Al-Qurtubi - Al-Baqara : 84
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے پختہ عہد لَا تَسْفِكُوْنَ : نہ تم بہاؤگے دِمَآءَكُمْ : اپنوں کے خون وَلَا تُخْرِجُوْنَ : اور نہ تم نکالوگے اَنفُسَكُم : اپنوں مِّن دِيَارِكُمْ : اپنی بستیوں سے ثُمَّ : پھر اَقْرَرْتُمْ : تم نے اقرار کیا وَاَنتُمْ : اور تم تَشْهَدُوْنَ : گواہ ہو
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت و خون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کرلیا اور تم (اس بات کے) گواہ ہو
آیت نمبر 84 اس میں دو مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر 1: اذ اخذنا میثاقکم اس پر کلام گزر چکی ہے۔ لا تسفکون دماء کم اس سے مراد بنی اسرائیل ہیں اور معنی کے اعتبار سے بعد والے بھی داخل ہیں۔ لا تسفکون، اعراف میں لا تعبدون کی طرح ہے، طلحہ بن مصرف اور شعیب بن حمزہ نے فا کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے یہ بھی ایک لغت ہے۔ ابو نہیک نے تاء کے ضمہ فاء کی تشدید اور سین کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے (2) ۔ السفک کا معنی انڈیلنا، بہانا ہے پہلے گزر چکا ہے۔ ولا تخرجون یہ معطوف ہے انفسکم، النفس ماخوذ ہے النفاسۃ سے۔ انسان کا نفس، انسان کی چیز سے افضل ہے۔ انذار اس منزل کو کہتے ہیں جس میں ٹھہرنے کے لئے مکان بنے ہوئے ہوں بخلاف کوچ کرنے کی منزل کے۔ خلیل نے کہا : ہر وہ جگہ جہاں کوئی قوم اترے وہ ان کے لئے دار ہے اگرچہ وہ مکانات نہ بھی ہوں۔ بعض علماء نے فرمایا : دار کو دار اس لئے کہتے ہیں کہ وہ اپنے رہنے والوں پر چکر لگاتا ہے۔ اسی طرح الحائط کو حائط کہتے ہیں کہ وہ اسے گھیرے ہوئے ہوتی ہے جو اس کے اندر ہوتا ہے۔ اقررتم یہ اقرار سے ہے۔ یعنی تم نے اس میثاق کا اقرار کیا جو تم سے اور تمہارے پہلوں سے لیا گیا تھا۔ وانتم تشھدون یہ الشھادت سے ہے یعنی اس پر تم اپنے دلوں کے گواہ ہو۔ بعض نے فرمایا : شہادت بھی حضور ہے یعنی تم خون ریزی کے وقت اور گھروں سے نکالنے کے وقت موجود تھے۔ مسئلہ نمبر 2: اگر کہا جائے کہ کیا کوئی اپنا خون بہاتا ہے اور اپنے آپ کو گھر سے نکالتا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جب ان کی ملت ایک تھی اور ان کا معاملہ ایک تھا اور وہ امم میں ایک شخص کی مانند تھے تو بعض کا بعض کو قتل کرنا اور بعض کا بعض کو نکالنا، اپنے آپ کو قتل کرنے اور اپنے آپ کو نکالنے سے بنایا۔ بعض نے فرمایا : اس سے مراد قصاص ہے یعنی کوئی کسی کو قتل کرتا تو اس سے قصاص لیا جاتا اس نے اپنا ہی خون بہایا۔ اسی طرح جو زنا کرتا اور جو مرتد ہوتا تو اس کا خون مباح ہوجاتا۔ وہ فساد برپا کرتا تو اسے جلاوطن کیا جاتا، یہ گویا اس نے اپنے آپ کو ہی اپنے گھر سے نکالا۔ یہ اسی تاویل پر ہے جس میں بہت بعد ہے اگرچہ معنی صحیح ہے۔ معاملہ یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے تورات میں عہد لیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو قتل نہیں کریں گے نہ ایک دوسرے کو جلا وطن کریں گے اور نہ غلام بنائیں گے۔ اسی طرح دوسری طاعات کا ان سے عہد لیا تھا۔ (1) میں کہتا ہوں : یہ سب کام ہم پر بھی حرام ہیں، یہ تمام فتنے ہم بھی واقع ہوئے ہیں۔ فانا اللہ وان الیہ راجعون۔ قرآن حکیم میں ہے : اویلبسکم شیعاً ویذیق بعضکم باس بعضٍ (انعام :65) (خلط ملط کرے تمہیں مختلف گروہوں میں اور چکھائے تم میں سے بعض کو شدت دوسروں کی) اس کی تفصیل آگے آئے گی۔ ابن خویز منداد نے کہا : جائز ہے کہ اس سے مراد ظاہر ہو، کوئی انسان خوش کشی نہ کرے، اور بیوقوفی کی وجہ سے اپنے گھر سے نہ نکلے جس طرح کہ ہندو اپنے آپ کو قتل کرتے ہیں یا انسان انتہائی پریشانی اور مصیبت کے وقت خود کشی کرلیتا ہے یا صحراء میں گھومتا رہتا ہے، دین سے ناواقفی اور عقل میں کمی کی وجہ سے گھروں میں نہیں آتا۔ یہ تمام صورتوں کو حکم شامل ہے۔ روایت ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون نے دس صحابہ کی موجودگی میں بیعت کی اور سب نے یہ عزم کیا کہ وہ بوریا کا لباس پہنیں گے، صحرا میں گھومیں گے اور گھروں میں نہیں آئیں گے، گوشت نہیں کھائیں گے اور اپنی عورتوں کے پاس نہیں جائیں گے۔ نبی کریم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ حضرت عثمان بن مظعون کے گھر آئے، اسے گھر پر نہ پایا، ان کی بیوی سے فرمایا : مجھے عثمان کے بارے میں یہ کیا بات پہنچی ہے ؟ بیوی نے اپنے خاوند کا راز افشا کرنا اور رسول اللہ ﷺ سے جھوٹ بولنا ناپسند کیا۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ کو کوئی بات پہنچی ہے تو وہ اسی طرح ہے جس طرح آپ کو پہنچی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : تم عثمان کو کہنا کیا میری سنت کی مخالفت کرتے ہو یا میری ملت کے علاوہ کسی ملت پر ہو۔ میں نماز بھی پڑھتا ہوں، سوتا بھی ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں، افطار بھی کرتا ہوں، عورتوں کے پاس بھی جاتا ہوں، گھروں میں بھی پناہ لیتا ہوں، گوشت بھی کھاتا ہوں جو میری سنت سے انحراف کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہوگا۔ حضرت عثمان اور آپ کے ساتھ اپنی حالت سے واپس لوٹ آئے۔ (2)
Top