Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 26
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ۘ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًا١ۙ وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ
اِنَّ
: بیشک
اللہ
: اللہ
لَا يَسْتَحْيِیْ
: نہیں شرماتا
اَنْ يَضْرِبَ
: کہ کوئی بیان کرے
مَثَلًا
: مثال
مَا بَعُوْضَةً
: جو مچھر
فَمَا
: خواہ جو
فَوْقَهَا
: اس سے اوپر
فَاَمَّا الَّذِیْنَ
: سوجولوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
فَيَعْلَمُوْنَ
: وہ جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ وہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ رَبِّهِمْ
: ان کے رب سے
وَاَمَّا الَّذِیْنَ
: اور جن لوگوں نے
کَفَرُوْا
: کفر کیا
فَيَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
مَاذَا
: کیا
اَرَادَ - اللّٰهُ
: ارادہ کیا - اللہ
بِهٰذَا
: اس سے
مَثَلًا
: مثال
يُضِلُّ
: وہ گمراہ کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَيَهْدِی
: اور ہدایت دیتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَمَا
: اور نہیں
يُضِلُّ بِهٖ
: گمراہ کرتا اس سے
اِلَّا الْفَاسِقِیْنَ
: مگر نافرمان
خدا اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے جو مومن ہیں وہ یقین کرتے ہیں کہ وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے، اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا ہے تو نافرمانوں ہی کو
آیت نمبر
26
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان اللہ لا یستحی ان یضرب مثلاً حضرت ابن عباس نے حضرت ابو صالح کی روایت میں فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے منافقین کے لئے یہ دو مثالیں دیں (یعنی مثلھم کمثل الذی اس تو قد نارًا (البقرہ :
17
) اورأو کصیب من السماء (البقرہ :
19
) تو انہوں نے کہو : اللہ تعالیٰ کی ذات مثالیں بیان کرنے میں بلند اور اعلیٰ ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ آیت نازل فرمائی۔ عطا کی روایت میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے، فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے خداؤں کا ذکر کیا اور فرمایا : یسلبھم الذباب شیئاً لا یستنقذوہ منہ (الحج :
73
) (اور اگر چھین لے ان سے مکھی بھی کوئی چیز تو وہ نہیں چھڑا سکتے اسے اس مکھی سے) اور ان کے خداؤں کے حیلہ کو ذکر کیا تو اسے مکڑی کا جالا بیان فرمایا۔ وہ کہنے لگے : کیا تو نے دیکھا اللہ تعالیٰ نے مکھی اور مکڑی کا ذکر کیا ہے اس قرآن میں جو محمد ﷺ پر نازل فرمایا ہے، وہ اس سے کیا چاہتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ یہ آیت نازل فرمائی۔ حضرات حسن اور قتادہ نے کہا : جب اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں مکھی اور مکڑی کا ذکر کیا اور اس کے ساتھ مشرکین کے لئے مثال دی تو یہودی ہنسے اور کہا : کیا یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کے مشابہ ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ یستحی اصل میں یستحیی تھا عین اور لام کلمہ حرف علت تھے تو لام کلمہ میں تعلیل کی گئی۔ ضمہ یا پر ثقیل تھا تو اسے ساکن کردیا۔ اسم فاعل بھی اسی طرح ہے مستحی جمع مستحیون مستحیین۔ ابن محیصن نے یستحی حاء کے کسرہ اور ایک یا ساکنہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابن کثیر سے مروی ہے (یہ تمیم اور بکر بن وائل کی لغت ہے) اس میں پہلی یا کی حرکت حا کی طرف نقل کی گئی اور اسے ساکن کردیا پھر ضمہ دوسری یا پر ثقیل تھا تو اسے بھی ساکن کردیا پھر التقائے ساکنین کی وجہ سے ایک یا کو حذف کردیا گیا۔ اسم فاعل مستیح ہے جمع مستحون اور مستحین ہے۔ یہ جوہری نے کہا : اس آیت میں یستحیی کے معنی کرنے میں متأولین کا اختلاف ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ لا یخشی کے معنی میں ہے (یعنی اللہ نہیں ڈرتا) ۔ طبری نے اس معنی کو ترجیح دی ہے، قرآن میں ہے : تخشی الناس واللہ احق ان یخشہ (احزاب :
