Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 68
اَفَلَمْ یَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ اَمْ جَآءَهُمْ مَّا لَمْ یَاْتِ اٰبَآءَهُمُ الْاَوَّلِیْنَ٘
اَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا : کیا پس انہوں نے غور نہیں کیا الْقَوْلَ : کلام اَمْ : یا جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا مَّا : جو لَمْ يَاْتِ : نہیں آیا اٰبَآءَهُمُ : ان کے باپ دادا الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا ؟ یا ان کے پاس کچھ ایسی چیز آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادا کے پاس نہیں آئی تھی
آیت نمبر 68 ۔ اللہ کا ارشاد ہے : افلم یدبرو القول۔ القول سے مراد قرآن ہے جیسے اللہ کا ارشاد ہے۔ افلا یتدبرون القرآن (النسائ :82) قرآن کو قول کہا گیا ہے کیونکہ اس کے ساتھ انہیں خطاب کیا گیا، ام جائھم مالم یات اباء ھم الاولین۔ انہوں نے اس سے اعراض کیا اور اس کا انکار کیا۔ بعض علماء نے فرمایا : ام بمعنی بل ہے یعنی بلکہ ان کے پاس آئی ہے ایسی چیز جس کا انکے آباء کے لئے عہد نہ تھا اس وجہ سے انہوں نے اس کا انکار کیا اور اس میں غوروفکر کر ترک کردیا ؛ یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ بعض علماء نے کہا : اس کا معنی ہے یا ان کے پاس عذاب سے امان کا پروانہ آیا ہے یہ وہ چیز ہے جو انکے پہلے آباء کے پاس نہیں آئی تھی پس انہوں نے عزت والے قرآن کو ترک کردیا۔
Top