Tafseer-e-Saadi - Hud : 19
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
جو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں اور وہ آخرت سے بھی انکار کرتے ہیں۔
پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے ظلم کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا : (الذین یصدون عن سبیل اللہ) ” جو کہ روکتے ہیں اللہ کے راستے سے “ پس انہوں نے اپنے آپ کو بھی اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکے رکھا اور یہ انبیاء ومرسلین کا راستہ ہے جس کی طرف انبیاء لوگوں کو دعوت دیتے رہے اور وہ دوسرے لوگوں کو بھی اس راستے سے روکتے رہے۔ پس وہ ائمہ ضلالت بن گئے جو لوگوں کو جہنم کی طرف بلا تے ہیں۔ (ویبغونھا) ” اور اس میں چاہتے ہیں “ یعنی اللہ کے راستے کے بارے میں چاہتے ہیں (عوجاً ) ” کجی “ یعنی اس راستے کو ٹیڑھا کرنے، اسے حقیر اور عیب دار قرار دینے کی بھرپور کوشش کریت ہیں، تاکہ اللہ تعالیٰ کا راستہ لوگوں کے نزدیک غیر مستقیم قرار پائے۔ پس وہ باطل کی تحسین اور حق کی برائیاں بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ ان کا برا کرے (وھم بالاخرۃ ھم کفرون) ” اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
Top