Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 26
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ
وَقَالُوا : اور انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا الرَّحْمٰنُ : اللہ وَلَدًا : ایک بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ عِبَادٌ : بندے مُّكْرَمُوْنَ : معزز
اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے وہ پاک ہے (اسکے نہ بیٹا ہے نہ بیٹی) بلکہ (جن کو یہ لوگ اس کے بیٹے اور بیٹیاں سمجھتے ہیں) وہ اس کے عزت والے بندے ہیں
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : و قالواتخذ الرحمن ولداً سبحنہ یہ خزاعۃ قبیلہ کے بارے میں نازل ہوئی کیونکہ انہوں نے کہا : فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور وہ اس امید سے ان کی عبادت کرتے ہیں کہ وہ ان کی سفارش کریں گے۔ معمر نے قتادہ سے روایت کیا ہے فرمایا : یہودیوں نے کہا معمر نے اپنی روایت میں کہا لوگوں میں سے ایک طائفہ نے کہا اللہ تعالیٰ نے جنوں سے رشتہ جوڑا اور ملائکہ جنوں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : سبحنہ وہ اس سے پاک ہے۔ بل عباد مکرمون۔ بلکہ ملائکہ تو اس کے معزز بندے ہیں ایسا نہیں جیسا کہ کفار نے کہا ہے۔ عباد مکرمون کو زجاج کے نزدیک منصوب پڑھنا بھی جائز ہے۔ اس معنی پر بل اتخذ عباداً مکرمین، الوعد کا لفظ یہاں جمع کے لیے ہے کبھی واحد اور کبھی جمع کے لیے ولداً استعمال ہوتا ہے یہ بھی جائز ہے کہ الولد کا لفظ جنس کے لیے ہو جیسا کہ کہا جاتا ہے : لفلان مال، لا یسبقونہ بالقول یعنی وہ نہیں کہتے حتی کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اور وہ نہیں بولتے مگر جس کے ساتھ بونے کا اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے وھم بامرہ یعملون۔ وہ اس کی طاعت واوامر کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ یعلم ما بین ایدھم یعنی وہ اسے جانتا ہے جو انہوں نے عمل پہلے کیا اور اسے بھی جانتا ہے جو یہ کر رہے ہیں، یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : مابین ایدیھم کا معنی ہے جو آخرت میں ہوگا۔ وما خلفھم جو دنیا میں تھا، پہلا قول ثعلبی نے ذکر کیا ہے، دوسرا قشیری نے ذکر کیا ہے۔ ولا یشفعون، الا لمن ارتضی حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : لا الہ الا اللہ کی شہادت دینے والے ہیں۔ مجاہد نے کہا : ہر وہ شخص مراد ہے جس سے اللہ راضی ہوگا۔ ملائکہ قیامت کے روز شفاعت کریں گے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں ہے اور دنیا میں بھی فرشتے مومنین کے لیے اور اہل زمین کے لیے استغفار کرتے ہیں جیسا کہ قرآن کف نص موجود ہے : وھم من خشیتۃ مشفقون۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے ڈرتے رہتے ہیں وہ اس کے عذاب سے امن میں نہیں۔
Top