیں دیکھتا جو صفا ومروہ کے دعمیان طواف نہ کرے اور میں بھی کوئی پروا نہیں کرتا کہ میں ان کے درمیان طواف نہ کروں۔ حضرت عائشہ نے کہا : اے میرے بھانجے ! تو نے بری بات کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے صفا ومروہ کا طواف کیا اور مسلمانوں نے طواف کی اجو منات بت کے لئے احرام باندھتا تھا، جو مثلل میں تھا تو صفا ومروہ کے درمیان طواف نہیں کرتا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : فمن حج البیت۔۔۔۔ بھما۔ اگر بات اس طرح ہوتی جس طرح تو نے کہا ہے تو عبارت اس طرح ہوتی۔ فلا جناع علیہ الایطوف بھما۔ زہری نے کہا : میں نے روایت ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث کے سامنے ذکر کی تو انہوں نے اسے ناپسند کیا اور فرمایا : یہ علم ہے۔ میں نے بہت سے اہل علم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جو عربوں میں سے صفا ومروہ کا طواف نہیں کرتے تھے وہ کہتے تھے : ہمارا طواف ان دو پہاڑوں کے درمیان امر جاہلیت سے تھا اور انصار میں سے کچھ لوگوں نے کہا : ہمیں بیت اللہ کے طواف کا حکم دیا گیا ہے، صفا ومروہ کے طواف کا حکم نہیں دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان الصفا والمروۃ من شعآئر اللہ۔ ابوبکر بن عبد الرحمن نے کہا : میرا خیال ہے یہ آیت ان لوگوں اور ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ اور فرمایا یہ حدیث حسن، صحیح ہے۔ بخاری نے اسکا معنی نقل کیا ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان الصفا والمروۃ من شعآئر اللہ، کے الفاظ کے بعد یہ ہے، حضرت عائشہ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے صفا ومروہ کے درمیان طواف کی سنت قائم فرمائی، اور کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ ان کا طواف چھوڑ دے۔ پھر میں نے ابوبکر بن عبد الرحمن کو بتایا تو انہوں نے کہا : جو تو نے سنا ہے یہ علم ہے۔ میں نے اہل علم سے سنا ہے وہ ذکر کرتے تھے کہ لوگ۔۔۔ مگر جن کا حضرت عائشہ نے ذکر کیا، منات بت کے لئے احرام باندھتے تھے وہ تمام صفا ومروہ کے درمیان طواف کرتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور قرآن میں صفا ومروہ کا ذکر نہیں کیا۔ صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم صفا ومروہ کا طواف کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کا حکم دیا ہے اور صفا کا ذکر نہیں کیا ہے حتیٰ کہ بیت اللہ کے طواف کے بعد اس کا ذکر کیا۔ ترمذی نے عاصم بن سلیمان الاحول سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے حضرت انس بن مالک سے صفا ومروہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا : یہ دونوں جاہلیت کے شعائر سے تھیں جب اسلام آیا تو ہم ان کے طواف سے رک گئے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان الصفا۔۔۔۔ یطوف بھما فرمایا یہ تطوع ہے۔۔۔ ومن تطوع۔۔۔۔ شاکر علیم۔۔۔ فرمایا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ یہ بخاری نے نقل کی ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے فرمایا : زمانہ جاہلیت میں شیاطین ساری رات صفا ومروہ کے درمیان طواف کرتے رہتے تھے اور صفا ومروہ کے درمیان بت رکھے ہوئے تھے۔ جب اسلام ظاہر ہوا تو مسلمانوں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم صفا ومروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے کیونکہ یہ شرک ہے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ شعبی نے کہا : زمانہ جاہلیت میں صفا پر ایک بت تھا جس کو اساف کہا جاتا تھا۔ اور مروہ پر ایک بت تھا جسے نائلہ کہا جاتا تھا۔ جب لوگ طواف کرتے تو ان بتوں کو چھوتے تھے۔ مسلمان اس وجہ سے ان کے درمیان طواف کرنے سے رک گئے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ مسئلہ نمبر
2
