Al-Qurtubi - Ash-Shu'araa : 137
اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا خُلُقُ الْاَوَّلِیْنَۙ
اِنْ ھٰذَآ : نہیں ہے اِلَّا : مگر خُلُقُ : عادت الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگ
یہ تو اگلوں ہی کے طریق ہیں
ان ھذا الا خلق الاولین، خلقا سے مراد دین ہے : حضرت ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء نے کہا۔ فراء نے کہا : پہلے لوگوں کی عادت ہے۔ ابن کثیر، ابو عمرو اور کسائی نے خلق الاولین پڑھا ہے بقای نے خلق پڑھا ہے۔ ہر وی نے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ان ھذا الا خلق الاولین کا معنی ہے ان کا اختلاف اور ان کا کذب۔ جس نے خلق الاولین پڑھا ہے تو اس کا معنی ہے ان کی عادت یہ ہے۔ عرب کہتے ہیں : حدثنا فلاں با حادیث الخلق فلاں نے ہمیں خرافات اور من گھڑت باتیں بتائیں۔ ابن اعرابی نے کہا : خلق کا معنی دین، طبع اور مروت ہے۔ نحاس نے کہا : فراء کے نزدیک خلق الاولین سے مراد پہلوئوں کی عادت ہے۔ محمد بن ولید نے محمد بن زید سے حکایت بیان کی ہے کہ خلق الاولین کا معنی ہے ان کا مذہب اور ان پر جو امر جاری ہوا۔ ابو جعفر نے کہا : دونوں قول قریب قریب ہیں۔ اس معنی میں نبی کریم ﷺ کی حدیث ہے : اکمل المومنین ایمانا احسنھم خلقا (1) مومنوں میں سے سب سے کامل وہ ہے جو ان میں سے مذہب، عادت اور اللہ تعالیٰ کی طاعت میں جوان کا معمول ہوتا ہے اس میں اچھا ہو۔ یہ جائز نہیں جو حسن خلق کا مالک ہو وہ فاجر ہو اور نہ یہ جائز ہے کہ برے اخلاق والا کامل ایمان والا ہو اگرچہ وہ فاجر نہ ہو۔ ابو جعفر نے کہا : ہمارے سامنے محمد بن یزید سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ خلق الاولین کا معنی ان کا جھٹلانا اور اندازہ لگانا ہے مگر وہ پہلی قرأت کی طرف مائل تھے، کیونکہ اس میں ان کے آباء کی مدح تھی۔ قرآن حکیم میں جوان کی صفت آئی ہے وہ یہی ہے کہ وہ اپنے آباء کی مدح کرتے تھے۔ ان کا قول : ” انا واجدنا اباء نا علی امۃ “ ( زحرف : 23) ابو قلابہ سے مروی ہے انہوں نے خلق خاء کے ضمہ اور لام کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے یہ، لق کی تخفیف ہے : اسے ابن جبیر نے اصحاب نافع سے اور وہ حضرت نافع سے روایت نقل کرتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : خلق الاولین کا معنی ہے پہلوں کا دین۔ اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” فلیغرن خلق اللہ “ (النسائ : 119) خلق اللہ سے مراد اللہ کا دین۔ خلق الاولین پہلے لوگوں کی عادت : زندگی پھر موت اور اس کے بعد کوئی اٹھانا نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ چیز یعنی عمارتیں بنانا اور قوت جس کا تو نے انکار کیا ہے نہیں ہے مگر ہمارے پہلوں کی عادت، ہم ان کی اقتدار کرتے ہیں۔
Top