Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 47
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا وَّ النَّوْمَ سُبَاتًا وَّ جَعَلَ النَّهَارَ نُشُوْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِبَاسًا : پردہ وَّالنَّوْمَ : اور نیند سُبَاتًا : راحت وَّجَعَلَ : اور بنایا النَّهَارَ : دن نُشُوْرًا : اٹھنے کا وقت
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا
(وھو الذی۔۔۔۔ ) اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1 :۔ وھو الذی جعل لکم الیل لباسا جس نے رات کو مخلوق کے لیے لباس بنا دیا جو بدن کو ڈھانپنے میں لباس کے قائم مقام ہے۔ طبری نے کہا : رات کی صفت لباس سے کی گئی ہے کیونکہ رات بھی اشیاء کو ڈھانپ لیتی ہے اور چھپا لیتی ہے۔ مسئلہ نمبر 2 :۔ ابن عربی نے کہا : بعض غافلوں نے یہ گمان کیا جس نے تاریکی میں ننگے نماز پڑھی اس کے لیے یہ وہ نماز جائز ہوگی کیونکہ رات لباس ہے۔ یہ تو اس امر کو بھی ثابت کرے گی کہ وہ کمرے میں ننگے نماز پڑھ لے جب وہ اپنا دروازہ بند کرلے۔ نماز کی حالت میں پردہ کرنا عبادت ہے یہ نماز کے ساتھ خاص ہے یہ اس لیے نہیں کہ لوگ اسے دیکھیں، اس میں طویل گفتگو کی کوئی ضرورت نہیں۔ مسئلہ نمبر 3 :۔ والنوم سباتا نیند کو راحت بنایا جو تمہارے بدنوں کو راحت پہنچاتی ہے، کیونکہ تم اس وقت کام کاج چھوڑ دیتے ہو۔ سبات کا اصل معنی لمبا ہونا ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : سبت المراءۃ شعرھا عورت نے اپنی مینڈھوں کو کھول دیا اور انہیں لمبا کرلیا۔ رجل مسبوت لمبے قدوالا آدمی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : نیند کو سبات کہتے ہیں کیونکہ نیند لمبے بیٹنے سے ہی ہوتی ہے اور لمبا لیٹنے میں راحت ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : سبت کا معنی کاٹنا ہے۔ نوم، مصروفیات سے الگ تھلگ ہونا ہے، اسی سے سبت الیھود ہے کیونکہ ہفتہ کے روز وہ کام کاج نہیں کرتے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : سبت کا معنی مکان میں مقیم ہونا ہے گویا سبات سے مراد سکون اور اس پر ثابت رہنا ہے النوم سبات کا معنی ہوگا کہ یہ اضطراب اور حرکت سے سکون ہے۔ خلیل نے کہا : سات سے مراد بھاری نیند ہے، یعنی ہم نے تمہاری نیند کو ثقیل بنایا تاکہ راحت مکمل ہو۔ مسئلہ نمبر 4 :۔ وجعل النھار نشورا دن کو معاش کے لیے پھیلنے والا بنایا۔ دن احیاء کا سبب بنایا تاکہ تم پھیل سکو۔ اس میں نیند سے بیداری کو نشور کہا یہ اس امر کے مشابہ ہے جس طرح زندہ کرنا مارنے کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ جب صبح کرتے تو کہتے : الحمد للہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور اس اللہ کے لیے تمام تر تعریفیں ہیں جس نے ہمیں موت عطاء کرنے کے بعد زندہ کیا اور اس کی بارگاہ میں دوبارہ اٹھایا جانا ہے۔
Top