Al-Qurtubi - Al-Hajj : 11
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍ١ۚ فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُ اِ۟طْمَاَنَّ بِهٖ١ۚ وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ اِ۟نْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ١ۚ۫ خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّعْبُدُ : بندگی کرتا ہے اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر حَرْفٍ : ایک کنارہ فَاِنْ : پھر اگر اَصَابَهٗ : اسے پہنچ گئی خَيْرُ : بھلائی ۨ اطْمَاَنَّ : تو اطمینان پالیا بِهٖ : اس سے وَاِنْ : اور اگر اَصَابَتْهُ : اسے پہنچی فِتْنَةُ : کوئی آزمائش ۨ انْقَلَبَ : تو پلٹ گیا عَلٰي : پر۔ بل وَجْهِهٖ : اپنا منہ ڗ خَسِرَ الدُّنْيَا : دنا کا فساد وَالْاٰخِرَةَ : اور آخرت ذٰلِكَ : یہ ہے هُوَ الْخُسْرَانُ : وہ گھاٹا الْمُبِيْنُ : کھلا
اور لوگوں میں بعض ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) خدا کی عبادت کرتا ہے اگر اسکو کوئی (دنیاوی) فائدہ پہنچے تو اس کے سبب مطمئن ہوجائے اور اگر کوئی آفت پڑے تو منہ کے بل لوٹ جائے (یعنی پھر کافر ہوجائے) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی یہی تو نقصان صریح ہے
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰہَ عَلٰی حَرْفٍ (اور بعض آدمی اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرتے ہیں جیسے وہ کنارے پر کھڑے ہیں) دین کے ایک کنارے پر نہ اس کے درمیان اور مرکز میں۔ یہ درحقیقت ایک مثال ہے کہ وہ اپنے دین کے متعلق قلق و اضطراب کا شکار ہیں۔ سکون و اطمینان میسر نہیں۔ فَاِنْ اَصَابَہٗ خَیْرُ (اگر ان کو کوئی بھلائی پہنچ گئی) جسمانی صحت اور معیشت میں وسعت اطْمَاَنَّ (تو اس نے قرار پالیا) قرار پکڑا اور پر سکون ہوا۔ بِہٖ (اس پر) اس بھلائی پر جو اس کو میسر ہوئی یا اس دین پر پس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے لگا۔ وَاِنْ اَصَابَتْہُ فِتْنَۃُ (اور اگر اس کو کوئی آزمائش مصیبت آگئی) برائی اور جسمانی تکلیف، بدحالی انْقَلَبَ عَلٰی وَجْھِہٖ (تو منہ اٹھا کر کفر کی طرف چل دیتا ہے) اس کی جانب یعنی مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ جاتا ہے جس طرح وہ شخص جو لشکر کے ایک جانب پڑا ہوا گر لشکر کامیابی و غنیمت حاصل کرے تو مطمئن اور ثابت قدم رہتا ہے ورنہ فرار اختیار کرکے اپنی راہ لیتا ہے۔ قول مفسرین رحمہم اللہ یہ بعض بدوئوں کے متعلق اتری جو مدینہ میں مہاجر بن کر آئے۔ ان میں سے ایک کا جب بدن صحیح ہوتا اور اس کی گھوڑی شاندار بچھیرا جنتی اور اپنے گھر میں بھی بیٹا پیدا ہوتا اور مال و حیوانات میں اضافہ ہوتا تو کہتا میں نے تو اس دین میں برکت ہی برکت پائی ہے اور مطمئن ہوتا اور اگر معاملہ اس کے الٹ ہوتا تو دین سے منہ پھیرلیتا۔ خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ (وہ دنیا و آخرت کھو بیٹھا) یہ حال ہے اور قدؔمقد رہ ہے اس کی دلیل روح اور زید کی قراءت ہے۔ خاسر الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَہَ خسر ان فی الدنیا سے قتل وغیرہ مراد ہے۔ اور آخرت کا خسارہ خلود فی النار ہے۔ ذٰلِکَ (یہ) دونوں جہان کا خسارہ۔ ھُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ (وہ کھلا ہوا خسارہ ہے) ایسا ظاہر جو کسی پر مخفی نہ رہے گا۔
Top