Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 22
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً١۪ وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ١ۚ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
الَّذِیْ جَعَلَ
: جس نے بنایا
لَكُمُ
: تمہارے لئے
الْاَرْضَ
: زمین
فِرَاشًا
: فرش
وَالسَّمَآءَ
: اور آسمان
بِنَاءً
: چھت
وَاَنْزَلَ
: اور اتارا
مِنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
مَاءً
: پانی
فَاَخْرَجَ
: پھر نکالے
بِهٖ
: اس کے ذریعے
مِنَ
: سے
الثَّمَرَاتِ
: پھل
رِزْقًا
: رزق
لَكُمْ
: تمہارے لئے
فَلَا تَجْعَلُوْا
: سو نہ ٹھہراؤ
لِلّٰہِ
: اللہ کے لئے
اَنْدَادًا
: کوئی شریک
وَّاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
: اور تم جانتے ہو
جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کیلئے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ اور تم جانتے تو ہو
آیت نمبر
22
اللہ تعالیٰ کے ارشاد : الذی جعل لکم الارض فراشا میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: الذی جعل۔ یہاں جعل بمعنی صیر ہے۔ کیونکہ یہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے، جعل، خلق کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : ما جعل اللہ من بحیرۃ ولا سائبۃ (المائدہ :
103
) نہیں مقرر کیا اللہ تعالیٰ نے بحیرہ اور سائبہ۔ اور ارشاد ہے جعل الظلمت والنور (الانعام :
1
) اور بنایا اندھیروں کو اور نور کو یہ سمی مقرر کے معنی میں بھی آتا ہے اس معنی ہے یہ ارشاد ہے حم۔ والکتب المبین۔ انا جعلنہ قرءٰ ناً عربیا یعنی ہم نے اس کا نام قرأنا عربیاً رکھا، اور ارشاد ہے وجعلوا لہ من عبادہ جزءًا (الزخرف :
15
) اور بنا دی ہے (مشرکوں نے) اس کے لئے اس کے بندوں سے جز اور وجعلو الملٰئکۃ الذین ھم عبد الرحمن اناثا (الزخرف :
19
) اور انہوں نے ٹھہرا لیا ہے فرشتوں کو جو خدا وند رحمن کے بندے ہیں عورتیں۔ ان تمام ارشادات میں جعل بمعنی سمی ہے یعنی نام رکھنا۔ اور خلق اخذ کے معنی میں بھی آتا ہے، جیسے شاعر نے کہا : وقد جعلت نفسی تطیب لضغۃ لضغمھما ھا یقرع العظم نابھا اس میں جعل، خلق اور اخذ کے معنی میں ہے۔ کبھی جعل زائدہ ہوتا ہے۔ شاعر نے کہا : وقد جعلت اری الاثنین اربعۃ والواحد اثنین لما ھدنی الکبر میں نے دو کو چار دیکھا اور ایک کو دو دیکھا جب مجھے بڑھاپے نے آلیا۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد : جعل الظلمت والنور (الانعام :
1
