Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 48
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے عطا کی مُوْسٰى : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون الْفُرْقَانَ : فرق کرنیوالی (کتاب) وَضِيَآءً : اور روشنی وَّذِكْرًا : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو (ہدایت و گمراہی میں) فرق کردینے والی اور (سرتاپا) روشنی اور نصیحت (کی کتاب) عطا کی (یعنی) پرہیزگاروں کے لئے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولقد اتینا موسیٰ و ھرون الفرقان و ضیاء حضرت ابن عباس ؓ اور عکرمہ نے الفرقان و ضیآء حال کی بناء بغیر واو کے پڑھا ہے۔ فراء کا خیال ہے کہ واو حذف کرنا اور نہ کرنا ایک جیسا ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : انا زینا السماء الدنیا بزینۃ الکواکب۔ و حفظا (الصافات :6) یعنی حفظاً اس قول کا زجاج نے رد کیا ہے انہوں نے فرمایا : واو ایک معنی کے لیے ہوتی ہے پس اسے زیادہ نہیں کیا جائے گا۔ فرمایا : الفرقان سے مراد تورات ہے کیونکہ ان میں حرام اور حلال کے درمیان فرق ہے۔ فرمایا : وضیائً فیہ ھذی و نور کی مثل ہے۔ ابن زید نے کہا : فرقان سے مراد دشمنوں پر مدد ہے، اس کی دلیل یہ ارشاد ہے : مآانزلنا علی عبدنا یوم الفرقان (الانفال :41) یعنی بدر کے دن۔ ثعلبی نے کہا : یہ قول ظاہر آیت کے زیادہ مشابہ ہے، الضیاء میں واو کے دخول کی وجہ سے۔ پس آیت کا معنی یہ ہوگا ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو نصرت اور تورات عطی کی جو روشنی اور نصیحت ہے۔ للمنقین۔ الذین یخشون ربھم بالغیب عین غائبین کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا بلکہ انہوں نے نظر و استدلال کے ذریعے پہچانا کہ ان کے لیے رب ہے جو قادر ہے اعمال پر جزا دے گا وہ اپنے دل میں اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور خلوتوں میں بھی خشیت ظاہر رہتی ہے جہاں وہ لوگوں سے اوجھل ہوتے ہیں۔ وھم من الساعتہ توبہ سے پہلے قیامت ہے۔ میفقون۔ ڈرتے رہتے ہیں۔ وھذا ذکر مبرک انزلنہ اس سے مراد قرآن ہے۔ افانتم لہ اے معثر عرب منکرون۔ تم انکار کرتے ہو کہ قرآن معجزہ ہے اس کی مثل لانے پر تم قادر نہیں ہو۔ فراء نے کہا : وھذا ذکر مبرک انزلنہ بمعنی انزلنا مبارکا ہے، ہم نے اسے برکت والا نازل کیا۔
Top