Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 104
تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَ هُمْ فِیْهَا كٰلِحُوْنَ
تَلْفَحُ : جھلس دے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں كٰلِحُوْنَ : تیوری چڑھائے ہوئے
آگ ان کے مونہوں کو جھلس دے گی اور وہ اس میں تیوری چڑھائے ہوں گے
آیت نمبر 104 تا 105 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : تلفح وجو ھہم النار۔ کہا جاتا ہے : تنفخ دونوں کا ایک معنی ہے اس سے ہے ولئن مستھم نفحہ من عذاب ربک (الانبیاء : 46) مگر تلفخ تکلیف کے اعتبار سے زیادہ ہے کہا جاتا ہے : الفحتہ النا والسموم بحرھا یعنی آگ نے اسے جلا دیا اور گرم ہوا نے اپنی گرمی سے جلا دیا۔ لفحتہ یا لسیف لفحۃ جب کوئی آہستہ سے کسی کو تلوار مارے و ھم فیھا کلحون۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس کا معنی ہے منہ بسورنے والے۔ اہل نعت نے کہا یبوست میں دانت نکالنے کو الکلوح کہتے ہیں۔ الکالح جس کے ہونٹ سکڑ گئے ہوں اور دانت باہر نکل آئے ہوں۔ اعشی نے کہا : ولہ المقدم لا مثل لہ ساعۃ الشدق عن الناب کلح کلح الرجل کلو حا و کلا حا، وما اقبح کلحتہ۔ اس سے مراد منہ اور اس کے ارد گرد کا حصہ سکوڑنا ہے۔ دھر کالح، سخت زمانہ۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ وحم فیھا کلحون اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے ہونٹ سکڑگئے ہوں اور اس کی پیپ بہ گئی ہو۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : کیا آپ نے اس سر کی طرف نہیں دیکھا جسے آگ کے ساتھ کنگھی کی جائے گی اور ان کے دانت نکلے ہوئے ہوں گے اور ہونٹ خشک ہوچکے ہیوں گے۔ امام ترمذی میں حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : وھم فیھا کلحون آگ اسے بھون دے گی اس کا اوپر والا ہونٹ سکڑ جائے گا (1) حتیٰ کہ وہ سر کے درمیان تک پہنچ جائے گا اور نیچے ولا ہونٹ اس کی ناف تک پہنچ جائے گا۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
Top