Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا
: اور ڈرو
يَوْمًا
: اس دن
لَا تَجْزِیْ
: بدلہ نہ بنے گا
نَفْسٌ
: کوئی شخص
عَنْ نَّفْسٍ
: کسی سے
شَيْئًا
: کچھ
وَلَا يُقْبَلُ
: اور نہ قبول کی جائے گی
مِنْهَا
: اس سے
شَفَاعَةٌ
: کوئی سفارش
وَلَا يُؤْخَذُ
: اور نہ لیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
عَدْلٌ
: کوئی معاوضہ
وَلَا
: اور نہ
هُمْ يُنْصَرُوْنَ
: ان کی مدد کی جائے گی
اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کرسکیں
آیت نمبر
48
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واتقوا یوما لا تجزی نفس عن نفس شیئًا یہ امر ہے اور اس کا معنی وعید ہے، تقویٰ پر کلام پہلے گزر چکا ہے۔ یوماً سے مراد ان دن کا عذاب اور ہول ہے۔ اس سے مراد قیامت کا دن ہے، یوماً کی نصب اثقوا کی وجہ سے ہے، غیر قرآن میں یوم لا تجزی اضافت کے ساتھ بھی جائز ہے۔ کلام میں حذف ہے اس میں نحویوں کا اختلاف ہے۔ بصریوں نے کہا : تقدیر عبارت اس طرح ہے : یوماً لا تجزی فیہ نفسٍ پھر فیہ کو حذف کیا گیا۔ جیسا کہ شاعر نے کہا : ویوما شھدناہ سلیماً و عامراً اس دن سلیم اور عامر قبیلوں میں حاضر تھے۔ اصل میں شھدنا فیہ تھا۔ کسائی نے کہا : یہ خطا ہے فیہ کا حذف جائز نہیں لیکن تقدیر اس طرح ہے : واتقوا یوما لا تجزیہ نفس تھا پھر ضمیر کو حذف کیا گیا اور ضمیر کا حذف کرنا جائز ہے کیونکہ ظروف کا ان کے نزدیک حذف کرنا جائز نہیں ہے اور فرمایا : یہ کہنا جائز نہیں ہے : ھذا رجلاً قصدت ولا رایت رجلاً ارغب۔ جبکہ تیری مراد یہ ہو قصدت الیہ وارغب فیہ۔ فرمایا : اگر یہ جائز ہوتا تو یہ بھی جائز ہوتا : الذی تکلمت زید۔۔۔۔ یعنی تکلمت فیہ زید۔ فراء نے کہا : ضمیر اور فیہ کا حذف کرنا جائز ہے۔ مہدوی نے حکایت کیا ہے کہ سیبویہ، اخفش اور زجاج کے نزدیک دونوں وجہیں جائز ہیں۔ لا تجزی نفس عن نفس شیئًا کا مطلب یہ ہے کہ کسی دوسرے کے گناہ کی وجہ سے کسی سے مؤاخذہ نہ ہوگا اور کوئی نفس دوسرے کا دفاع نہیں کرسکے گا۔ جزی عنی ھذا الامر یجزی جیسے تو کہتا ہے قضیٰ عنی۔ واجتزأت بالشیء اجتزاء کہا جاتا ہے جب تو کسی کی کفایت کرے۔ شاعر نے کہا : فان الغدر فی الاقوام عارٌ وان الحر یجزء بالکراع اقوام میں غدر عار ہے، بیشک آزاد شخص جانور کے بازو پر کفایت کرتا ہے۔ حضرت عمر ؓ کی حدیث میں ہے : اذا اجریت الماء علی الماء جزیٰ عنک۔ جب تو پیشاب کے اوپر پانی بہا دے گا تو اس پر مکان کی طہارت کا حکم جاری ہوگا تجھے اس جگہ کو دھونے کی ضرورت نہیں اور کپڑے وغیرہ کے ساتھ پانی کو خشک کرنے کی ضرورت نہیں جیسا کہ اکثر لوگ کرتے ہیں۔ ابو بردہ بن نیار سے قربانی کے بارے میں صحیح حدیث میں ہے لن تجزی عن احد بعدک (
1