) میں بھی کہا گیا ہے کہ یہاں جعل زائدہ ہے۔ جعل اور اجتعل ایک معنی میں ہیں۔ شاعر نے کہا : ناط امر الضعاف واجتعل اللیہ لک حبل العادیۃ الممدود اس میں اجتعل بھی جعل ہے۔ فراشا وہ بچھونا جو لوگ بچھاتے ہیں اور اس پر قرار پکڑتے ہیں اور وہ جگہیں جو بچھونا نہیں ہیں جیسے پہاڑ، نشیبی علاقے، سمندریہ بچھو کے مصالح میں سے ہیں کیونکہ پہاڑ کیلوں کی طرح ہیں جیسے فرمایا الم نجعل الارض مھدًا۔ والجبال اوتاداً ۔ (النباء) کیا ہم نے انہیں بنا دیا زمین کو بچھونا اور پہاڑوں کو میخیں۔ اور سمندر، منافع کے حصول کے لئے ان پر سواری کی جاتی ہے جیسے فرمایا : والفلک التی تجری فی البحر بما ینفع الناس (البقرہ :
164
) اور جانوروں میں سے جو چلتے ہیں سمندر میں وہ چیزیں اٹھائیں جو نفع پہنچاتی ہیں لوگوں کو۔ مسئلہ نمبر
2
: شوافع نے کہا : اگر کوئی شخص قسم اٹھائے کہ وہ بستر پر رات نہیں گزارے گا یا چراغ کی روشنی میں نہیں بیٹھے گا پھر اس نے زمین پر گزاری اور سورج کی دھوپ میں بیٹھا تو وہ حانث نہ ہوگا کیونکہ لفظ عرفاً ان کی طرف راجع نہیں ہوتا۔ مالکی علماء فرماتے ہیں : ایمان کی قسمیں نیت یا سبب یا بساط پر محمول ہوں گی جس پر قسم جاری ہوئی۔ اگر یہ نہ تو عرف کا اعتبار ہوگا۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : والسماء بنأء آسمان زمین کے لئے ایسے ہے جیسے گھر کے لئے چھت۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وجعلنا السماء سقفا محفوظا (الانبیاء :
32
) (ہم نے بنایا آسمان کو ایک چھت جو (شکست وریخت سے) محفوظ ہے ہر وہ چیز جو بلند ہو اور سایہ کرے اسے سماء کہا جاتا ہے، اس کے متعلق پہلے کلام گزر چکی ہے۔ تتقون پر وقف کی نسبت بناء پر وقف زیادہ بہتر ہے کیونکہ الذی جعل لکم الارض فراشا۔ رب کی صفت ہے۔ کہا جاتا ہے : بنی فلان بیتاً وبنی علی اھلہ۔ فلاں نے گھر بنایا، اپنی بیوی سے شب زفاف گزاری۔ عام لوگ کہتے ہیں : بنی باھلہ۔ یہ غلطی ہے۔ گویا اس میں اصل یہ ہے کہ جو اپنے گھر والوں کے پاس آتا ہے تو وہ اپنی اہلیہ پر دخول کی رات قبہ بناتا ہے پس اپنے اہل کے پاس جانے والے کو بان کہتے ہیں۔ بنی کثرت کے لئے تشدید ذکر کرتے ہیں۔ ابتنیٰ داراً وبنی دونوں کا ایک معنی ہے۔ اس نے گھر بنایا۔ اسی سے بنیان الحائط ہے۔ اس کی اصل یہ ہے کہ ایک اینٹ پر دوسری اینٹ رکھنا حتیٰ کہ دیوار قائم ہوجائے۔ الماء کی اصل موۃ ہے۔ ما قبل فتحہ کی وجہ سے واؤ متحرک کو الف سے بدلا گیا تو تو نے کہا ماہٌ۔ پھر دو حرف خفی ملے تو ھاء کو ہمزہ سے بدل دیا گیا۔ کیونکہ وہ زیادہ پختہ ہے اور یہ الف کے زیادہ مشابہ ہے۔ تو تو نے کہا : ماءٌ۔ پہلا الف فعل کا عین کلمہ ہے اور اس کے بعد وہ ہمزہ ہے جو ھا کا بدل ہے اور ہمزہ کے بعد الف ہے جو تنوین کا بدل ہے۔ ابو الحسن نے کہا : بصریوں کے نزدیک صرف دو الف کے ساتھ لکھنا جائز ہے۔ اگر تو چاہے تو تین الف کے ساتھ لکھے۔ جب عرب اس کی جمع بناتے ہیں یا تصغیر بناتے ہیں تو اصل کی طرف لوٹاتے ہیں۔ کہتے ہیں : مویۃ، وامواۃ ومیاہٌ جیسے جمال و اجمال۔ مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فاخرج بہ من الثمرات رزقا لکم، الثمرات ثمرۃ کی جمع ہے کہا جاتا ہے ثمر جیسے شجر۔ کہا جاتا ہے ثمر جیسے خشب، کہا جاتا ہے ثمر مثل بدن۔ ثمار جیسے اکام یہ ثمر کی جمع ہے اس کا مزید بیان انشاء اللہ سورة الانعام میں آئے گا۔ ثمار السیاط کوڑے کے اطراف کی گرہیں۔ آیت کا معنی ہے ہم نے تمہارے لئے مختلف رنگ کے پھل اور مختلف قسم کے نبات نکالے۔ رزقاً تمہارے کھانے اور تمہارے جانوروں کے لئے چارہ۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان نے اس کی وضاحت کردی أنا صمبنا الماء صبا۔ ثم شققنا الارض شقا۔ فانبتنا فیھا حبا۔ وعنبا و قضبا۔ وزیتوناً ونخلاً ۔ وحدأئق غلباً ۔ وفاکھۃ وابا۔ متاعا لکم ولانعامکم۔ (عبس) بیشک ہم نے زور سے پانی برسایا پھرا چھی طرح پھاڑا زمین کو پھر ہم نے اگایا اس میں غلہ اور انگور اور ترکاریاں اور زیتون اور کھجوریں اور گھنے باغات اور طرح طرح کے پھل اور گھاس سامان زیست تمہارے لئے اور تمہارے مویشیوں کے لئے۔ رزق پر تفصیلی کلام گزر چکا ہے۔ الحمد للہ اگر کہا جائے کہ پھلوں میں جو اس نے نکالا اس پر تملک (مالک ہونا) سے پہلے رزق کے اسم کا اطلاق کیسے کیا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ کیونکہ وہ اس لائق ہیں کہ ان کا مالک ہوا جائے اور ان میں انتفاع صحیح ہو۔ پس یہ رزق ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: میں کہتا ہوں : یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ہر مخلوق سے غنی کردیا ہے۔ اس وجہ سے نبی کریم ﷺ نے اس معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اللہ کی قسم ! تم میں سے کوئی اپنی رسی اٹھائے پھر اپنی پیٹھ پر لکڑیاں اٹھا کرلے آئے تو اس کے لئے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی سے سوال کرے خواہ وہ اسے عطا کرے یا عطا نہ کرے (
1
) ۔ اس حدیث کو مسلم نے نقل کیا ہے۔ اس حدیث میں “ لکڑیاں اٹھائے ” کے معنی میں تمام صنعتوں میں مشغول ہوتا ہے۔ پس جس نے حرص، امید اور دنیا کی چمک میں رغبت کے سبب اپنے جیسے انسان کی طرف اپنے نفس کو محتاج بنایا تو اس نے اس شخص کی طرف کو پکڑا جس نے اللہ تعالیٰ کے لئے مد مقابل بنایا۔ علماء صوفیہ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فقر کا راستہ بتایا ہے وہ یہ ہے کہ تو زمین کو بچھونا بنا، آسمان کو پردہ بنا، پانی کو پاک مشروب، گھاس کو کھانا بنا۔ دنیا کے سبب مخلوق میں سے کسی کی عبادت نہ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ نے وہ سب کچھ تجھے عطا فرمایا جو تیری زندگی کے لئے ضروری تھا۔ اس میں کسی انسان کا تجھ پر احسان نہیں ہے۔ نوف البکالی نے کہا : میں نے علی بن طالب کو دیکھا، وہ باہر نکلے اور ستاروں کی طرف دیکھا۔ پھر فرمایا : اے نوف ! کیا تو سویا ہوا ہے یا دیکھ رہا ہے ؟ میں نے کہا : اے امیر المومنین ! میں دیکھ ہوں، حضرت علی ؓ نے فرمایا : دنیا سے دلچسپی نہ رکھنے والوں اور آخرت میں رغبت کرنے والوں کو مبارک ہو۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے زمین کو بساط بنایا، اس کی مٹی کو بچھونا بنایا، اس کے پانی کو پاکیزہ رزق بنایا۔ قرآن اور دعا کو اندر اور باہر کا لباس بنایا، حضرت مسیح (علیہ السلام) کے طریقہ پر دنیا کو ترک کردیا۔۔۔۔ باقی حدیث بھی ذکر کی (