: لغت میں الصفاء صاف پتھر کو کہتے ہیں۔ مکہ میں یہ ایک معروف پہاڑ ہے اسی طرح مروہ بھی ایک پہاڑی ہے، اسی وجہ سے دونوں کو معرف بالام ذکر کیا۔ الصفا ذکر کیا ہے کیونکہ اس پر حضرت آدم (علیہ السلام) ٹھہرے تھے تو ان کے نام سے اسے موسوم کیا گیا اور حضرت حوا مروہ پر ٹھہری تھیں تو اسے عورت کے اسم سے تعبیر کیا۔ اس وجہ سے اسے مؤنث ذکر کیا۔ شعبی نے کہا : صفا پر ایک بت تھا جس کو اساف کہا جاتا تھا اور مروہ پر ایک بت تھا جس کو نائلہ کہا جاتا تھا، اسی اعتبار سے ان کی تذکیر و تانیث جاری ہوئی۔ مذکر کو مقدم کیا۔ یہ عمدہ ہے کیونکہ احادیث اس معنی پر دلالت کرتی ہیں اور جو لوگ ان میں طواف ناپسند کرتے تھے اس کی وجہ بھی یہی تھی حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں حرج کو اٹھا دیا۔ اہل کتاب کا خیال ہے کہ اساف اور نائلہ نے کعبہ میں زنا کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں پتھروں میں مسخ کردیا۔ انہیں صفا ومروہ پر رکھا گیا تاکہ لوگ ان سے عبرت حاصل کریں جب عرصہ زیادہ گزر گیا تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت ہونے لگی۔ واللہ اعلم الصفا (مقصود ہے) یہ صفاۃ کی جمع ہے اس سے مراد صاف پتھر ہے۔ بعض نے فرمایا : الصفا، مفرد اسم ہے اس کی جمع صفی اور اصفاء ہے جسے ارجاء جمع ہے۔ راجز نے کہا : کأن متنیہ من النفی مواقع الطیر علی الصفی بعض علماء نے فرمایا : صفا کی شروط میں سے سفیدی اور صلابت ہے اور یہ صفا یصفر سے مشتق ہے یعنی مٹی سے پاک۔ المروہ یہ المرد کا واحد ہے، یہ چھوٹے چھوٹے پتھر جن میں نرمی ہوتی ہے۔ بعض نے فرمایا : یہ سخت پتھر ہیں۔ صحیح یہ ہے کہ مروہ پتھر ہے۔ شاعر نے کہا : وتولی الارض خفا ذابلا فاذا ما صادف المرو رضع شاعر نے مرد کو پتھر کے معنی میں استعمال کیا ہے۔ ابو ذؤیب نے کہا : حتی کانی للحوادث مروۃ بصفا المشقر کل یوم تقرع شاعر نے یہاں بھی پتھر کے معنی میں استعمال کیا ہے۔ بعض نے فرمایا : یہ کالے پتھر ہیں۔ بعض نے فرمایا : یہ سفید چمکدار پتھر ہیں جن میں آگ ہوتی ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ نے فرمایا : من شعآئر اللہ یہ عبادت کی جگہوں میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔ یہ شعیرۃ کی جمع ہے۔ الشعاء ر وہ جگہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لیے علامات بنایا۔ جیسے موقف، سعی اور نحر۔ شعار کا مطلب علامت ہے۔ کہا جاتا ہے : اشعر الھدی۔ لوہے کی نوک سے اونٹ کی کوہان میں علامت بنانا، یہ تیرے قول اشعرت سے ہے میں نے علامت بنائی۔ کمیت نے کہا : نقتلھم جیلا فجیلا تراھم شعائر قربان بھم یتقرب مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فمن حج البیت۔ حج کا معنی قصد ہے الحج کا معنی قصد کرنا ہے۔ شاعر نے کہا : فاشھد من۔۔۔ حلولا کثیرۃ یحجون سب الزبرقان المزعفرا السب، یہ مشترک لفظ ہے، ابو عبیدہ نے کہا : السب (کسرہ کے ساتھ) بہت زیادہ گالی دینے والا۔ سبک، جو تجھے گالی دے۔ شاعر نے کہا : لا تسبننی فلست بسبی ان سبی من الرجال الکریم السب کا معنی دوپٹہ بھی ہے اسی طرح عمامہ بھی اس کا معنی ہے۔ مخبل سعدی نے کہا : یحجون سب الزبرقان المزعفرا وہ زعفران سے رنگے ہوئے عمامے باندھے ہوئے حج کرتے ہیں۔ لغت ہزیل میں السب، رسی کو بھی کہتے ہیں۔ ابو ذؤیب نے کہا : تدلی علیھا بین سب و خیطة بجرداء مثل الوکف یکبو غرابھا السبوب، رسیاں۔ روئی کا باریک دھاگہ۔ السبیبۃ اس کی مثل ہے جمع السبوب والسبائب۔ یہ جوہری کا قول ہے۔ حج الطبیب الشجۃ، جب طبیب سر مچو کے ساتھ زخم کی پیمائش کا قصد کرے۔ شاعر نے کہا : یحج مأمرمۃ فی قعرھا لجف وہ دماغ کے زخم کا علان کرتا ہے جس کی گہرائی خوفناک ہے۔ اللجف، دھنسنے کو کہتے ہیں تلجفت البر کنویں کا نچلا حصہ دھنس گیا۔ پھر یہ اسم بیت اللہ کی طرف افعال مخصوصہ کھے ساتھ قصد کرنے کے لئے خاص ہوگیا۔ مسئلہ نمبر
5