) ۔ یعنی تیرے علاوہ کسی کے لئے بکری کا چھوٹا بچہ کفایت نہیں کرے گا۔ لا تجزی کا معنی لا تقضی، لا تغنی اور لا تکفی ہے۔ یعنی وہ ادا نہیں کرے گا، فائدہ نہیں دے گا اور کفایت نہیں کرے گا اگر اس پر کسی کا حق نہ ہوگا اگر اس پر کسی کا حق ہوگا تو وہ اس کی نیکیوں کے اختیار کے بغیر کفایت کرے گا اور ادا کرے گا اور فائدہ دے گا۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے اپنے بھائی پر اس کی عزت وغیرہ کے سلسلہ میں ظلم کیا ہو وہ آج ہی اس سے معاف کرا لے اس سے پہلے کہ نہ کوئی دینار ہوگا اور نہ درہم ہوگا، اگر اس عمل کا صالح ہوگا تو اس کے ظلم کی مقدار اس سے عمل صالح لیا جائے گا اگر اس کی نیکیاں نہ ہوں گی تو مظلوم کے گناہوں میں سے گناہ لے کر ظالم کے نامہ اعمال میں داخل کئے جائیں گے (
2
) ۔ یہ حدیث بخاری نے نقل کی ہے اس کی مثل مفلس کے بارے میں حدیث ہے۔ ہم نے “ تذکرہ ” میں ذکر کردی ہے۔ اسے مسلم نے تخریج کیا ہے اسے تجزنی تاء کے ضمہ اور ہمزہ کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ جزی اور اجزیٰ کا معنی ایک ہے۔ بعض نے ان کے درمیان فرق کیا ہے انہوں نے کہا : جزی بمعنی قضی ہے کا فا اور اجزیٰ بمعنی اغنی وکفیٰ ہے۔ اجزانی الشی یجزئنی یعنی کفانی اس نے میری کفایت کی۔ شاعر نے کہا : لو اجزأت امر العالمین ولم یکن لیجزی الا کامل وابن کامل تو نے تمام لوگوں کے معاملات کی کفایت کی اور کوئی کفایت نہیں کرتا سوائے کامل اور ابن کامل کے۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یقبل منھا شفاعۃ، شفاعۃٌ، شفع سے مشتق ہے جس کا معنی دو ہے۔ تو کہتا ہے : کان وتراً فشفعتہ شفعا وہ طاق تھا میں نے اسے جفت بنا دیا۔ اسی سے الشفعہ ہے کیونکہ اپنے شریک کی ملک کو اپنی ملک سے ملا دیتا ہے۔ الشفیع، شفعہ کرنے والے کو کہتے ہیں اور شفاعت کرنے والے کو کہتے ہیں۔ ناقۃ شافع ایسی اونٹنی جس کا حمل اور بچہ متواتر جمع ہوجائیں۔ تو کہتا ہے : شفعت الناقۃ شفعاً ۔ ناقۃ شفوع اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو ایک ہی مرتبہ دوہنے میں دو برتن بھرنے والی ہو۔ استشفعتہ الی فلانٍ یعنی میں نے اس سے سوال کیا کہ وہ میری اس کے پاس سفارش کرے۔ تشفعت الیہ فی فلانٍ فشفعنی۔ میں نے اسے فلاں کے پاس سفارش کرنے کے لئے کہا تو اس نے میری سفارش کی۔ پس شفاعت تب ہوگی جب تیرا غیر تیرے مرتبہ اور تیرے وسیلہ کے ساتھ ملے۔ یہ حقیقت میں جس کے پاس سفارش کی گئی ہے اس کے پاس شفیع کی منزلت و مرتبہ کا اظہار ہے اور اس کی منفعت مشفوع (جس کی سفارش کی گئی ہے) کو پہنچانا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
: اہل حق کا مذہب یہ ہے کہ شفاعت حق ہے۔ معتزلہ نے اس کا انکار کیا ہے وہ کہتے ہیں : گنہگار مومنین جو آگ میں داخل ہوں گے وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے لیکن اخبار ظاہر میں ہے کہ موحدین گنہگار انبیاء کرام کی امتوں میں سے ہوں گے انہیں ملائکہ، انبیاء، شہداء اور صالحین میں سے سفارش کرنے والوں کی سفارش پہنچے گی۔ قاضی نے معتزلہ کا رد کرتے ہوئے دو چیزوں سے استدلال کیا ہے : (