37
) یہاں تخشی بمعنی تستحیی ہے۔ دوسرے علماء نے فرمایا : یہ لا یترک کے معنی کسی شے سے رکنا ہے قبح کے مواقع کے خوف سے اور یہ معنی اللہ تعالیٰ کے لئے بیان کرنا محال ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ام سلمہ سے مروی ہے، فرمایا : حضرت ام سلیم نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ ! ان اللہ لا یستحی من الحق۔ (
1
) اس کا معنی یہ ہے کہ وہ اس میں حیاء کا حکم نہیں دیتا اور اس کے ذکر سے نہیں رکتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان یضرب مثلاً ما، یضرب کا معنی یبین (بیان کرنا) ہے، ان اپنے فعل کے ساتھ من کے حذف کی تقدیر کے ساتھ محل نصب میں ہے (مثلاً ) یضرب کی وجہ سے منصوب ہے (بعوضۃ) کے نصب کی چار وجوہ ہیں :
1
۔ (ما) زائدہ ہے اور بعوضۃً ، مثلاً سے بدل ہے۔
2
۔ (ما) نکرہ ہے مثلاً سے بدل ہونے کی وجہ سے محل نصب میں ہے اور بعوضۃً (ما) کی صفت ہے اور ما کی صفت ہے اور جنس نکرہ کے ساتھ لگائی جاتی ہے اس کے ابہام کی وجہ سے کیونکہ وہ بمعنی قلیل ہوتا ہے یہ فراء، زجاج اور ثعلب کا قول ہے (
2
) ۔
3
۔ حرف جار کے اسقاط کی تقدیر پر اسے نصب دی گئی ہے۔ اس کا معنی یہ ہوگا : ان یضرب مثلاً ما بین بعوضۃً ۔ بین کو حذف کیا گیا اور اس کا اعراب بعوضۃ کو دیا گیا۔ فا بمعنی الی ہے یعنی جو اس سے بڑی چیز ہے یہ کسائی اور فراء کا قول ہے۔ ابو العباس نے کہا : یا احسن الناس ما قرناً الی قدمٍ ولا حبال محب واصل تصل اے وہ ذات جو سر سے قدم تک تمام لوگوں سے زیادہ حسین ہے ! محب واصل کا کوئی رشتہ پہنچنے والا نہیں۔ اس شعر میں ما قرناً سے مراد ما بین قرنٍ ہے، جب بین کو ساقط کردیا تو اس کو منصوب کردیا۔
4
۔ یضرب بمعنی یجعل ہو۔ اس صورت میں بعوضۃ مفعول ثانی ہوگا۔ ضحاک، ابراہیم بن ابی عبلہ، رؤبہ بن حجاج نے بعوضہ رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ تمیم کی لغت ہے۔ ابو الفتح نے کہا : اس کی وجہ یہ ہے کہ ما اسم ہے جو الذی کے قائم مقام ہے اور بعوضۃ کو مبتدا کے اضمار پر رفع دیا گیا ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہوگی : لا یستحی ان یضرب الذی ھو بعوضۃ مثلاً ۔ پس موصول کی طرف لوٹنے والی ضمیر کو حذف کردیا اور وہ ھو مبتدا ہے، اس کی مثل بعض قراء کی قراءت ہے : تما ما علی الذی احسن یعنی علی الذی ھو احسن۔ ھو مبتدا محذوف ہے۔ سیبویہ نے بیان کیا ہے : ما انا بالذی قائل لک شیئاً یعنی ھو قائل۔ (
1
) نحاس نے کہا : ما میں حذف زیادہ قبیح ہے الذی میں حذف کی نسبت کیونکہ الذی کے لئے تو ایک ہی وجہ ہے، اس کے ساتھ زیادہ طویل ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے : ضربت لہ مثلاً کا معنی ہے : مثلت لہ مثلاً میں نے اس کے لئے مثال دی ھذہ الاینیۃ علی ضرب واحد (تمام عمارتیں ایک جیسی ہیں) علی مثال واحد ونوع واحد۔ الضرب کا معنی نوع (قسم) ہے۔ البعوضۃ یہ بعض سے فعولہ کے وزن پر ہے۔ بعض کا معنی ہے اس نے گوشت کاٹ لیا۔ کہا جاتا ہے : یضع اور بعض ہم معنی ہیں۔ قد بغضتہ تبعیضاً ، میں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا تو وہ ٹکڑے ہوگیا۔ البعوض سے مراد مچھر ہے۔ اس کا واحد بعوضۃٌ اس کو بعوضہ اس کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ یہ جوہری وغیرہ کا قول ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فما فوقھا پہلے گزر چکا ہے کہ فا بمعنی الی ہے اور جنہوں نے پہلے ما کو صلہ زائدہ بنایا ہے اس نے دوسرے ما کو اس پر معطوف کیا ہے۔ کسائی اور ابو عبیدہ وغیرہما نے کہا : فما فوقھا کا معنی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ما دونھا ہے (
