Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 94
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ١ۚ وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ
فَمَنْ : پس جو يَّعْمَلْ : کرے مِنَ : کچھ الصّٰلِحٰتِ : نیک کام وَهُوَ : اور وہ مُؤْمِنٌ : ایمان والا فَلَا كُفْرَانَ : تو ناقدری (اکارت) نہیں لِسَعْيِهٖ : اس کی کوشش وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے كٰتِبُوْنَ : لکھ لینے والے
جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ جائے گی اور ہم اس کے لئے (ثواب اعمال) لکھ رہے ہیں
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فمن یعمل من الصلحت وھو مومن من، بعضیہ ہے جنس کے لیے نہیں ہے کیونکہ کسی مکلف کو یہ طاقت نہیں کہ وہ تمام طاعات فرض، نفل کو ادا کرے۔ معنی یہ ہے جو بھی کوئی طاعت کرے گا خواہ وہ فرض ہو یا نفل جبکہ وہ موحد مسلم ہو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : جبکہ وہ حضرت محمد ﷺ کی تصدیق کرنے والا ہو۔ فلا کفران لسعیہ اس کے عمل کا انکار نہیں یعنی اس کی جزا کو ضائع نہیں کیا جائے گا اور اس کی جزا کو چھپایا نہیں جائے گا۔ کفر کی ضد ایمان ہے اور کفر کا معنی نعمت کی ناشکری کرنا بھی ہے یہ شکر کی ضد ہوگا۔ وقد کفرہ کفوراً وکفراناً اور حضرت ابن مسعود ؓ کے الفاظ ہیں : فلا کفر لسعیہ ہے وانا لہ کتبون۔ اس کے عمل کو ہم لکھنے والے ہیں۔ اس کی مثال یہ ہے انی لا اضیع عمل عامل منکم من ذکرا وانثیٰ (آل عمران : 195) یعنی سب محفوظ ہوگا تاکہ اس کی جزا دی جائے۔
Top