1
) وہ اخبار جو معنی میں متواتر ہیں۔ (
2
) ان اخبار کے قبول کرنے پر سلف کا اجماع۔ کسی بھی زمانہ میں کسی شخص سے ان احادیث کا انکار ظاہر نہیں ہوا۔ شفاعت پر مبنی روایات اور ان کی صحت اور قبولیت پر علماء کا اتفاق، اہل حق کے عقیدہ کی صحت اور معتزلہ کے دین کے فساد پر قطعی دلیل ہے۔ اگر وہ کہیں کہ کتاب اللہ میں ایسی نصوص وارد ہیں جو ان اخبار کو رد کرتی ہیں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ما للظلمین من حمیم ولا شفیع یطاع۔ (غافر) (نہ ہوگا ظالموں کے لئے کوئی دوست نہ ایسا سفارشی جس کی سفارش مانی جائے) وہ کہتے ہیں : گناہ کبیرہ کرنے والے ظالم ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : من یعمل سوءًا یجز بہ (النساء :
123
) (جو عمل کرے گا برے اسے سزا ملے گی) ولا یقبل منھا شفاعۃٌ (البقرہ :
48
) (اس سے شفاعت قبول نہ کی جائے گی) ہم کہتے ہیں : یہ آیات ہر ظالم کے لئے عام نہیں ہیں اور عموم کے لئے وضع نہیں ہے اور یہ آیات ہر برے عمل کرنے والے اور ہر نفس کے لئے نہیں ہیں ان سے مراد کافر لوگ ہیں نہ کہ مومنین۔ اس کی دلیل وہ اخبار ہیں جو شفاعت کے متعلق وارد ہیں، نیز اللہ تعالیٰ نے بعض اقوام کے لئے شفاعت کو ثابت کیا ہے اور بعض اقوام سے شفاعت کی نفی کی ہے۔ کافروں کی صفت میں فرمایا : فماتنفعھم شفاعتۃ الشفعین۔ (مدثر) (اور نہ نفع دے گی انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش) اور فرمایا : ولا یشفعون الا لمن ارتضیٰ (الانبیاء :
28
) (اور سفارش نہیں کریں گے مگر اس کے لئے جسے وہ پسند فرمائے) اور فرمایا : ولا تنفع الشفاعۃ عندہ الا لمن اذن لہ (سبا :
23
) (اور نہ نفع دے گی سفارش اس کے ہاں مگر جس کے لئے اس نے اجازت دی ہو) ہم نے ان تمام آیات سے جان لیا کہ شفاعت مومنوں کو نفع دے گی کافروں کو نفع نہ دے گی اور مفسرین کا اجماع ہے کہ اتقوا یوما لا تجزی نفس عن نفس شیئًا ولا یقبل منھا شفاعۃ ٌسے مراد نفس کا فرۃ ہے نہ کہ ہر نفس، اگر ہم ہر ظالم گنہگار کے لئے عذاب کے عموم کا قول کریں بھی تو ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔ اس کی دلیل وہ اخبار ہیں جو ہم نے روایت کی ہیں اور دوسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء (النساء :
48
) (اور بخش دیتا ہے جو اس کے علاوہ ہے جس کو چاہتا ہے) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : انہ لا یا یبئس من روح اللہ الا القوم الکفرون۔ (یوسف) (بلاشبہ مایوس نہیں ہوتے رحمت الٰہی سے مگر کافر لوگ۔ ) اگر وہ کہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یشفعون الا لمن ارتضیٰ (الانبیاء :
28
) اور فاسق پر تو رضا نہیں ہوتی۔ ہم کہیں گے : اللہ تعالیٰ نے لمن لا یر ضی نہیں فرمایا بلکہ لمن ارتضیٰ (الانبیاء :