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اواعتمر یعنی زیارت کرنا۔ العمرۃ کا معنی زیارت ہے۔ شاعر نے کہا : لقد سما ابن معمر حین اعتمر مغزی بعیدا من بعید وضبر مسئلہ نمبر
6
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فلا جناح علیہ یعنی اس پر گناہ نہیں ہے۔ اس کی اصل جنوح سے ہے۔ اس کا معنی مائل ہونا ہے اسی سے الجوانح ہے۔ اعضاء کو ان کے ٹیڑھے ہونے کی وجہ سے جو انح کہا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ کی تاویل اس آیت کے ضمن میں گزر چکی ہے۔ ابن عربی نے کہا : اس میں قول کی تحقیق یہ ہے کہ کہنے والے کا قول لا جناح علیک ان تفعل کا مطلب کا مباح کرنا ہے اور لا جناح علیک الاتفعل کا مطلب ہے فعل کے ترک کی اباحت۔ جب عروہ نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد سنا : فلا جناح علیہ ان یطوف بھما۔ فرمایا : یہ دلیل ہے کہ طواف کا ترک کرنا جائز ہے۔ پھر شریعت کو اس پر پایا کہ طواف چھوڑنے میں رخصت نہیں پھر ان دو متعارض کو جمع کرنا طلب کیا۔ حضرت عائشہ نے عروہ سے کہا : فلا جناح علیہ ان یطوف بھما۔ طواف کے ترک کی دلیل نہیں ہے۔ یہ ترک کی دلیل تب ہوتا اگر عبارت اس طرح ہوتی : فلا جناح علیہ الایطوف بھما۔ پس یہ لفظ طواف کے ترک کی اباحت کیلئے نہیں آیا، اس میں اس پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ یہ طواف کی اباحت کے افادہ کے لئے آیا ہے اس شخص کے لئے جو جاہلیت میں اجتناب کرتے تھے یا جو جاہلیت میں ان کا طواف کرتے تھے ان بتوں کا قصد کرتے ہوئے جو ان پہاڑوں کے اوپر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ طواف ممنوع نہیں ہے جب طواف کرنے والا باطل کا قصد نہ کرے، اگر کہا جائے کہ عطا نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فلا جناح علیہ الایطوف بھما پڑھا ہے اور یہی حضرت ابن مسعود کی قراءت ہے اور روایت ہے کہ حضرت ابی کے مصحف میں بھی اسی طرح ہے۔ حضرت انس سے اس کی مثل مروی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب اس کے خلاف ہے جو مصحف میں ہے اس لئے ایک قراءت کی وجہ سے اس کو نہیں چھوڑا جاسکتا جو مصحف میں ہے یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ قراءت صحیح ہے یا نہیں ہے۔ عطا بغیر سماع کے حضرت ابن عباس سے مرسل روایات نقل کرتے ہیں اور حضرت انس سے جو روایت ہے وہ بھی ثقہ نہیں ہے یا (لا) تاکید کے لئے زائدہ ہوگا۔ جیسا کہ شاعر نے کہا : وما ألوم البیض الا تسخرا لما راین الشمط القفندرا اس شعر میں ألا تاکید کے لئے زائدہ ہے۔ مسئلہ نمبر
7
: ترمذی نے حضرت جابر سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ میں آئے تو بہت اللہ کے سات چکر لگائے اور پھر آیت پڑھی : واتخذا من مقام ابراھیم مصلی (البقرہ :
125
) پھر مقام کے پیچھے نما پڑھی پھر حجر اسود کے پاس آئے اسے استلام کیا پھر فرمایا : ہم وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا آپ نے صفا سے شروع فرمایا اور فرمایا : صفا اور مروہ شعائر اللہ سے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس پر اہل علم کے نزدیک عمل ہے صفا سے آغاز کرے۔ اگر مروہ سے پہلے شروع کیا تو یہ جائز نہ ہوگا پھر صفا سے شروع کرے۔ مسئلہ نمبر
8
: صفا ومروہ کے درمیان سعی کے وجوب میں علماء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل نے فرمایا : یہ رکن ہے۔ یہ امام مالک کا مشہور مذہب ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : سعی کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی فرض کی ہے۔ اس حدیث کو دارقطنی نے نقل کیا ہے۔ اور کتب بمعنی اوجب ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کتاب علیکم الصیام (البقرہ :
183
) تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں اور حضور ﷺ کا ارشاد ہے پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے بندوں پر فرض کی ہیں۔ ابن ماجہ نے شیبہ کی ام ولد سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو صفا ومروہ کے درمیان سعی کرتے دیکھا آپ فرما د ہے تھے : ” درمیانی وادی کو تیز چل کر طے کیا جائے گا “۔ جو سعی کو چھوڑ دے یا ایک چکر بھول کر جان بوجھ کو چھوڑ دے تو وہ اپنے شہر سے لوٹ آئے یا جہاں سے اسے یاد آئے مکہ کی طرف لوٹ آئے طواف کرے اور سعی کرے کیونکہ سعی ہمیشہ طواف کے ساتھ متصل ہوتی ہے۔ امام مالک کے نزدیک یہ برابر ہے خواہ حج میں ہو یا عمرہ میں ہو۔ اگرچہ عمرہ میں فرض نہیں۔ اگر اس نے حقوق زوجیت ادا کر لئے ہوں تو اس پر امام مالک نے نزدیک تمام مناسک پورے کرنے کے باوجود اس پر عمرہ اور ہدی ہوگی۔ امام شافعی نے فرمایا : اس پر ہدی ہوگی عمرہ کا کوئی معنی نہیں جب وہ لوٹ آئے طواف کرے اور سعی کرے۔ امام ابوحنیفہ نے اور ان کے اصحاب، ثوری اور شعبی نے کہا : سعی واجب نہیں ہے اگر کوئی حاجی سعی چھوڑ دے حتیٰ کہ وہ اپنے شہر چلا جائے تو اس کا تقصان دم سے پورا کیا جائے گا کیونکہ سعی حج کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے۔ یہ امام مالک کا قول العتبیۃ میں ہے۔ حضرت ابن عباس، حضرت ابن زبیر، حضرت انس بن مالک اور ابن سیرین سے روایت ہے کہ سعی تطوع (نفل) ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ومن تطوع خیرا حمزہ اور کسائی نے یطوع مضارع مجزوم پڑھا ہے اسی طرح فمن تطوع خیرا فھو خیر لہ میں پڑھا ہے۔ باقی قراء نے ماضی کا صیغہ تطوع پڑھا ہے۔ تطوع سے مراد وہ نیک عمل ہوتا ہے جو مومن اپنی طرف سے کرتا ہے پس جو نوافل ادا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قدردانی فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا بندے کے لئے شکریہ ہے کہ وہ اسے اپنی اطاعت پر ثابت رکھتا ہے۔ صحیح وہ ہے جو امام شافعی کا نظریہ ہے۔ جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : مجھ سے اپنے مناسک (حج) سیکھ لو۔ پس یہ حج کے مجمل کا بیان ہوگیا۔ پس فرض ہونا واجب ہے جس طرح نماز کی رکعات تعداد بیان فرمائی۔ جو اس طرح ہو تو اتفاق نہیں ہوتا کہ سنت ہے یا نفل ہے۔ طلیب نے کہا : حضرت ابن عباس نے ایک قوم کو صفا ومروہ کے درمیان طواف کرتے دیکھا تو فرمایا : یہ تمہیں تمہاری ماں ام اسماعیل نے وراثت میں دیا ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ صحیح بخاری میں ثابت ہے جیسا کہ اس کا بیان سورة ابراہیم میں آئے گا۔ مسئلہ نمبر
9
: کسی کے لئے بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کے درمیان سعی سوار ہو کرنی جائز نہیں مگر عذر ہو تو جائز ہے۔ اگر عذر کی بناء پر سوار ہو کر طواف کیا تو اس پر دم ہوگا اور اگر غیر معذور نے سوار ہو کر طواف کیا تو وہ دوبارہ ادا کرے اگر بیت اللہ کے قریب ہو اور اگر دور جا چکا ہو تو بدی دے۔ یہ ہم نے اس لئے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خود طواف کیا اور فرمایا : خذوا عنی مناسکم مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔ اور عذر کی بناء پر ہم نے جائز قرار دیا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر کیا تھا اور اپنی کھونٹی سے حجر اسود کو استلام کیا تھا۔ اور حضرت عائشہ ؓ کو فرمایا : جب انہوں نے اپنی تکلیف کی شکایت کی : لوگوں کے پیچھے طواف کر دراں حالیکہ تو سوار ہو۔ ہمارے اصحاب نے اونٹ پر طواف کرنے اور انسان کی پیٹھ پر طواف کرنے کے درمیان فرق کیا ہے اگر انسان کی پیٹھ پر طواف کرے گا تو جائز نہ ہوگا۔ کیونکہ اس وقت وہ طواف کرنے والا نہ ہوگا بلکہ اٹھانے والا طواف کرنے والا ہوگا جب اونٹ پر طواف کرے گا تو وہ خود طواف کرنے والا ہوگا۔ ابن خویز منداد نے کہا : یہ اختیار کا تفرقہ ہے۔ رہا کفایت کرنا تو یہ کفایت کر جائے گا۔ جیسے اگر کسی پر غشی طاری ہو اور اسے اٹھا کر طواف کرایا جائے یا اٹھا کر عرفات میں اسے وقوف کرایا گیا تو اس کی طرف سے جائز ہوجائے گا۔
Top