Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 22
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو (زمین و آسمان) درہم برہم ہوجاتے۔ جو باتیں یہ لوگ بتاتے ہیں خدائے مالک عرش ان سے پاک ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لو کان فیھمآ الھۃ الا اللہ لفسدتا اللہ اللہ تعالیٰ کے سوا آسمانوں اور زمین میں اور معبود ہوتے تو یہ دونوں برباد ہوجاتے۔ کسائی اور سیبویہ نے کہا : الا بمعنی غیر ہوتا ہے تو اس کے بعد والے اسم کو غیر کے اعراب کے ساتھ اعراب دیا جاتا ہے، جیسا کہ شاعر کا قول ہے : وکل اخ مفارقہ أخوہ لعمر أبیک الا الفرقد ان سیبویہ نے حکایت کیا ہے : لو کان معنا رجل الا زید لھلکنا۔ فراء نے کہا : یہاں الا بمعنی سویٰ ہے مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ کے سوا خدا ہوتے تو ان کے رہنے والے تباہ ہوجاتے۔ دوسرے علماء نے کہا : اگر ان میں دو خدا ہوتے تو تدبیر خراب ہوجاتی کیونکہ اگر ایک ایک چیز کا ارادہ کرتا تو ایک ضرور عاجز آتا۔ بعض علماء نے فرمایا : لفسدتاکا معنی دونوں خراب ہوجاتے اور شرکاء کے درمیان واقع کے اختلاف کے ساتھ تنازع کے وقع کی وجہ سے ان میں جو کچھ ہلاک ہوجاتے۔ فسبحن اللہ رب العرش عما یصفون۔ اپنی پاکیزگی بیان فرمائی اور بندوں کو حکم دیا کہ اس کی شریک یا بیٹے سے پاکیزگی بیان کریں۔
Top