28
) فرمایا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جن کے لئے شفاعت کو پسند کرے گا وہ توحید پرست ہوں گے۔ اس کی دلیل یہ ارشاد ہے : لا یملکون الشفاعۃ الا من اتخذ عند الرحمٰن عھدًا۔ (مریم) (انہیں کوئی اختیار نہیں ہوگا شفاعت کا بجزان کے جنہوں نے خداوند رحمن سے کوئی وعدہ لے لیا ہے) نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق سے کیا عہد ہے ؟ فرمایا : وہ ایمان لائیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں (
1
) ۔ مفسرین نے کہا : مگر جس نے لا الہ الا اللہ کہا۔ اگر وہ کہیں کہ جس پر اللہ راضی ہوتا ہے وہ تو بہ کرنے والا جس نے اللہ کی بارگاہ میں لوٹنے کا عہد کیا اس کی دلیل یہ ہے کہ فرشتے ان کے لئے مغفرت کرتے ہیں۔ اور فرمایا : فاغفر للذین تابوا سبیلک (غافر :
7
) (بخش دے انہیں جنہوں نے (کفر سے) توبہ کی ہے اور پیروی کی ہے تیرے راستہ کی) اسی طرح انبیاء کرام کی شفاعت توبہ کرنے والوں کے لئے ہے اہل کبائر کے لئے نہیں ہے۔ ہم کہیں گے : تمہارے نزدیک اللہ پر توبہ قبول کرنا واجب ہے جب اللہ تعالیٰ گنہگار کی توبہ قبول کرے گا تو شفاعت اور استغفار کی ضرورت ہی نہ ہوگی۔ اہل تفسیر کا اس بات پر اجماع ہے کہ فاغفر للذین تابوا (غافر :
7
) سے مراد یہ ہے کہ ان کی مغفرت فرما جنہوں نے شرک سے توبہ کی واتبعوا سبیلک (غافر :
7
) یعنی مومنین کے راستہ کی اتباع کی۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ ان کی مغفرت کرے ان کے گناہوں سے نہ کہ شرک سے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ویغفر ما دون ذلک لمن یشآء (النساء :
48
) (اور بخش دیتا ہے جو اس کے علاوہ ہے جس کو چاہتا ہے۔ ) اگر وہ کہیں کہ ساری امت نبی کریم ﷺ کی شفاعت میں رغبت رکھتی ہے، اگر یہ اہل کبائر کا خاصہ تھی تو ان کا سوال باطل ہوا۔ ہم کہیں گے ہر مسلمان رسول اللہ ﷺ کی شفاعت طلب کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے رغبت رکھتا ہے کہ اسے شفاعت نصیب ہو کیونکہ ہر شخص کا عقیدہ ہے کہ وہ گناہوں سے سلامت نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس پر جو فرض کیا ہے وہ اسے شفاعت نصیب ہو کیونکہ ہر شخص کا عقیدہ ہے کہ وہ گناہوں سے سلامت نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس پر جو فرض کیا ہے وہ اسے پوری طرح ادا کرنے والا نہیں ہے بلکہ ہر شخص اپنے بارے میں نقص کا معترف ہے اسی وجہ سے ہر شخص سزا سے ڈرتا ہے اور نجات کی امید رکھتا ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص نجات نہیں پائے گا مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے۔ عرض کی گئی : یا رسول اللہ ! ﷺ آپ بھی بغیر رحمت الٰہیہ کے نجات نہیں پائیں گے ؟ فرمایا : “ میں بھی نجات نہیں پاؤں گا مگر مجھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ڈھانپ دیا ہے (