2
) ، عینی جو چیز چھوٹے ہونے میں اس سے زیادہ ہو۔ کسائی نے کہا : یہ کلام میں تیرے اس قول کی مانند ہے اتراہ قصیراً ؟ (کیا تو اسے چھوٹا دیکھتا ہے) ۔ کہنے والا کہتا ہے : او فوق ذالک یعنی جتنا تو اسے دیکھ رہا ہے وہ اس سے بھی چھوٹا ہے۔ قتادہ اور ابن جریج نے کہا : فما فوقھا کا مطلب ہے اس سے بڑی چیز (
3
) ، اور (انہ) کی ضمیر کا مرجع المثل ہے یعنی مثل حق ہے۔ حق، باطل کے خلاف ہوتا ہے حق کی جمع حقوق ہے۔ الحقۃ، حا کے فتحہ کے ساتھ اس سے زیادہ خاص ہے۔ کہا جاتا ہے : ھذہ حقتی یعنی یہ میرا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واما الذین کفروا بنی تمیم اور بنی عامر کی لغت اما میں ایما ہے۔ وہ تضعیف کی کراہت کی وجہ سے ایک میم کو یا سے بدل دیتے ہیں۔ اس بنا پر عمر بن ابی ربیعہ کا شعر پڑھا جاتا ہے : رأت رجلاً ایما اذ الشمس عارضت فیضحی و ایما بالعشی فیخصر اس نے ایک شخص دیکھا جب سورج چڑھتا تو وہ گرم ہوتا جب شام ہوتی تو وہ ٹھنڈا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فیقولون ما ذا اراد اللہ بھذا مثلاً نحویوں کا ما ذا کے متعلق اختلاف ہے۔ یہ ایک اسم کے قائم مقام ہے۔ معنی یہ ہوگا : ای شیء اراد اللہ۔ (
1
) (اللہ تعالیٰ کس چیز کا ارادہ فرماتا ہے) ۔ اس صورت میں اراد کی وجہ سے محل نصب میں ہوگا۔ ابن کیسان نے کہا : یہ عمدہ قول ہے۔ بعض نے فرمایا : ما اسم تام ہے مبتدا ہونے کی وجہ سے محل رفع میں ہے اور ذا بمعنی الذی ہے اور یہ مبتدا کی خبر ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہوگی ما الذی ارادہ اللہ بھذا مثلاً ۔ ان کے اس کلام کا مطلب استفہام کے لفظ کے ساتھ انکار ہے اور مثلاً قطع کی بنا پر منصوب ہے۔ تقدیر عبارت ہے : اراد مثلاً یہ ثعلب کا قول ہے۔ ابن کیسان نے کہا : یہ اس تمیز کی بنا پر منصوب ہے جو حال کی جگہ واقع ہوتی ہے (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یضل بہ کثیراً ویھدی بہ کثیراً بعض علماء نے فرمایا کہ کفار کے قول کا معنی یہ ہے کہ اس مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے جس کے ساتھ وہ لوگوں کو گمراہی کی طرف اور ہدایت کی طرف تفریق کرتا ہے (
3
) ۔ بعض نے فرمایا : یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر ہے۔ یہ زیادہ بہتر قول ہے کیونکہ وہ اقرار کرتے تھے کہ ہدایت اس کی طرف سے ہے۔ معنی یہ ہوگا آپ فرمائیے اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ بہتیروں کو گمراہ کرتا ہے بہتیروں کو ہدایت دیتا ہے یعنی توفیق دیتا ہے اور محروم کرتا ہے۔ اس میں معتزلہ کے قول کا رد ہے جو پہلے گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ گمراہی پیدا کرتا ہے نہ ہدایت۔ وہ کہتے ہیں : اس آیت کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کا نام گمراہ رکھتا ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے : فسقت فلاناً یعنی میں نے اس کا نام فاسق رکھا کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی کو گمراہ نہیں کرتا، یہ ان کا اضلال میں طریقہ ہے۔ یہ مفسرین کے اقوال کے خلاف ہے اور لغت میں بھی اس کا احتمال نہیں کیونکہ کہا جاتا ہے : جب کوئی کسی کا نام ضال رکھے تو کہتے ہیں ضللہ، اور جب کسی کا نام رکھے تو اضلہ نہیں کہا جاتا لیکن اس آیت کا معنی وہی ہے جو مفسرین نے بیان فرمایا کہ بہت سے لوگوں کو اس کے ذریعے محروم فرماتا ہے ان کے کفر کی جزا دیتے ہوئے۔ وما یضل بہ الا الفسقین کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے، الفسقین کو نصب فعل کی وجہ سے دی گئی ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے : وما یضل احداً الا الفاسقین الذین سبق فی علمہ انہ لا یھدیھم۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ گمراہ نہیں کرتا مگر فاسقین کو جن کے متعلق پہلے ہی اس کے علم میں ہے کہ اس نے انہیں ہدایت کی توفیق نہیں دینی ہے۔ اور استثناء کی بنا پر الفسقین کو نصب جائز نہیں کیونکہ استثنا ہمیشہ کلام کے مکمل ہونے کے بعد ہوتا ہے۔ نوف بکالی نے کہا : حضرت عزیر (علیہ السلام) نے اپنے رب سے عرض کیا : الٰہی ! تو نے مخلوق پیدا کی ہے تو جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تو حضرت عزیر (علیہ السلام) سے کہا گیا : اس سوال سے اعراض کرو تم اس سوال کو چھوڑ دو ورنہ میں تمہارا مرتبہ نبوت ختم کر دوں گا، جو میں کرتا ہوں اس کے متعلق مجھ سے سوال نہیں کیا جاتا لوگوں سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ الضلا، اس کا اصل معنی ہلاک ہونا ہے۔ کہا جاتا ہے : ضل الماء فی اللبن جب پانی دودھ میں مل کر ختم ہوجائے، اسی سے یہ ارشاد ہے : ء اذا ضللنا فی الارض (السجدہ :
10
) سورة فاتحہ میں بحث گزر چکی ہے۔ فسق کی اصل، کلام عرب میں کسی چیز سے خروج ہے۔ کہا جاتا ہے : فسقت الرطبۃ جب پھل اپنے پردے سے باہر آجائے اور چوہیا اپنی بل سے باہر آجائے۔ الفویسقۃ چوہیا کو کہتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے : خمس فواسق یقتلن فی الحل والحرم الحیۃ والغراب الابقع والفارۃ والکلب العقور والحدیا (
1
) ۔ پانچ چیزیں فواسق ہیں انہیں حل وحرم میں قتل کیا جائے گا : سانپ، کالا کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔ یہ حدیث حضرت عائشہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے اور اسے مسلم نے نقل کیا ہے۔ ایک روایت میں سانپ کی جگہ بچھو کا ذکر ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ان کی اذیت کی وجہ سے ان کا نام فواسق رکھا ہے جیسا کہ آئندہ انشاء اللہ ذکر آئے گا۔ فسق الرجل یفسق ویفسق۔۔۔۔ عن الاخفش۔۔۔۔ فسقا وفسوقاً یعنی نکلا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ففسق عن امر ربہ (الکہف :
50
) (یعنی اپنے رب کے حکم سے نکل گیا) ۔ ابن اعرابی نے کہا ہے کہ اس نے جاہلیت کے کلام اور اشعار میں کبھی فاسق کا لفظ نہیں سنا۔ فرمایا : یہ عجیب ہے۔ یہ عربی کلام ہے اس کو ابن الفارس اور جوہری نے بیان کیا ہے۔ میں کہتا ہوں : ابوبکر انباری نے اپنی کتاب “ الزاھر ” میں ذکر کیا ہے جب وہ فسق کے معنی پر گفتگو کر رہے تھے۔ شاعر کا قول ہے : یذھبن فی نجد وغورا غائراً فواسقاً عن قصدھا جوائراً وہ نجد میں گئیں اور نشیبی علاقہ میں چلی گئیں اپنے مقصود سے نکل کر ٹیڑھے راستہ پر نکل گئیں۔ الفسیق ہمیشہ فسق کا ارتکاب کرنے والا، ندا کرنے والا وقت۔ کہا جاتا ہے : یا فسق ویا خبث۔ مراد ہوتا ہے : یایھا الفاسق ویایھا الخبیث۔ عرف شرعی میں فسق کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی طاعت سے نکلنا۔ کبھی اس شخص پر اس کا اطلاق ہوتا ہے جو کفر کے ساتھ نکلتا ہے اور اس پر بھی جو نافرمانی کے ساتھ نکلتا ہے۔
Top