Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 42
اِنْ كَادَ لَیُضِلُّنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا لَوْ لَاۤ اَنْ صَبَرْنَا عَلَیْهَا١ؕ وَ سَوْفَ یَعْلَمُوْنَ حِیْنَ یَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِیْلًا
اِنْ : قریب تھا كَادَ لَيُضِلُّنَا : کہ وہ ہمیں بہکا دیتا عَنْ اٰلِهَتِنَا : ہمارے معبودوں سے لَوْلَآ : اگر نہ اَنْ صَبَرْنَا : ہم جمے رہتے عَلَيْهَا : اس پر وَسَوْفَ : اور جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے حِيْنَ : جس وقت يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب مَنْ اَضَلُّ : کون بدترین گمراہ سَبِيْلًا : راستہ سے
اگر ہم اپنے معبودوں کے بارے میں ثابت قدم نہ رہتے تو یہ ضرور ہم کو بہکا دیتا (اور ان سے پھیر دیتا) اور یہ عنقریب معلوم کرلیں گے جب عذاب دیکھیں گے کہ سیدھے راستے سے کون بھٹکا ہوا ہے
( اریت من۔۔۔۔۔۔ ) ارء یت من اتخذ الھہٗ ھوہٗ اپنے نبی کو تعجب کرنے کا حکم دیا کہ وہ اپنے دل سے شرک کو چھپائے ہوئے ہیں، یہ اقرار کرنے کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ ان کا خالق اور رازق ہے وہ شرک پر اصرار کرتے ہیں پھر ایسے پتھر کا قصد کرتے ہیں جس کی دلیل کے بغیر عبادت کرتے ہیں۔ کلبی اور دوسرے علماء نے کہا : عربوں میں سے کوئی جب کسی شی سے محبت کرتا تو اللہ تعالیٰ کی ذات کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتا، جب اس سے زیادہ خوبصورت چیز کو دیکھتا تو پہلی چیز کو چھوڑ دیتا اور زیادہ خوبصورت چیز کی عبادت کرنے لگتا۔ اس آیت کا یہ معنی بنتا ہے ارء یت من اتخذ الھہٗ بھواہ حرف جار کو حذف کردیا گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : ھو مبعود ہے اللہ تعالیٰ کی ذات کو چھوڑ کر اس کی عبادت کی جاتی ہے پھر اس آیت کی تلاوت کی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے اتخذ الھہٗ ھواہٗ اس نے اپنی خواہش کی اطاعت کی۔ حضرت حسن بصری سے مروی ہے : وہ کسی شے سے محبت نہیں کرتا مگر اس کی پیروی کرتا ہے، معنی ایک ہی ہے۔ افانت تکون علیہ وکیلا کیا تو اس پر نگہبان اور ضامن ہے یہاں تک کہ تو اسے ایمان کی طرف لوٹاتا ہے اور اس فساد سے نکالتا ہے، یعنی ہدایت اور گمراہی تیری مشیت کے سپرد نہیں، آپ ﷺ کے ذمہ تبلیغ حق کرنا ہے۔ یہ قدریہ کا رد ہے۔ پھر ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ آیت قتال کے ساتھ منسوخ ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ آیت منسوخ نہیں، کیونکہ آیت نبی کریم ﷺ کو تسلی دینے کے لیے نازل ہوئی۔
Top