Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 52
وَ اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ
وَاِنَّ : اور بیشک هٰذِهٖٓ : یہ اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت، امت واحدہ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو مجھ سے ڈرو
آیت نمبر 52-54 مسئلہ نمبر 1 ۔ اللہ کا ارشاد ہے : و ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ یہ تمہارا دین اور تمہاری ملت ہے پس اسے لازم پکڑو۔ امت سے مراد یہاں دین ہے اس کے محمل پہلے گزر چکے ہیں اسی سے اللہ کا ارشاد ہے : انا وجدنا اباء نا علیٰ امۃ (الزخرف :23) یعنی علی دین النابغہ نے کہا : حلفت فلم اترک لنفسک ریبۃ وھل یاثمن ذوامۃ وھو طائع مسئلہ نمبر 2: وان ھذہ ھمزہ کے کسرہ کے ساتھ پڑھا گیا ہے اور فتحہ کے ساتھ اور نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا گیا ہے : خلیل نے کہا : یہ محل نصب میں ہے کیونکہ حرف جر حذف ہے یعنی انا اعلم بان ھذاد ینکم الذی امرتکم ان تومنوا بہ۔ میں جانتا ہوں کہ تمہارا یہ دین ہے جس کا میں نے حکم دیا ہے کہ تم اس پر ایمان لائو۔ (المحرر الوجیز، جلد 4 صفحہ 146) ۔ یہ مضمر فعل کے متعلق ہے تقدیر عبارت اس طرح ہوگی۔ واعلمو ان ھذہ امتکم۔ یہ سیبویہ کے نزدیک فاتقون کے متعلق ہے۔ تقدیر اس طرح ہے فاتقون لان امتکم واحدۃ۔ یہ اس ارشاد کی طرح ہے : وان المسجد للہ فلا تدعو مع اللہ احدا۔ (الجن) ۔ یعنی لان المساجد للہ فلا تدعو امعہ غیرہ۔ اور جس طرح یہ ارشاد ہے : لایلف قریش (القریش :1) یعنی فلیعبدوا رب ھذا البیت لا یلاف قریش۔ مسئلہ نمبر 3 ۔ یہ آیت اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ یا یھا الرسل میں خطاب سب کو ہے۔ یہ انکی حاضری کی تقدیر کے اعتبار سے ہے اور جب تو یایھا الرسل سے مراد صرف محمد ﷺ کو خطاب لے تو اس آیت اور فتقطعوا کا اتصال مشکل ہوتا ہے۔ رہا انا ربکم فاتقون کا ارشاد اگرچہ یہ انبیاء کرام کو کہا گیا ہے لیکن معنی کے اعتبار سے اس میں امتیں بھی شامل ہیں اس کے بعد فتقطعوا کا اتصال بہتر ہوگا۔ فتقطعوا سے مراد ہوگا کہ امتیں متفرق ہوگئیں انہوں نے ایک دین کو اجتماع کے حکم کے بعد بھی کئی ادیان بنا ڈالا۔ پھر اللہ نے ذکر فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک اپنی رائے اور گمراہی پر خوش ہے یہ گمراہی کی انتہا ہے۔ مسئلہ نمبر 4 ۔ یہ آیت حضور ﷺ کے ارشاد کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ : خبردار تم سے پہلے کتاب بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے تھے اور یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی بہتر دوذخ میں ہوں گے اور ایک جنت میں ہوگا اور وہ جماعت ہے۔ اس حدیث کو ابو دائود نے نقل کیا ہے۔ (سنن ابی دائود، باب شرح السنۃ، جلد 2، صفحہ 275) ۔ اور امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور یہ زائد روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام نے پوچھا : یارسول اللہ : وہ کون سا گروہ ہے ؟ فرمایا : جس طریقہ پر میں اور میرے اصحاب ہیں۔ (جامع ترمذی، جلد 2، صفحہ 89) انہوں نے اسے حضرت عبد اللہ بن عمرو کی حدیث سے بیان کیا ہے۔ یہ بیان ہے کہ آیت میں اور حدیث میں جس افتراق سے ڈرایا گیا ہے وہ اصول دین اور قواعد دین میں ہے کیونکہ اصول وقواعد پر ملل کا اطلاق کیا ہے اور بیان فرمایا کہ ان ملل میں سے کسی چیز کو پکڑنا۔ دخول نار کا موجب ہے اس قسم کا حکم فروغ میں نہیں بیان کیا جاتا، کیونکہ یہ ملل کے متعدد ہونے اور آگ کے عذاب کا موجب نہیں ہوتا۔ اللہ فرماتا ہے۔ لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھا جا (المائدہ :48) ۔ اللہ کا ارشاد ہے : زبرا یعنی وہ کتب جو انہوں نے خود وضع کیں اور گمراہیاں جو انہوں نے تالیف کیں ؛ یہ ابن زید کا قول ہے۔ بعض علماء نے کہا : انہوں نے کتب کو جدا جدا کیا اور ایک فرقہ نے صحف کی پیروی کی، ایک فرقہ نے تورات کی پیروی کی، ایک فرقہ نے زبور کی اور ایک فرقہ نے انجیل کی پیروی کی تمام نے ان کتب میں تحریف اور تبدیلی کی ؛ یہ قتادہ کا قول ہے۔ بعض نے کہا : ان میں سے ہر فریق نے ایک کتاب کو پکڑا اس پر ایمان لائے اور اس کے علاوہ کتب کا انکار کیا۔ زبر باء کے ضمہ کے ساتھ نافع کی قرأت ہے اس کی جمع زبور ہے اعمش اور ابو عمرو سے زبر باء کے فتحہ کے ساتھ مروی ہے یہ لوہے کے ٹکڑوں کی طرح ٹکڑے ہیں جیسے اللہ کا ارشاد ہے : اتونی زبر الحدید (الکہف :96 ) ۔ کل حزب یعنی ہر فریق اور ہر ملت۔ بما لدیھم یعنی جو دین میں سے ان کے پاس تھا۔ فرحون اس پر خوش تھے یہ آیت قریش کی مثال ہے حضرت محمد ﷺ کو ان کے بارے میں خطاب فرمایا اس قول کے ساتھ : فذرھم فی غمرتھم۔ یعنی ان لوگوں کو چھوڑیئے یہ گذشتہ لوگوں کی طرح ہیں ان سے عذاب کی تاخیر پر آپ کو سینہ تنگ نہ ہو۔ ہر چیز کا ایک وقت ہے۔ الغمرۃ لغت میں اس چیز کو کہتے ہیں جو تجھے ڈھانپ لے اور تجھ پر غالب آجائے۔ اس کی اصل ڈھانپنا ہے اس میں سے الغمر جس کا معنی کینہ ہے کیونکہ وہ دل کو ڈھانپ دیتا ہے۔ الغمرۃ زیادہ پانی کو بھی کہتے ہیں جو زمین کو ڈھانپ دیتا ہے۔ غمر الرداء ہو جو عطا کے ساتھ لوگوں کو ڈھانپ دیتا ہے۔ شاعر نے کہا : غمر الرداء اذا تبسم ضاحکا خلقت لضحکتہ رقاب المال
Top