2
) ۔ اسی سورت میں اجیب دعوۃ الداع (البقرہ :
186
) کے تحت آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر
6
: فلا تجعلوا۔ یہ نہی ہے۔ انداداً ۔ ہم پلہ، امثال اس جیسے، اس کا واحد ند ہے۔ محمد بن سمیقع نے نداً پڑھا ہے۔ شاعر نے کہا۔ نحمد اللہ ولا ندلہ عندہ الخیر وما شاء فعل ہم اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں، اس کا کوئی مد مقابل نہیں، اسی کے پاس ساری خبر ہے، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ حضرت حسان نے کہا : أتھجوہ ولست لہ بند فشرکما لخیر کما الفداء کیا تو محمد ﷺ کی شان میں بکواس کرتا ہے، تو تو اس کا ہم مثل ہی نہیں۔ پس تم میں سے برا تم میں سے بہتر کے لئے قربان ہوجائے۔ کہا جاتا ہے : ندٌ وندیدٌ وندیدۃ سب کا معنی مد مقابل ہے۔ لبید نے کہا : لیکلا یکون السندری ندیدتی واجعل اقواماً عموماً عماعما تا کہ سندری میرا مقابل نہ ہو اور میں جمع شدہ قوم کو جدا جدا نہ کردوں ابو عبیدہ نے کہا : اندادًا کا معنی ہے : اضداداً (مدمقابل ) ۔ نحاس نے کہا : انداداً پہلا مفعول ہے اور للہ دوسرے مفعول کی جگہ ہے۔ جوہری نے کہا : الند (بفتحہ نون) آسمان کی طرف بلند ٹیلے کو کہتے ہیں اور خوشبو میں سے الند عربی میں نہیں ہے۔ ند البعیر یند نداً ونداداً وندوداً ، جدھر منہ آئے بھاگ جانا۔ اسی سے بعض نے یوم التناد پڑھا ہے نددبہ یعنی اس نے اسے شہرت دی۔ مسئلہ نمبر
7
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وانتم تعلمون یہ مبتدا خبر ہیں اور جملہ حال واقع ہو رہا ہے، خطاب کافروں اور منافقین کو ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے، اگر یہ کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا وصف علم کے ساتھ کیسے بیان فرمایا اس کے برعکس ختم، طبع، الصمم اور العمی کے ساتھ پہلے ان کا وصف بیان کیا۔ اس کا جواب دو طرح سے ہے :
1
۔ وانتم تعلمون سے مراد علم خاص ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا، پانی کو نازل کیا، رزق کو اگایا۔ پس وہ جانتے ہیں کہ وہی انعام فرمانے والا ہے، نہ کہ اس کے مقابل (جو انہوں نے خود بنا رکھے ہیں ) ۔
2
۔ معنی یہ ہے کہ تم بالقوۃ اور بالامکان اس کی وحدانیت کو جان لیتے ہو اگر تم غورو فکر کرتے۔ واللہ اعلم۔ اس میں دلیل ہے عقلی دلائل کے استعمال کے امر پر اور تقلید کو باطل کرنے پر۔ ابن فورک نے کہا : یہ بھی احتمال ہے کہ آیت مومنین کو بھی شامل ہو۔ معنی یہ ہوگا : اے مومنو ! مرتد نہ ہوجانا اور اللہ تعالیٰ کے مد مقابل نہ بنانا اس علم کے بعد کہ اللہ ایک ہے (
1
)
Top