Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا بھلا اگر تم مرجاؤ تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے ؟
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد دنیا میں ہمیشہ باقی رہنا۔ کفار نے کہا : ہم محمد ﷺ پر گردش زمانہ کا انتظار کرتے ہیں۔ مشرکین آپ ﷺ کی نبوت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے : یہ شاعر ہے ہم ان پر گردش زمانہ (موت) کا انتظار کرتے ہیں شاید یہ فوت ہوجائے گا جیسا کہ بنی فلاں کا شاعر فوت ہوگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آپ سے پہلے انبیاء کا وصال ہوا۔ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خود حفاظ کرتا ہے اسی طرح ہم آپ کے دین اور شریعت کی حفاظ کریں گے۔ افائن مت فھم الخلدون۔ اھم یعنی کیا وہ ہمیشہ رہیں گے : شاعر نے کہا : رفونی و قالوا یا خولد لا ترع فقلت و أنکرت الوجوہ ھم ھم یعنی أھم۔ یہ استفہام انکاری ہے۔ فراء نے کہا : یہ فاء کے ساتھ آیا تاکہ شرط پر دلالت کرے۔ یہ ان کے قول سیموت (وہ فوت ہوجائے گا) کا جواب ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ فاء کے ساتھ لایا گیا کیونکہ اس کی تقدیر یوں ہے : أفھم الخالدون ان مت۔ فراء نے کہا : فاء کا حذف اور اس کا اضمار دونوں جائز ہیں، کیونکہ ھم میں اعراب ظاہر نہیں ہوتا، یعنی ان مت فھم یموتون ایضا اگر آپ کا انتقال ہوگا تو یہ بھی مریں گے۔ پس آپ کے وصال پر خوشی نہیں کرنی چاہیے۔ مت اور مت، میم کے کسرہ اور ضمہ کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کل نفس ذآئقۃ الموت یہ سورة آل عمران میں گزر چکا ہے۔ و نبلوکم بالشر والخیر فتنۃ، فتنۃ غیر لفظ پر مصدر ہے یعنی ہم شدت، رخوت، حلال اور حرام کے ساتھ تمہیں آزمائیں گے پھر دیکھیں گے تم کیسے شکر و صبر کرتے ہو ؟ و الینا ترجعون اعمال کی جزا کے لیے ہماری طرف لوٹنا ہے۔
Top