1
) ”۔ مسئلہ نمبر
5
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یقبل ابن کثیر اور ابو عمرو نے تقبل تاء کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ شفاعت مؤنثت ہے۔ باقی قراء نے مذکر یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ کیونکہ شفاعت بمعنی شفیع ہے۔ اخفش نے کہا : تذکیر (مذکر کا صیغہ) بہتر ہے کیونکہ تو نے فعل اور فاعل کے درمیان فرق کیا ہے جس طرح کہ پیچھے فتلقیٰ ادم من ربہ کلمتٍ (البقرہ :
37
) میں گزرا ہے۔ مسئلہ نمبر
6
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یؤخذ منھا عدل، عدلٌ سے مراد فدیہ ہے۔ العدل عین کے فتحہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی الفداء ہے اور عین کے کسرہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی المثل ہے۔ کہا جاتا ہے عدلٌ وعدیل اس لئے بولا جاتا ہے جو وزن اور مقدار میں تیری مثل ہو۔ کہا جاتا ہے : عدل الشیء جو چیز قدروقیمت میں دوسری چیز کے مساوی ہو اگرچہ اس کی جنس سے نہ بھی ہو۔ العدل (عین کے کسرہ کے ساتھ) جو چیز اپنی جنس سے دوسری چیز کے مساوی ہو اور جسم میں مساوی ہو۔ طبری نے حکایت کیا ہے عرب عین کے کسرہ کے ساتھ فدیہ کے معنی میں استعمال کرتے ہیں (
2
) اور اعدال کا واحد عدل ہی ہے (یعنی عین کے کسرہ کے ساتھ) ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا ھم ینصرون۔ یعنی ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔ النصر کا معنی العون (مدد) ہے۔ الانصار، الاعوان۔ اسی سے یہ ارشاد ہے : من انصاری الی اللہ (آل عمران :
52
) یعنی کون اپنی نصرت کو میری نصرت کے ساتھ ملائے گا، انتصر الرجل، آدمی نے انتقام لیا۔ النصر کا معنی آنا بھی ہے۔ کہا جاتا ہے : نصرت ارض بنی فلاں، میں فلاں کی زمین میں آیا۔ شاعر نے کہا : اذا دخل شھر الحرام فودعی بلاد تمیم وانصری ارض عامر جب شہر حرام داخل ہو تو تمیم کے شہروں کو الوداع کہہ اور عامر قبیلہ کی زمین میں آ۔ النصر کا معنی بارش بھی ہے۔ کہا جاتا ہے : نصرت الارض زمین پر بارش ہوئی۔ النصر کا معنی عطا بھی ہے۔ شاعر نے کہا : وامہ واسطار سطرم سطرا لقائل یا نصر نصرًا نصرا ان سطور کی قسم جو لکھی گئی ہیں میں کہنے والا ہوں : اے عطا، عطا، عطا۔ اس آیت کا سبب جو علماء مفسرین نے ذکر فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور پیارے ہیں اور انبیاء کی اولاد ہیں، ہمارے آباء ہماری سفارش کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ قیامت کے روز سفارشات قبول نہیں کی جائیں گی اور نہ فدیہ لیا جائے گا۔ شفاعت، فدیہ اور نصرت کا خاص طور پر ذکر فرمایا کیونکہ ان چیزوں کے بنی آدم دنیا میں عادی ہیں۔ تکلیف میں مبتلا خلاصی نہیں پاتا مگر اس کے ساتھ کہ اس کی سفارش کی جائے، یا اس کی مدد کی جائے یا فدیہ دیا جائے۔
Top